اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے جاری ہیں، میزائل حملے میں متعدد عمارتیں ملیا میٹ ہو گئیں۔
عرب میڈیا کے مطابق تازہ حملے میں بیر شیبہ میں سائرن بجا دیے گئے۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیر شیبہ میں دھماکے کی آواز سنائی دی اور عمارت سے دھوئیں اٹھتے دیکھے گئے۔
ایران کی جانب سے جنوبی اسرائیل میں میزائلوں سے حملہ کیا گیا، جس سے متعدد عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں اور بیشتر مقامات پر دھواں اٹھ رہا ہے، اسرائیلی فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
بحیرہ مردار میں ڈرونز کی دو بار پروازوں کے بعد میزائل داغے گئے، حملے میں کسی کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے، جنوبی اسرائیل کے علاقے بیرشیبہ میں سینکڑوں گاڑیوں کی تباہی کی اطلاعات ملی ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رات بھر تہران میں درجنوں حملے کیے، ان حملوں میں 60 طیاروں نے حصہ لیا اور 120 اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان کی جانب سے میزائل بنانے والی فیکٹریوں کو نشانہ بنانے کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران اور اسرائیل کے درمیان جون میں ہونے والی بارہ روزہ خونریز جھڑپوں کے بعد ایک نیا اور سنسنی خیز مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں درجنوں ایرانی جوہری ماہرین کی ہلاکت کے بعد تہران نے اپنے باقی ماندہ سائنس دانوں کو فوراً منظر عام سے غائب کر کے انتہائی محفوظ اور خفیہ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ مقامات یا تو تہران کے سخت سکیورٹی والے علاقے ہیں یا پھر شمالی ایران کے ساحلی شہروں میں ایسے محفوظ ٹھکانے جہاں عام لوگوں کا داخلہ ممکن نہیں۔ متعدد سائنس دان اچانک اپنے گھروں اور یونیورسٹیوں سے غائب ہو گئے ہیں، اور ان کی جگہ ایسے افراد تعینات کیے گئے ہیں جن کا جوہری پروگرام سے کوئی تعلق نہیں، تاکہ ممکنہ دشمن کو کوئی سراغ نہ مل سکے۔

برطانوی اخبار کے مطابق، اسرائیلی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران نے نئی نسل کے جوہری سائنس دان تیار کر لیے ہیں جو مارے جانے والے ماہرین کا کام سنبھال سکتے ہیں۔ ان افراد کو 24 گھنٹے سکیورٹی، بکتر بند گاڑیاں اور خفیہ رہائش فراہم کی جا رہی ہے، مگر اس کے باوجود وہ اسرائیلی نشانے سے محفوظ نہیں سمجھے جا رہے۔

ایرانی حکمتِ عملی کے تحت، ہر اہم سائنس دان کے ساتھ کم از کم ایک نائب موجود ہے، اور ماہرین دو یا تین کے گروپ میں کام کرتے ہیں تاکہ کسی ایک کے ہدف بننے کی صورت میں دوسرا فوراً اس کی جگہ لے سکے۔

اسرائیلی دفاعی انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار دانی سیترینووچ کے مطابق، یہ ماہرین اب دو ہی راستوں پر ہیں: یا تو ایران کو جوہری ہتھیار کے قریب لے جائیں گے، یا پھر اسرائیل کے اگلے نشانے پر ہوں گے۔ ان کے بقول، جو کوئی بھی اس منصوبے کا حصہ بنے گا، اس کے سامنے موت یا موت کی دھمکی کے سوا کوئی اور انجام نہیں۔

یاد رہے کہ جون میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری مراکز پر بڑے حملے کیے تھے، جن میں درجنوں سائنس دان اور اعلیٰ فوجی افسر مارے گئے تھے۔ امریکا نے بھی بعض تنصیبات پر تباہ کن کارروائیاں کیں، اور اب ایران اپنے باقی ماندہ جوہری دماغوں کو محفوظ رکھنے کی دوڑ میں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ سے بچ پائیں گے؟

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 صحافیوں کی ہلاکت کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ
  • اسرائیلی فوج کا غزہ پٹی پر نئے حملے کا منصوبہ تیار
  • غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت
  • غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے میں ’الجزیرہ‘ کے پانچ صحافی ہلاک
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • غزہ کے معروف صحافی انس الشریف سمیت الجزیرہ کے 5 ارکان اسرائیلی حملے میں شہید
  • الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف سمیت 5 ساتھی اسرائیلی حملے میں شہید
  • ترکیہ میں خوفناک زلزلہ، عمارتیں زمین بوس، ایک جاں بحق، متعدد افراد زخمی
  • الجزیرہ کے معروف صحافی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اسرائیل کے ٹارگٹڈ حملے میں شہید