پناہ گزین افراد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کوئی شوق سے پناہ گزین نہیں بنتا، زندگی بچانے کیلئے اپنا آنگن، اپنی مٹی، اپنی چھت چھوڑنا پڑتا ہے، جنگیں ختم ہو جاتی ہیں مگر مہاجرین کی بے گھری نسلوں تک رہ جاتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ مہاجر ہونا کوئی جرم نہیں یہ ایک کربناک مجبوری ہے۔ پناہ گزین افراد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ کوئی شوق سے پناہ گزین نہیں بنتا، زندگی بچانے کیلئے اپنا آنگن، اپنی مٹی، اپنی چھت چھوڑنا پڑتا ہے، جنگیں ختم ہو جاتی ہیں مگر مہاجرین کی بے گھری نسلوں تک رہ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‎فلسطین و شام کے دربدر مہاجرین انسانیت کیلئے ایک کڑا امتحان ہیں، دنیا کو ادراک ہونا چاہیے کہ پناہ مانگنے والا کمزور نہیں، مظلوم ہوتا ہے، پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود فراخ دلی سے لاکھوں مہاجرین کی با عزت طریقے سے میزبانی کی۔ مریم نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ مظلوموں کی آواز بنا ہے، مہاجرین کی فلاح کیلئے آواز بلند کرتے رہیں گے، دعا ہے کہ دنیا میں امن قائم ہو، ظلم کا خاتمہ ہو اور ہر انسان کو سکون نصیب ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مہاجرین کی پناہ گزین مریم نواز

پڑھیں:

امریکا کی نظر التفات کوئی پہلی بار نہیں

امریکا بہادرکی ہم پر حالیہ نظر التفات کوئی انہونا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی وہ ہم پرکئی بار محبت، شفقت، عنایت اور مہربانی کی بارشیں کرچکا ہے، اسے جب جب ہم سے کوئی کام نکلوانا ہوتا ہے وہ ہم سے اچانک یونہی محبت و شفقت کا رویہ اختیارکرنے لگتا ہے، البتہ اس بار جو بڑا فرق یہ نظر آرہا ہے وہ ہمارے ازلی دشمن بھارت کے ساتھ اس کا معاندانہ رویہ ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔

خود انڈیا والے بھی حیران و ششدر ہیں کہ یہ کیا ہوگیا ہے؟ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی پر خوشی کا اظہار کرنے والی بھارتی حکومت اور اس کے وزیراعظم نریندر مودی بھی سکتے کے عالم میں اس امریکی رویے سے حیران و پریشان ہیں۔ صدر ٹرمپ کی جیت پر واشنگٹن کی یاترا کرتے ہوئے انھوں نے جس مسرت و شادمانی کا اظہار کیا تھا اور ٹرمپ کے لیے بڑے تحسین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے، اُن کا اثر یہ نکلا کہ ٹرمپ اپنی ہر تقریر میں بھارتی حکومت پر لعن و طعن کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

نریندر مودی کو اس وقت اپنی اپوزیشن اور عوام کے سامنے انتہائی خفت و شرمندگی کا سامنا ہے، وہ جھنجھلاہٹ کے عالم میں اس وقت کوئی بیان دینے کے قابل بھی نہیں رہے۔

 ہمیں اس وقت کیا کرنا چاہیے۔ کیا امریکا کی اس اچانک کی جانے والی محبت و مہربانی پر شادیانے بجانا چاہیے یا اس کے پیچھے چھپے امریکی مفادات پرگہری نظر رکھنی چاہیے۔ ہم جیسے ملک پر امریکی مہربانیاں کچھ بلاوجہ نہیں ہوتیں۔ اس کے پیچھے ہمیشہ کوئی نہ کوئی بڑا مفاد چھپا ہوتا ہے۔ ہم ماضی میں بھی ایسی امریکی نوازشات سے مستفید ہوتے رہے ہیں جن کا خمیازہ ہمیں بعد میں بھگتنا پڑا۔

 ہمیں چوکنا رہنا ہوگا۔ جنرل ضیاء کے دور میں افغانستان میں روسی مداخلت روکنے کے لیے اس نے ہم پر ایسی ہی بڑی مہربانیاں کی تھیں اور جب کام نکل گیا تو اس نے جس طرح نظریں پھیر دیں وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ اسی دور میں اس نے ہم پر اقتصادی پابندیاں بھی لگائی تھیں۔ ہمارے چالیس F-16 طیاروں کی ترسیل روک کر ہماری پہلے سے دی ہوئی بھاری رقوم بھی اس نے کئی سالوں تک روکے رکھی اور بعد ازاں اُس رقم کے بدلے ہمیں گندم لینے پر مجبورکردیا گیا۔

یہ زیادتی دنیا میں کسی ملک کے ساتھ نہیں ہوئی۔ امریکا جسے ہم اپنا دوست سمجھ کر قناعت کرتے رہے اسی امریکا نے ہمیں کئی بار دھوکے بھی دیے ہیں۔ ہماری معاشی بدحالی میں اس امریکا کا بہت بڑا ہاتھ اور کردار بھی ہے۔ وہ جب چاہتا ہے ہمیں اپنی محبت کے چنگل میں پھنسا لیتا ہے اور جب چاہتا ہے ہم پر پابندیاں میں لگا دیتا ہے۔

کبھی دہشت گرد ملکوں کی فہرست میں شامل کرکے اور کبھی فیٹیف کی گرے لسٹ میں شامل کر کے۔ کبھی CTBT میں دستخط نہ کرنے کی پاداش میں تو کبھی کم عمر بچوں سے کام لینے کے جرم میں۔ وہ جب چاہتا کسی نے کسی بہانے سے ہم پر پابندیاں لگاتا رہا ہے۔ آج اس کی یہ مہربانیاں بھی عارضی ہوسکتی ہیں۔

کل نیا آنے والا امریکی صدر یا خود ڈونلڈ ٹرمپ کیا پینترا بدل ڈالے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔ ویسے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز حکومت سنجیدہ اور شائستہ نہیں ہے۔ وہ جذباتی اور عاجلانہ امیچیور فیصلے کر رہے ہیں۔ کل وہ اچانک ایک نیا فیصلہ کردیں یا اپنے انھی فیصلوں پر یوٹرن لے لیں کسی کو نہیں معلوم، لٰہذا ہمیں اپنے حق میں کیے گئے اُن کے فیصلوں پر شادیانے نہیں منانا چاہیے، بلکہ کسی بھی دوسرے مخالفانہ فیصلے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ ہم اپنی آنکھیں بند کرکے خود کو ایک بے اعتبار ملک امریکا کے حوالے نہیں کرسکتے جس نے ہمیں ہمیشہ دھوکا ہی دیا ہے۔

وہ ہماری خود مختاری اور خود انحصاری کا بہت بڑا دشمن ہے، وہ ہرگز نہیں چاہے گا کہ ہم ترقی و خوشحالی کی منازل طے کر کے ایک ترقی یافتہ ملک بن جائیں۔ ہمیں محتاج اور غلام بنا کر ہی وہ ہم پر اپنا حکم چلا سکتا ہے، وہ ہماری جغرافیائی حیثیت سے بھی پوری طرح واقف ہے۔ اس لیے وہ کبھی کبھار ہم پر اپنی مہربانیوں کے ڈورے ڈالتا رہتا ہے تاکہ ہم اس سے اپنا ناتا جوڑے رکھیں۔ ہماری مجبوری یہی ہے کہ فی الحال ہم اس سے دشمنی مول نہیں سکتے، لہٰذا ہمیں سوچ سمجھ کراس کی اس اچانک نازل ہونے والی محبت میں چھپی چالوں کونہ صرف سمجھنا ہوگا بلکہ موثر اور بصیرت آموز طریقے سے جواب بھی دینا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی نظر التفات کوئی پہلی بار نہیں
  • پولیس شہدا کا لہو ہماری ریاست کی بنیاد ہے،کبھی فراموش نہیں کرینگے: مریم نواز
  • پولیس شہداء کا لہو ہماری ریاست کی بنیاد ہے‘ فراموش نہیں کرینگے،مریم نواز شریف
  • یمن کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 54 افریقی پناہ گزین ہلاک، درجنوں لاپتہ
  • موت کے کنویں میں موٹر سائیکل چلانے والی با ہمت 14 سالہ فاطمہ مریم نواز سے ملاقات کی خواہاں
  • سی پیک میں شمولیت ‘ تجارتی حجم 10ارب ڈالر کرنے کے خواہاں ایرانی صڈر : لاہور میں نواز شریف مریم اسلام آباد میں وزیراعظم نے  شاندار استقبال کیا 
  • مسعود پزشکیان کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات
  • ایرانی صدر کی نواز شریف اور مریم نواز سے ایئرپورٹ لانج میں رسمی ملاقات
  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا اپنی چھت اپنا گھر پروگرام سب پر بازی لے گیا
  • مریم نواز شریف کا بارڈر ملٹری پولیس میں شامل باہمت بیٹیوں کو خراج تحسین