اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں بڑا اضافہ کردیا،نوٹیفکیشن جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 29 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)اوگرا نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا، جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔تفصیلات کے مطابق مہنگائی کے ستائے عوام کے لیے بری خبر یہ ہے کہ اوگرا نے صارفین کیلئے گیس مہنگی کردی جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔نوٹی فکیشن کے مطابق گیس کے نئے نرخوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمت 200 تا 4200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے گیس کے نرخ 200 سے 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔اسی طرح نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے گیس کے نرخ 500 سے 4200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین پر ماہانہ 600 روپے فکسڈ چارجز، نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کیلئے ماہانہ 1500روپے فکسڈ چارجز ہوں گے۔اس کے علاوہ 1اعشاریہ5میٹر سے زائد گیس استعمال کرنے والے نان پروٹکیٹڈ صارفین کیلئے 3ہزار روپے فکسڈ چارجز عائد کردیے گئے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق سرکاری،سیمی گورنمنٹ،اسپتال،تعلیمی اداروں کیلئے گیس کے نرخ مقرر کردیے گئے۔
ان اداروں کیلئے گیس کے نرخ 3ہزار175 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔روٹی کے تندروں کیلئے گیس کے نرخ 110 روپے سے 700 روپے تک فی ایم ایم بی ٹی یو، کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخ 3900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، جنرل انڈسٹری کیلئے گیس کے نرخ 2300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو نرخ مقرر کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ کیپٹو پاور کیلئے گیس کے نرخ 3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سی این جی کیلئے 3750،سمیٹ فیکٹریوں کیلئے4400روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کھاد فیکٹریوں کیلئے ایک ہزار597روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ کے الیکڑک سمیت تمام بجلی گھروں کیلئے 1225روپے فی ایم ایم بی ٹی مقرر کیے گئے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشمالی وزیرستان میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144نافذ، ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی شمالی وزیرستان میں ایک ماہ کیلئے دفعہ 144نافذ، ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی روس کا یوکرین پر میزائلوں اور ڈرونز سے بڑا حملہ، یوکرینی ایف 16 بھی تباہ کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم اور کپاس کاشت نہ کرنے کا اعلان امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے مخصوص نشستوں کو پی ٹی آئی کا حق قرار دیدیا پنجاب، ہنگامی مون سون پلان پر عمل درآمد شروع، ایمرجنسی آپریشن سینٹرز قائم زیارت میں 3خواتین ڈیم میں ڈوب گئیں، 2ریسکیو، ایک لاپتہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اوگرا نے
پڑھیں:
گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستانی بد حال عوام کے لیے ایک اور جھٹکا حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہے، جسے آئی ایم ایف کی شرائط کی تکمیل کا لازمی حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یکم جولائی سے نافذ ہونے والا یہ اضافہ نہ صرف گھریلو صارفین کو براہِ راست متاثر کرے گا بلکہ صنعتی، زرعی اور توانائی کے شعبے پر بھی اس کے مہلک اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کا مؤقف یہ ہے کہ اوگرا کی جانب سے 888 ارب روپے سے زائد کی آمدن کی ضرورت پوری کرنے اور گیس کی دو اہم ترسیلی کمپنیوں، سوئی سدرن اور سوئی ناردرن، کے 41 ارب روپے کے متوقع خسارے کو پورا کرنے کے لیے یہ قدم ناگزیر تھا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر اس کا بوجھ ہمیشہ عام شہری پر ہی کیوں ڈالا جاتا ہے؟ جب ای سی سی کی صدارت کرنے والے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دیتے ہیں، تو اس کے مالی اثرات کیا آئی ایم ایف سے بالا تر ہوتے ہیں؟ کیا کفایت شعاری اور محصولات کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے کوئی متبادل حکمت ِ عملی موجود نہیں؟ ای سی سی کے حالیہ فیصلے کے مطابق، گھریلو صارفین کے لیے مقررہ چارجز میں 50 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، جس سے محفوظ صارفین کا بل 400 روپے سے بڑھ کر 600 روپے اور غیر محفوظ صارفین کا بل 1,000 روپے سے بڑھ کر 1,500 روپے ماہانہ ہو جائے گا۔ یہ اضافہ بظاہر ’’صرف مقررہ چارجز‘‘ تک محدود رکھا گیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیب بینیفٹ کے خاتمے اور ہر یونٹ کی قیمت میں اضافے سے متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑنے والا بوجھ شدید ہو گا۔ یہ اضافہ بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کرے گا، جو کہ پہلے ہی عام شہری کے بس سے باہر ہو چکی ہے۔ صنعت، پاور سیکٹر اور بلک خریداروں کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10 فی صد اضافہ کیا گیا ہے، نتیجتاً پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہوگا، جس کا سیدھا اثر اشیائے صرف کی قیمتوں پر پڑے گا اور مہنگائی کی ایک نئی لہر عوام کی ہڈیوں میں سرایت کرے گی۔ آئی ایم ایف کی شرائط اگرچہ ایک ناقابل انکار حقیقت بن چکی ہیں، لیکن ہر بار ان کا نفاذ یکطرفہ اور عوام دشمن انداز میں کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا حکومت نے کبھی بجٹ خسارے کی بنیادی وجوہات، جیسے ٹیکس نیٹ کا محدود ہونا، مراعات یافتہ طبقے کو حاصل ٹیکس چھوٹ، اور سرکاری شعبے کی فضول خرچیاں، کو ختم کرنے کی سنجیدہ کوشش کی ہے؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے اپنی آسانی کے لیے وہی راستہ چنا ہے جس پر سب سے کم مزاحمت ہوتی ہے اوروہ غریب عوام کی جیب ہے۔ اگر معاشی پالیسی کا توازن اسی طرح بگڑا رہا، تو نتیجہ نہ صرف عوامی اضطراب بلکہ اقتصادی و سماجی انتشار کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔