بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ ، مسلم ممالک کیخلاف جارحیت کی منصوبہ بندی جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
یہود ہنود گٹھ جوڑ کے بعد اسلحے کی خریدوفروخت پاکستان سمیت مسلم ممالک کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، روس، فرانس، امریکہ اور اسرائیل سے اربوں ڈالر کے ہتھیار خرید کر مودی سرکار نے خطے کو اسلحے کا مرکز بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور اسرائیل کی مسلم ممالک کے خلاف جارحیت کی منصوبہ بندی جاری ہے جب کہ دونوں انتہا پسند ملک عسکری اتحاد کے ذریعے ریاستی دہشت گردی کے فروغ کے لیے سرگرم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کا ایک بڑا اسلحہ درآمد کرنے والا ملک ہونے کے باوجود آپریشن سندور میں ناکامی سے دوچار ہوا، جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار نے اسرائیل سے گٹھ جوڑ کر کے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ یہود ہنود گٹھ جوڑ کے بعد اسلحے کی خریدوفروخت پاکستان سمیت مسلم ممالک کے خلاف گھناؤنی سازش ہے، روس، فرانس، امریکہ اور اسرائیل سے اربوں ڈالر کے ہتھیار خرید کر مودی سرکار نے خطے کو اسلحے کا مرکز بنا دیا ہے۔ مختلف بھارتی اخبارات اور مودی سرکار کے بیانیے نے بھارت اور اسرائیل کو دہشتگردی سے متاثرہ ملک قرار دے دیا۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق اسرائیل اور بھارت کو مسلم ممالک سے مشترکہ خطرہ ہے، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے 2012ء سے 2022ء کے دوران 37 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ خریدا۔
ٹائمز آف انڈیا نے بتایا کہ بھارت، اسرائیلی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے، گزشتہ دہائی میں اسرائیلی فوجی سازوسامان اور دفاعی ٹیکنالوجی پر تقریباً 2.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور اسرائیل مودی سرکار مسلم ممالک کے مطابق گٹھ جوڑ
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔