یورپی یونین اور امریکا کے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا ، فرانس
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2025ء) فرانس نے کہا ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدے سے عارضی استحکام پیدا ہو گا تاہم یہ متوازن نہیں ہو گا۔ اے ایف پی کے مطابق یہ بات یورپ کے لئے فرانسیسی وزیر بنجمن حداد نے پیر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہی۔ انہوں نے کہا کہ سکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی یونین کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کے درمیان اتوار کو ہونے والی بات چیت میں طے پانے والا معاہدہ عارضی استحکام فراہم کرے گا لیکن یہ غیر متوازن ہو گا۔
(جاری ہے)
انہوں نے معاہدے کے کچھ پہلوؤں بشمول فرانسیسی معیشت کے لئے اہم صنعتوں پر چھوٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور صحت کی دیکھ بھال جیسے شعبوں پر یورپی ضابطے باقی ہیں لیکن واضح ہو جائے کہ موجودہ صورتحال تسلی بخش نہیں ہے اور اسے برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا نے معاشی جبر کا انتخاب کیا ہے اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او ) کے قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فوری طور پر ضروری نتائج اخذ کرنا ہوں گے ، اگر یورپ بیدار نہیں ہوا تو اسے بھی انہیں مشکلات کا سامنا ہو گا جن کا اس وقت دوسروں کو سامنا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم ایران کیساتھ جامع معاہدہ چاہتے ہیں، فرانس
اپنے ایک انٹرویو میں ژان نوئل بارو کا کہنا تھا کہ ہم نے 10 سال قبل ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا جس سے ایران کی ایٹمی صلاحیت میں نمایاں کمی ممکن ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے وزیر خارجہ "ژان نوئل بارو" نے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یورپ، ایران کے ساتھ ایک جامع معاہدے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی نیوز نیٹ ورک CBS کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔گزشتہ کچھ مہینوں میں ہم امریکی اور ایرانی حکام سے قریبی رابطے میں رہے تا کہ انہیں اپنی توقعات سے آگاہ کر سکیں۔ ایرانی جوہری معاہدے میں اپنی سستی اور وعدہ خلافیوں کا ذکر کئے بغیر فرانسوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے 10 سال قبل ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا جس سے ایران کی ایٹمی صلاحیت میں نمایاں کمی ممکن ہوئی۔ البتہ اب حالات بدل گئے ہیں۔
ژان نوئل بارو نے الزام لگایا کہ ایران نے اس وقت سے لے کر اب تک، معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم ایک زیادہ جامع معاہدے کے خواہاں ہیں جو ایران کے جوہری منصوبے، بیلسٹک میزائل پروگرام اور خطے میں اس کی سرگرمیوں کا احاطہ کرے۔ انہوں نے ایران کے ساتھ ایک نئے، مضبوط، پائیدار اور قابل تصدیق معاہدے تک پہنچنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کیا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ مذاکرات پر واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا اگر اگست کے آخر تک کوئی مضبوط معاہدہ نہ ہوا تو ہم ایران کے خلاف اسنیپ بیک کے آپشن کے لیے تیار ہیں۔