لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء) مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں پنجاب کے دریائوں میں پانی کے بہائو میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جبکہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہائو 68ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور وہاں نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

اسی طرح دریائے جہلم اور دریائے چناب کے اہم مقامات پر پانی کی صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے تاہم نالہ پلکھو کینٹ میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ اسی طرح دریائے راوی کے مقامات پر بہائو معمول کے مطابق ہے لیکن نالہ بسنتر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

(جاری ہے)

ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 98فیصد جبکہ منگلا ڈیم 68فیصد بھر چکا ہے۔

تربیلا ڈیم کا لیول 1547.

94فٹ اور منگلا ڈیم کا لیول 1211.15فٹ ریکارڈ کیا گیا ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ دریائوں کے پاٹ میں موجود افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلاء کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاں، نہروں، ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز نہ نہائیں اور سیلابی صورتحال میں دریائوں کے کناروں پر سیر و تفریح سے گریز کریں۔حکام نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو کسی صورت دریائوں یا ندی نالوں کے قریب نہ جانے دیں۔ ایمرجنسی کی کسی بھی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پی ڈی ایم اے پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نچلے درجے کا سیلاب پی ڈی ایم اے مقامات پر

پڑھیں:

گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے

گلگت بلتستان میں شدید سیلابی صورت حال کی زد میں ہے، جمعرات کے روز تین مختلف مقامات پر سیلابی ریلوں کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، ایک گاڑی بہہ گئی جبکہ ایک بچہ زخمی ہو گیا۔ سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے شدید بحران نے سیکڑوں شہریوں کو ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ، نمونیا سمیت دیگر وبائی امراض میں مبتلا کر دیا ہے۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کے روز شاہراہِ بابوسر ایک بار پھر دو مقامات پر سیلابی ریلوں کی وجہ سے متاثر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں: 9 افراد جاں بحق، درجنوں لاپتا

ترجمان کا کہنا ہے کہ شاہراہ بابوسر پر سیلاب کے باعث لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس کی زد میں آ کر ایک گاڑی بہہ گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچہ زخمی ہوا۔

سیلابی ریلوں نے بعض مکانات کو جزوی نقصان پہنچایا جبکہ فصلیں اور زرعی زمینیں بھی بری طرح متاثر ہوئیں۔ ترجمان کے مطابق وزیرِ اعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو فوری طور پر سڑکوں کی بحالی کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

مزید برآں شاہراہِ بابوسر زیرو پوائنٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے لیے ٹورِسٹ پولیس نے مسافروں اور سیاحوں کو محفوظ مقامات پر روک دیا ہے۔

فیض اللہ فراق نے بتایا کہ غذر تحصیل یاسین کے دیہات دَاپَس، حرف اور اشکائی بھی سیلاب سے زیرِ آب آ گئے ہیں۔ یاسین تھوئی گاؤں میں ڈی جے اسکول، ڈسپنسری اور رابطہ سڑکوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جبکہ اسی مقام پر واقع پانی ذخیرہ کرنے والا ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

ترجمان کے مطابق دیوسائی علی ملک ٹاپ پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑک بند ہو گئی ہے۔ سدپارہ روڈ بھی سیلابی صورت حال کے باعث بند ہے، جبکہ تھور نالے میں بھی سیلاب آیا ہے۔

غذر سے ممتاز سیاسی شخصیت ظفر شادم خیل کے مطابق برگل میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔ چٹوکھنڈ اور قریبی نالے میں سیلاب کے باعث دریائے گلگت میں شدید طغیانی دیکھی گئی، جس کے نتیجے میں نشیبی علاقوں کے گھر اور کھیت شدید کٹاؤ کی زد میں ہیں۔

پینے کے پانی کی قلت اور وبائی امراض کے باعث سنگین صورتحال

دوسری جانب گلگت بلتستان میں سیلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے پینے کے صاف پانی کے بحران کے باعث سیکڑوں شہری پیٹ کے امراض کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان امراض میں ہیضہ، اسہال، ٹائیفائیڈ اور نمونیا جیسے مہلک وبائی امراض شامل ہیں۔

محکمہ صحت گلگت بلتستان کے سیکریٹری آصف اللہ کے مطابق اگست کے مہینے میں مجموعی طور پر شدید اسہال کے 3321 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں اسکردو میں 622، دیامر اور استور میں 440، گانچھے میں 428، گلگت میں 258، کھرمنگ میں 296 اور شگر میں 346 کیسز شامل ہیں۔

پانچ سال سے کم عمر بچوں میں نمونیا کے 565 کیسز سامنے آئے، جن میں دیامر 198 کے ساتھ سر فہرست رہا، اس کے بعد غذر میں 181، گلگت میں 82 اور اسکردو میں 80 کیسز رپورٹ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائیفائیڈ کے 272 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں استور 140 اور دیامر 80 کے ساتھ نمایاں رہے۔ مشتبہ ہیضہ کے 56 کیسز درج کیے گئے، جبکہ ہیپاٹائٹس کے 18 کیسز میں استور سے 8، نگر سے 7 اور ہنزہ سے 3 مریض سامنے آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترجمان گلگت بلتستان حکومت سیلابی صورت حال شاہراہ بابو سر گلگت بلتستان موسمیاتی تبدیلی وبائی امراض وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بالائی پنجاب میں کلائوڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں‘پی ڈی ایم اے کا الرٹ
  • بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا بڑا سیلابی ریلہ پاکستانی حدود میں داخل
  • مون سون 2025ء: تربیلا ڈیم 98 فیصد اور منگلا ڈیم 68 فیصد بھر چکا: پی ڈی ایم اے
  • ملک کے دریائوں میں سیلابی صورتحال سنگین، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ، انتظامیہ ہائی الرٹ
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند، کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کا خدشہ، پی ڈی ایم اے نے بڑے خطرے کی پیشگوئی کردی
  • شکر گڑھ: نالہ بئیں میں درمیانے درجے کا سیلاب
  • دریائے ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب، کئی مقامات پر پانی دیہاتوں میں داخل
  • گلگت بلتستان شدید سیلابی صورتحال کی زد میں، صاف پانی ناپید، وبائی امراض پھیلنے لگے