روس اور یوکرین نے ایک دوسرے کے 146 قیدی رہا کردیے ہیں، یہ اس سال کے دوران قیدیوں کے تبادلوں کی تازہ ترین کڑی ہے جس میں اب تک سینکڑوں جنگی قیدیوں کو آزاد کیا جا چکا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان استنبول میں مئی سے جولائی تک ہونے والے 3 دور کے مذاکرات کا واحد عملی نتیجہ بڑے پیمانے پر قیدیوں کا تبادلہ ہی رہا ہے، جو 2022 میں روسی حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے چند باقی شعبوں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:‘ہماری امن کی پکار کو نظرانداز کرنے کا جواب،’ یومِ آزادی پر یوکرین کے روس پر ڈرون حملے

روسی وزارتِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ 24 اگست کو 146 روسی فوجیوں کو یوکرین کے زیرِ کنٹرول علاقے سے واپس لایا گیا۔ اس کے بدلے میں یوکرین کو یوکرینی فوج کے 146 قیدی واپس کیے گئے، تاہم یوکرین نے تاہم رہائی کے حوالے سے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔

روسی حکومت کے مطابق روس کے 8 شہری، جو کورسک ریجن کے رہائشی تھے اور جنہیں یوکرین نے غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا تھا، انہیں بھی اس تبادلے میں واپس لے آیا گیا۔

مزید پڑھیں:یوکرینی ڈرون حملے کے بعد روسی جوہری پلانٹ میں آگ بھڑک اُٹھی

واضح رہے کہ اگست 2024 میں یوکرینی افواج نے اچانک روس کے کورسک علاقے میں داخل ہو کر سینکڑوں مربع کلومیٹر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا جو کریملن کے لیے بڑا دھچکا ثابت ہوا، روس نے جوابی کارروائی میں شمالی کوریا سے ہزاروں فوجی تعینات کیے لیکن اپریل تک بھی اسے پورے علاقے پر مکمل کنٹرول واپس حاصل نہ ہوا۔

یوکرین کی جانب سے اتوار کو رہا ہونے والوں میں دو صحافی دیمترو خلیوک اور مارک کلیوش بھی شامل تھے، یوکرین کے قیدیوں کے امور کے دفتر نے کہا کہ انہیں 2022 اور 2023 میں روسی قابض افواج نے غیر قانونی طور پر حراست میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں:روس نے ایک ہزار یوکرینی فوجیوں کی لاشیں واپس کردیں

صحافتی آزادی کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر نے ان صحافیوں کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے پیشہ ورانہ کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا، تنظیم نے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں نے ان کے اغوا اور حراست میں بدسلوکی کی، انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور روس کے قبضے میں موجود باقی 26 یوکرینی صحافیوں کو بھی فوری طور پر رہا کیا جائے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ خلیوک کو مارچ 2022 میں کیف ریجن سے اغوا کیا گیا تھا، اب وہ بالآخر اپنے وطن واپس آ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:روس یوکرین علاقائی تنازع: زیلنسکی، پیوٹن سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار

اسی تبادلے میں سابق میئر خرسون، ولادیمیر میکولینکو بھی رہا ہوئے، جو 3 سال سے زائد قید میں رہے، صدر زیلنسکی کے معاون آندری یرماک کے مطابق 2022 میں انہیں تبادلے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا لیکن ولادیمیر نے اپنی جگہ ایک شدید بیمار قیدی کو رہا کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر انکار کر دیا تھا، جو ان کے ساتھ روسی جیل کی کوٹھڑی میں تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول انصاف بدسلوکی جنگی قیدیوں حراست رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر روس روسی حملے صدر زیلنسکی یوکرین یوکرینی افواج.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استنبول انصاف بدسلوکی جنگی قیدیوں رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر روسی حملے صدر زیلنسکی یوکرین یوکرینی افواج یوکرین کے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان

اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان WhatsAppFacebookTwitter 0 15 September, 2025 سب نیوز

قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے دوحہ میں منعقد ہونے والے عرب لیگ اور دیگر اسلامی ممالک کے مشترکہ اجلاس سے قبل اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عرب اور دیگر مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ اسرائیل کے دوحہ پر حملے کے خلاف اہم اجلاس میں شرکت کے لیے دوحہ میں اکٹھا ہونے جارہے ہیں۔

شیخ محمد نے پیر کو ہونے والے عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے اجلاس سے قبل کہا ہے کہ قطر مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے۔

قطری وزیراعظم نے نیتن یاہو حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ”دوحہ پر اسرائیلی حملہ دراصل خود ثالثی کے اصول پر حملہ ہے۔“

ان کا کہنا تھا کہ، ”یہ حملہ صرف ریاستی دہشت گردی قرار دیا جا سکتا ہے، جو موجودہ انتہا پسند اسرائیلی حکومت کا رویہ ہے، اور یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔“

شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ، ”دوحہ میں اسرائیلی جارحیت اس وقت ہوئی جب قطر سرکاری اور عوامی مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا، اور اسرائیل اس بات سے بخوبی واقف بھی تھا۔ مقصد صرف غزہ میں جنگ بندی کے عمل کو نقصان پہنچانا تھا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کو اس کے اقدامات کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔“

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ”جرائم کے سامنے خاموشی مزید جرائم کا راستہ ہموار کرتی ہے۔“

اس معاملے پر اسرائیل کا فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ اس وقت وہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی میزبانی کر رہا ہے۔

تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہفتہ کی رات اپنے ایک بیان میں اسرائیلی حملے کا دفاع کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ تھا کہ ”قطر میں رہنے والے حماس کے دہشت گرد سربراہان کو غزہ کے عوام کی پرواہ نہیں ہے۔ انہوں نے تمام جنگ بندی کی کوششوں کو روکا تاکہ جنگ کو لاامتناہی طور پر طول دیا جا سکے۔ ان سے نجات حاصل کرنا یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کرنا ہے۔“

حماس کے عہدیدار باسم نعیم نے ایک بیان میں کہا کہ تنظیم کو امید ہے کہ پیر کے اجلاس سے ”جنگ پر ایک متحد اور فیصلہ کن عرب-اسلامی مؤقف“ سامنے آئے گا۔

قطر، جو توانائی سے مالا مال خلیجی ریاست ہے اور 2022 کا فٹبال ورلڈ کپ بھی منعقد کرا چکا ہے، طویل عرصے سے خطے کے تنازعات میں ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ امریکا کی درخواست پر قطر نے کئی برسوں تک حماس کی سیاسی قیادت کی میزبانی کی، تاکہ اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ممکن بنائے جا سکیں۔

تاہم، جیسے جیسے اسرائیل حماس کے درمیان تنازع بڑھا ہے، قطر پر نیتن یاہو انتظامیہ کے سخت گیر حلقوں کی جانب سے تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔ نیتن یاہو بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ان تمام افراد کو نشانہ بنائیں گے جنہوں نے اکتوبر 2023 میں اسرائیل پر حماس کے حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرراولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی راولپنڈی اسلام آباد کے لیے بڑا منصوبہ؛ جڑواں شہروں کے درمیان جدید و تیز رفتار ٹرین چلے گی دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس آج ہوگا، 50 ممالک کے رہنماؤں کی شرکت متوقع عمران خان کو ایک اور مقدمے میں سزا سنائی جارہی ہے: علیمہ خان پی ٹی آئی کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کیلئے قطر روانہ پانامہ کیس کے فیصلے سے متعلق سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیو کے حوالےسے کمیشن تشکیل دینے کی درخواست خارج TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • یوکرینی جنگ: ’آزادی کے بغیر جبری امن‘ سے روس کو مزید حوصلہ ملے گا، جرمن چانسلر میرس
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • بشریٰ بی بی کو قیدیوں میں سے سب سے اچھا کھانا کھلایا جاتاہے: سلمان احمد
  • کراچی بورڈ کا شفاف نتیجہ میرٹ کی فتح، دباؤ کی شکست
  • غزہ کی بیاسی سالہ جنگجو مریضہ
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟علی امین گنڈاپور
  • آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟
  • روس نے مغربی پابندیوں سے بچنے کے لیے لین دین بارٹر ڈیل پر کرنا شروع کردیا
  • اسرائیل کو اپنے کئے کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا؛ دوحہ اجلاس سے قبل قطری وزیراعظم کا بیان