غزہ پر اسرائیلی بمباری میں شدت، نیتن یاہو کی کابینہ کا غزہ کو قبضے میں لینے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے نواحی علاقوں پر رات بھر فضائی اور زمینی حملے جاری رکھے جس کے نتیجے میں متعدد گھر تباہ اور مزید خاندان بے گھر ہوگئے۔
غزہ کی مقامی صحت حکام کے مطابق اتوار کو اسرائیلی فائرنگ اور بمباری میں کم از کم 18 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 13 وہ شہری بھی شامل ہیں جو وسطی غزہ میں امدادی مرکز کے قریب کھانے کے لیے جمع تھے جبکہ 2 افراد غزہ شہر کے ایک گھر پر حملے میں مارے گئے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ 3 ہفتوں میں غزہ شہر کے اطراف کارروائیوں میں تیزی لائی ہے اور جمعے کے روز امداد کی ترسیل کے لیے دی جانے والی عارضی مہلت ختم کرکے علاقے کو خطرناک جنگی زون قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ سے مقامی آبادی کا بڑے پیمانے پر انخلا ممکن نہیں، ریڈ کراس کے سربراہ کا انتباہ
اسرائیلی حکام کے مطابق اتوار کی شام کابینہ اجلاس میں غزہ شہر پر قبضے کے اگلے مراحل پر غور کیا جائے گا۔ تاہم مکمل آپریشن چند ہفتے بعد شروع ہونے کا امکان ہے کیونکہ اسرائیل پہلے شہریوں کے انخلا کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق کئی ہزار افراد پہلے ہی شہر چھوڑ کر وسطی اور جنوبی علاقوں کا رخ کرچکے ہیں، تاہم غزہ شہر میں اب بھی دو ملین کی آبادی کا تقریباً نصف موجود ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے سیاسی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ اس آپریشن سے حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ اسرائیل میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہروں میں تیزی آگئی ہے۔
یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1,200 اسرائیلی شہری ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔ ان میں سے 48 یرغمالیوں میں سے صرف 20 کے زندہ ہونے کی اطلاع ہے۔
غزہ کی صحت حکام کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 63 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، جبکہ غزہ مکمل انسانی بحران اور تباہی کا شکار ہوچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیل کا ایک ٹکٹرا موبائل فون کی صورت میں ہرکسی کے ہاتھ میں ہے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ جس کسی کے ہاتھ میں بھی موبائل فون ہے، وہ اسرائیل کا ایک ’ٹکڑا‘ رکھتا ہے۔
میڈیاذرائع کا کہنا ہے کہ ٹی آر ٹی ورلڈ کے مطابق مغربی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ’جو بھی موبائل فون کا مالک ہے وہ بنیادی طور پر اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی ادویات، غذائیں بنانے کی صلاحیت کی پوری دنیا معترف ہے.بہت سی قیمتی دوائیں اور غذائیں اسرائیل تیار کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض ملکوں نے ہتھیاروں کی فراہمی روک دی ہے، تو کیا اس سے یہ سب بند ہوجائے گا؟ اسرائیل انٹیلی جنس کی صلاحیت کی طرح ہتھیار بنانے میں بھی مہارت رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسرائیل تنہا ہوگیا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہے. اسرائیل اس ’محاصرے‘ کو توڑنے کی طاقت رکھتا ہے، ہم ہتھیار خود بنانے میں بھی ماہر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مغرب میں جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم اس محاصرے سے نہیں نکل سکتے تو جان لیں کہ ہم اس سے نکل کر دکھائیں گے۔ جس طرح ہم امریکا کے ساتھ انٹیلی جنس شیئر کرتے ہیں. آپ کی انٹیلی جنس معلومات کا ایک بڑا حصہ اسرائیل سے آتا ہے اور اسرائیل کے ویپن سسٹم کو بھی امریکا کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ برسوں میں اسرائیلی جاسوس سافٹ ویئر کمپنی ’پیگاسس‘ پر غیر ملکی رہنماؤں کی جاسوسی کے الزامات بار بار لگتے رہے ہیں۔تل ابیب نے لبنان میں پیجر فونز پر حملوں کی ایک لہر بھی شروع کی تھی، جو اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ اسرائیلی فوج مواصلاتی صنعت میں بھی ملوث رہی ہے۔