شمالی وزیرستان، چیک پوسٹ پر حملہ ناکام، 3 دہشتگرد ہلاک ،ایک اہلکار شہید
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں واقع پولیس چیک پوسٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کر دیا، تاہم پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشتگرد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے، جبکہ پولیس کانسٹیبل نظام اللہ شہید اور کانسٹیبل انعام اللہ زخمی ہو گئے۔
حملہ تھانہ میر علی کی حدود میں ایک مشترکہ چیک پوسٹ پر کیا گیا، جہاں تعینات اہلکاروں نے دلیرانہ انداز میں مزاحمت کی۔ فورسز کی جوابی کارروائی نے نہ صرف حملہ آوروں کو پسپا ہونے پر مجبور کیا، بلکہ تین دہشتگردوں کو موقع پر ہی انجام تک پہنچا دیا گیا۔ زخمی دہشتگردوں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
دوسری جانب حملے میں شہید ہونے والے بہادر کانسٹیبل نظام اللہ کی نماز جنازہ مقامی سطح پر ادا کی گئی، جس میں اعلیٰ عسکری و پولیس حکام، سول سوسائٹی کے نمائندے اور علاقے کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہید کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آئی جی خیبرپختونخوا، ذوالفقار حمید نے جوانوں کی جرات اور قربانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسی دلیری پولیس فورس کا فخر ہے۔ ان کے مطابق زخمی کانسٹیبل انعام اللہ نے بھی حملے کے دوران انتہائی بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے تین دہشتگردوں کو مار گرایا، جو کہ ایک ناقابلِ فراموش کارنامہ ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغانستان سے دراندازی ناکام، نور ولی کے نائب سمیت 4 خوارج ہلاک: بلوچستان میں 18 بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد مارے گئے
اسلام آباد،پشاور(اپنے سٹاف رپورٹر سے + خبر نگار خصوصی +بیورو رپورٹ) بلوچستان میں دو الگ الگ کارروائیوں کے دوران سکیورٹی فورسز نے 22دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 28 اور 29 اکتوبر کو بلوچستان میں 2 الگ الگ کارروائیاں کی گئیں۔ اس دوران کوئٹہ کے علاقے چلتن میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا اور سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں شدید فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں بھارتی سرپرستی یافتہ 14 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ علاوہ ازیں ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیچ کے علاقے بلیدہ میں کیا گیا جہاں دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے کو تباہ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مارے گئے ان دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے۔ ہلاک کیے گئے یہ دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھے۔ کسی بھی بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد کو انجام تک پہنچانے کے لیے علاقے میں کلیئرنس آپریشنز جاری ہیں۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ’عزمِ استحکام‘ کے تحت انسدادِ دہشت گردی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ملک سے غیرملکی سرپرستی و حمایت یافتہ دہشتگردی کے ناسور کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ خیبر پی کے کے ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد کے قریب سکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج کے ایک گروہ کی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، بھارتی پراکسی، فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں نے29 اور30 اکتوبر کی درمیانی شب پاک افغان بارڈر کے قریب دراندازی کی کوشش کی۔ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا بروقت سراغ لگایا اور کارروائی کرتے ہوئے انہیں ہلاک کر دیا۔ مارے جانے والوں میں انتہائی مطلوب خارجی کمانڈر امجد عرف مزاحم بھی شامل تھا جو خوارج کمانڈر نور ولی کا نائب اور بھارتی پراکسی تنظیم فتنہ الخوارج کی رہبری شوری کا سربراہ تھا۔ حکومت پاکستان نے امجد کے سر کی قیمت50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ ہلاک دہشت گرد افغانستان میں مقیم رہتے ہوئے پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔ دریں اثنا صدر مملکت آصف علی زرداری نے چلتن اور بلیدہ میں کارروائی کے دوران18 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گردوں کے مارے جانے کو سکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے کی کلیئرنس دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کی عکاس ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے، سکیورٹی فورسز کے عزم و حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے بلوچستان میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔