سابق بھارتی جنرل کا آبی دہشتگری کا انکشاف، شاہد آفریدی کا ردِ عمل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سابق ٹیسٹ کپتان شاہد آفریدی نے بھارت کے سابق آرمی افسر کی جانب سے آبی دہشتگردی کے منصوبے کے انکشاف پر ردِ عمل کا اظہار کر دیا۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں شاہد آفریدی نے ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’پانی زندگی کا سرچشمہ ہے اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا یا اس بارے میں سوچنا بھی غیر انسانی اور انتہا پسندانہ رویہ ہے۔‘
پانی زندگی کا سرچشمہ ہے اسے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا یا اس بارے میں سوچنا بھی غیر انسانی اور انتہا پسندانہ رویہ ہے۔ موسمی تبدیلیوں کے بڑھتے اثرات ہر سال تباہی کی شدت کو بڑھا رہے ہیں وقت آگیا ہے کہ اربابِ اختیار ہر سیاسی اختلاف سے بالا تر ہو کر قومی مفاد میں فیصلے کریں۔ ڈیمز… https://t.
انہوں نے کہا ’موسمی تبدیلیوں کے بڑھتے اثرات ہر سال تباہی کی شدت کو بڑھا رہے ہیں وقت آگیا ہے کہ اربابِ اختیار ہر سیاسی اختلاف سے بالا تر ہو کر قومی مفاد میں فیصلے کریں۔ ڈیمز کی تعمیراور پانی کے تحفظ سمیت ماحولیاتی استحکام کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔‘
سابق کپران نے کہا ’اگر ہم نے آج متفقہ حکمت عملی نہ اپنائی، تو آنے والے سالوں میں یہ تباہی ہمارے بس سے باہر ہو جائے گی۔ آئیں، مل کر پانی اور زندگی کو بچائیں۔‘
واضح رہے بھارتی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ کا ایک ویڈیو میں کہنا تھا کہ بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے پاکستان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سابق کپتان معین خان کا ایشیا کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے رویے پر ردِ عمل
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان اور سابق چیف سلیکٹر معین خان نے ایشیا کپ میں بھارتی رویے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے کو پرزور طریقے سے آئی سی سی کے سامنے اٹھائے، بھارت کے خلاف ہونے والے مقابلے میں میچ ریفری کے غیر پروفیشنل رویہ پر بھرپور ایکشن لیا جائے۔
مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری ادا کرنے والے معین خان نے کہا کہ پی سی بی کو چاہیے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائے اور پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی چیئرمین ایشین کرکٹ کونسل کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کریں۔
میچ میں پاکستان کی ناقص پرفارمنس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کہا کہ میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن توقعات پر پورا نہیں اتری۔ بیٹرز نے میرٹ پر بیٹنگ نہیں کی،بیٹرز اپنی مرضی کے مطابق شارٹس کھیلتے رہے اور وکٹیں گنواتے رہے۔کرکٹ ایسے نہیں کھیلی جاتی جیسے ہمارے بیٹرز نے کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ سینیر بیٹر بابر اعظم اور محمد رضوان کے متبادل موجود نہ تھے تو ان کو قومی ٹیم سے ڈراپ کیوں کیا گیا،ایسا لگتا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ذاتی دشمنی نبھائی گئی ہے۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کے اسٹرائیک ریٹ دیکھنے والے پاکستان ٹیم میں موجود بیٹرز کے بھی اسٹرائیک ریٹ دیکھیں۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے شکست ضرور ہوئی ہے لیکن وہ ایشیا کپ سے باہر نہیں ہوا۔اب بھی گرین شرٹس کے پاس کم بیک کرنے کا موقع ہے۔پاکستان ہمیشہ اچھی کارکردگی دکھا کر کھیل میں واپس آتا ہے۔ پاکستان اور بھارت ٹی ٹوئنٹی کی بہترین ٹیمیں ہیں۔