ایس آر او کا اجرا عدالت میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
فلور ملز کی رجسٹریشن سے متعلق ایس آر او کے اجرا کے معاملے پر سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف آرٹیکل 199 کے تحت رٹ دائر نہیں کی جاسکتی۔
اس حوالے سے سماعت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ بار کی عدالتی اصلاحات کے لیے تجاویز کیا ہیں؟
حافظ احسان کھوکھر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ ایک فیصلے میں کہہ چکی ہے ایس آر او کو ہائیکورٹ میں رٹ اختیار سماعت کے تحت چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
سنہ 2013 میں فلور ملز کی رجسٹریشن کے لیے ایس آر او جاری کیا گیا تھا۔ ایس آر او کے اجرا کے کے خلاف فلور ملز نے آرٹیکل 199کے تحت ہائیکورٹس سے رجو ع کیا تھا۔
مزید پڑھیے: بلوچستان میں مفاہمت کے سوا کوئی راستہ نہیں، صدر سپریم کورٹ بار
عدالت عظمیٰ کا کہنا تاھ کہ ہائیکورٹس نے قرار دیا ایس آر او کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا لہٰذا سپریم کورٹ نے بھی ہائیکورٹس کے فیصلوں کو برقرار رکھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایس آر او ایس آر او چیلنج معاملہ ایس آر او کا اجرا سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس ا ر او ایس ا ر او چیلنج معاملہ ایس ا ر او کا اجرا سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔