برطانوی نائب وزیراعظم اینجیلا رینر مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
برطانیہ کی نائب وزیراعظم اور لیبر پارٹی کی ڈپٹی لیڈر انجیلا رینر نے اپنی ناپختہ ٹیکس ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئی ہیں ۔
ذمہ داری کا اعتراف اور تحقیقات
انجیلا رینر نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے نئے گھر (ہوْو میں) پر اسٹامپ ڈیوٹی (پراپرٹی ٹیکس) کم ادا کیا، جس کی وجہ ان کے بقول، غیرماہر قانونی مشورے کا انحصار تھا
انہوں نے خود کو کیس کے آزاد اخلاقی مشیر، سر لاری مگنس کو ریفر کیا، جس نے کہا کہ اگرچہ رینر نے نیک نیتی سے کام کیا، مگر یہ اقدام وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی تھا۔
قومی ایمانداری کو درپیش چیلنج
یہ واقعہ لیبر حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے۔ رینر کی مقبولیت، طبقاتی پس منظر اور پارٹی کے اندر ان کا مقام اسے ایک مستقبل کی قائدانہ امید کے طور پر دیکھا جاتا تھا
اسٹارمر کا ردعمل اور سیاسی اثرات
وزیراعظم کیر اسٹارمر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے رینر کی خدمات کی قدر کی، تاہم استعفیٰ کو قبول کیا
۔ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں نے اس معاملے کو سیاسی شفافیت اور ٹیکسدیہی کے حوالے سے لیبر حکومت پر تنقید کا ذریعہ بنایا ہے
رینر نے اپنا استعفیٰ نائب وزیرِ اعظم، ہاؤسنگ سیکرٹری اور پارٹی کی نائب قیادت سے دیا ہے۔ حکومت میں ایک نیا کابینہ تبدیلی کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6