بھارت دو ماہ کے اندر ٹرمپ سے معافی مانگ کر مذاکرات کی میز پر ہوگا؛ امریکی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
مودی کے ٹرمپ سے دوستی کے کھوکھلے دعوے اب بے نقاب ہور رہے ہیں جب امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ایک نیا موڑ لے لیا۔
’’بلومبرگ‘‘ سے گفتگو میں امریکی کامرس سیکریٹری ہاورڈ لَٹ نِک نے دعویٰ کیا ہے کہ مودی کی حکومت زیادہ دیر تک دباؤ برداشت نہیں کر پائے گی اور جلد امریکا کے ساتھ معاملات طے کرنے پر آمادہ ہو جائے گا۔
ہاورڈ لٹ نک کا مزید کہنا تھا کہ اگلے ایک یا دو ماہ میں بھارت نہ صرف مذاکرات کی میز پر واپس آئے گا بلکہ خود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی کوشش بھی کرے گا۔
ان کے بقول امریکی پابندیوں پر بھارتی حکام فی الحال سخت مؤقف دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں مگر اصل میں یہ سب محض دکھاوا ہے۔ بالآخر بھارتی کاروباری طبقہ ہی حکومت پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ امریکا کے ساتھ ڈیل کرے تاکہ تجارتی نقصانات سے بچا جا سکے۔
ہاورڈ لٹ نک نے مودی سرکار کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے امریکا کے ساتھ تعاون نہ کیا تو اس کی برآمدات پر مزید ٹیرف عائد کر دیے جائیں گے۔
امریکی کامرس سیکرٹری نے مودی کی منافقت کو عیاں کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایک طرف تو روس سے ’’انتہائی سستا‘‘ تیل خرید کر منافع کما رہا ہے اور دوسری جانب ’’برکس‘‘ اتحاد کا حصہ بھی بنا ہوا ہے جو امریکا کے مفادات کے خلاف ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے روسی تیل لینا بند نہ کیا اور برکس سے الگ نہ ہوا تو اسے "50 فیصد تک اضافی ٹیرف ادا کرنا پڑ سکتا ہے"۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی روسی تیل کی بھارتی خریداری کو ’’مایوس کن‘‘ قرار دیا تھا، جبکہ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے ایکسپورٹرز کو امریکی پابندیوں اور ٹیرف کے اثرات سے بچانے کے لیے متبادل اقدامات کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔