کراچی:

شہر قائد میں منگل کو بارش کے بعد شہر کی مختلف سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا، برساتی نالوں سے پانی باہر آگیا جبکہ شہر کی اندرونی گلیوں کا حشر نشر اور جگہ جگہ پانی جمع ہوگیا، کھنڈرات نما سڑکوں پر شہریوں کی آمد ورفت انتہائی  مشکل ہوگئی، بلدیاتی اداروں کی جانب سے کئے گئے دعوے بارش کے پانی میں بہہ گئے اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا 600 سے زائد فیڈرز متاثر ہوئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں منگل کو ہوئی بارش کے بعد حسب روایت ان سڑکوں پر پانی جمع ہوا جہاں ماضی میں ہمیشہ جمع ہوتا ہے، بلدیاتی اداروں کی جانب سے دعوے کئے گئے تھے کہ انتظامات مکمل کرلیے گئے ہے لیکن عملی طور پر ان پر عمل درآمد نا ہوسکا۔

ماضی کی طرح شارع فیصل، حسن اسکوائر، نیپا چورنگی، گرومندر، لیاقت آباد 10، اُردو بازار، ایوان صدر روڈ، کارساز، پر برساتی پانی جمع ہوا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔

کورنگی روڈ پر بھی بارش کا پانی جمع ہوگیا، چھوٹے بڑے برساتی نالوں سے پانی باہر کی جانب خارج ہونا شروع ہوگیا، یونی ورسٹی روڈ پر ٹریفک کی آمد ورفت نہ ہونے کے برابر ہوگئی، برساتی پانی جمع ہونے سے دوسری جانب کراچی کے تمام ہی علاقوں کی اندرونی گلیوں میں پانی جمع ہوگیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ موٹرسائیکل سواروں کے گرنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں سڑکوں پر خراب ہوگئیں۔

بجلی کا نظام درہم برہم، 600 سے زائد فیڈرز متاثر

بارش کے بعد شہر میں بجلی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا، کے الیکٹرک کے 600 سے زائد فیڈرز متاثر ہوئے، مختلف علاقوں میں رات گئے تک بجلی بحال نہیں ہوسکی جن میں کورنگی لانڈھی لیاقت آباد بلدیہ ٹاون محمود آباد منظور کالونی گلشن اقبال گلستان جوہر فیڈرل بی ایریا سرجانی ٹاون پی آئی بی کالونی اولڈ سٹی ایریا گولیمار ناظم آباد  صدر ڈیفنس کلفٹن کے مختلف علاقوں شامل ہیں۔

بارش کے بعد بلدیاتی اداروں اور کے الیکٹرک کے دعوے برساتی پانی میں بہہ گئے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پانی جمع ہوگیا بجلی کا نظام بارش کے بعد سڑکوں پر

پڑھیں:

پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کا وہ خوبصورت قطعہ جس کا نام ہی پانی پر رکھا گیا وہ آج اپنے اسی حسن پانی کی نظر پانی پانی ہو گیا۔ ’’پنج آب‘‘ یعنی پانچ دریاؤں کی آبادی، جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں وہیں اللہ ربّ العزت نے ہمارے اس خطہ ٔ ارض کو پانچ دریاؤں سے نوازا، جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اور انہی دریاؤں کی بدولت سر زمین پنجاب سونا اُگلنے والی زمین کے نام سے مشہور ہوئی۔ انہی دریاؤں کی بدولت اس خطے نے دنیا بھر کو بہترین چاول، گندم، گنا، مکئی، باجرہ، سرسوں جیسے اجناس دیے۔ دنیا کی بہترین کاٹن یعنی کپاس جیسی فصل دی۔ آم، کینو، امرود جیسے لذت سے بھرپور پھل دیے۔ آج یہی پانی اس قطعہ زمین پر تباہی کر رہا ہے۔ آج یہ پانی اپنی اس دھرتی سے ناراض کیوں ہے؟ اتنا بپھرا ہوا کیوں ہے؟ اپنی سونی دھرتی کو یہ پانی خود ہی برباد کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ جب اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو ہم نے اپنی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھایا، اپنی نسلی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کیا، جب ان کی قدرتی گزرگاہوں پر جائز و ناجائز قبضے شروع کر دیے، جب قدرت کی اس عظیم نعمت کی قدرتی تقسیم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تو یہ پانی ناراض ہو گئے اور تباہی و بربادی کرنے لگے۔ آج بھی اگر ان کی اہمیت کو قبول کر لیا جائے تو یہ اک بار پھر سونا اُگلنے لگیں گے۔

پنجاب کا حسن، پنجاب کی شان، پنجاب کی آن پنج آب یعنی پانچ دریاؤں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ سے ہر پاکستانی اپنے نام نہاد حکمرانوں کے کرتوتوں سے یہ سوچنے پر مجبور نظر آتا ہے کہ جو مطالعہ پاکستان ہمیں نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے وہ بظاہر کچھ اور ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پنجاب کے ان دریاؤں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے نصاب میں پنجاب کا پانچواں دریا دریائے سندھ کو پڑھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ: پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ ’’دریا سندھ‘‘ شامل نہیں ہے۔ بلکہ پانچواں دریا ’’دریائے بیاس‘‘ ہے۔ یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی ’’احمد پور سیال‘‘ کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی ’’تریمو‘‘ (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔

دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔ دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔ ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجستھان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال) تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا ’’پنجند‘‘ کے مقام پر ملتے ہیں، جو ’’اوچ شریف‘‘ کے پاس ہے۔ یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے ’’پنجند‘‘ بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر ’’مٹھن کوٹ‘‘ کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔

باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال ہا سال زیادہ تر خشک ہی رہتے ہیں زیادہ عرصے خشک رہنے میں پاک بھارت کی ازلی دشمنی کا ہاتھ ہے، مگر اس بار ان دریاؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا دریائے چناب کے ساتھ مل کر خوب بدلہ لیا ہے۔ اس وقت دریائے چناب، راوی اور ستلج کے آس پاس کا ستر فی صد سے زائد علاقہ صدی کے بد ترین سیلاب کی نظر ہے۔ اللہ ربّ العزت سیلاب سے متاثرہ ان پریشان حال لوگوں کی مدد کرے، اور ہم میں سے ہر اک کو ان آفات سے محفوظ رکھے پنجاب کے دریاؤں کا یہ بپھرا ہوا پانی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ سبق آموز نصیحت بھی کر گیا کہ نا حق قبضہ پوری قوت اور حق پر ہوتے ہوئے واپس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بارش اور کرپٹ سسٹم
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • کراچی، حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن کے سبب پانی کی فراہمی معطل
  • کراچی: حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کا بریک ڈاؤن، ضلع غربی کو پانی کی فراہمی معطل
  • کراچی؛ پانی کی لائن ٹوٹنے سے یونیورسٹی روڈ دریا کا منظر پیش کرنے لگی
  • پنجاب، دریا¶ں میں پانی کا بہا¶ معمول پر آگیا
  • کراچی میں دو روز کی گرمی کے بعد موسم یکسر تبدیل، مطلع ابرآلود
  • کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ