data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کابل: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان میں بگرام ایئربیس واپس لینے کے اعلان پر افغان وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اپنی سرزمین پر کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان حکومت کے وزارت خارجہ کے سیکنڈ پولیٹیکل ڈائریکٹر ذاکر جلالی نے  ڈونلڈ ٹرمپ  کے بلگرام بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک کامیاب تاجر اور مذاکرات کار کی حیثیت سے معاہدے کے ذریعے ایئربیس واپس لینے کی بات کر رہے ہیں، افغانستان اور امریکا کو اپنے تعلقات صرف فوجی موجودگی تک محدود رکھنے کے بجائے باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی اقتصادی اور سیاسی بنیادوں پر استوار کرنے چاہئیں۔

ذاکر جلالی نے واضح کیا کہ افغان عوام نے تاریخ میں کبھی بھی اپنی سرزمین پر غیر ملکی افواج کی موجودگی کو قبول نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا افغانستان کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتا ہے تو اس کی بنیاد عسکری نہیں بلکہ سیاسی، اقتصادی اور سفارتی تعاون ہونا چاہیے، بگرام ایئربیس کے حوالے سے کسی بھی قسم کی یکطرفہ کارروائی افغان عوام کے جذبات اور خودمختاری کے منافی ہوگی۔

واضح رہے کہ  دوحہ معاہدے کے دوران بھی اس امکان کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا اور یہ بات ایک بار پھر دہرانا ضروری ہے کہ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ افغان عوام خود کریں گے۔

خیال رہےکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم نے طالبان کو بگرام ایئربیس مفت میں دے دی لیکن اب ہم اسے واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں،  یہ شاید ایک بریکنگ نیوز ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم اس بیس کو دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

 ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ بگرام ایئربیس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ اس مقام سے صرف ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بگرام ایئربیس ڈونلڈ ٹرمپ افغان عوام

پڑھیں:

افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف

افغان حکومت نے بگرام ایئر بیس سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں دوبارہ امریکی افواج کی تعیناتی کسی صورت قابل قبول نہیں۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی کو مسترد کرتے ہیں۔ افغانستان میں غیر ملکی افواج کی دوبارہ موجودگی نہ قابلِ عمل ہے اور نہ قابلِ قبول۔”
 بیان میں مزید کہا گیا کہ افغانستان اور امریکا کو چاہیے کہ وہ اپنے تعلقات فوجی مداخلت کے بغیر، برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر قائم رکھیں۔
افغان حکومت نے زور دیا کہ افغانستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اس نے ہمیشہ بیرونی افواج کی موجودگی کو رد کیا ہے، اور آج بھی ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
 یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن میں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ:
  ہم بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ یہ اسٹریٹیجک طور پر بہت اہم ہے۔ یہ بیس چین کے اُس حصے سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے جہاں جوہری ہتھیار تیار کیے جاتے ہیں۔”
 ٹرمپ کے اس بیان نے افغانستان میں سیاسی و عوامی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں بیرونی فوجی مداخلت ایک حساس اور تاریخی طور پر متنازع معاملہ رہی ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کابگرام ایئربیس واپس لینے کابیان،چین کاردعمل سامنے آگیا
  • افغانوں نے تاریخ میں اپنی سرزمین پر غیرملکی فوج کی موجودگی کو کبھی قبول نہیں کیا: افغان حکام
  • افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف
  • تاریخ گواہ ہے افغانستان نے اپنی سرزمین پر کبھی بیرونی افواج کو تسلیم نہیں کیا ہے.افغان وزارت خارجہ
  • افغانستان سے بگرام ایئر بیس لینے جارہے ہیں: ٹرمپ کے بیان پر برطانوی وزیراعظم حیران رہ گئے
  • اسرائیل اور غزہ کا معاملہ پیچیدہ ہے مگر حل ہوجائے گا، افغانستان سے بگرام ایئربیس واپس لینا چاہتے ہیں، ٹرمپ
  • طالبان سے بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • افغانستان میں بگرام ایئربیس کا کنٹرول واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ
  • پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول