اسرائیلی پارلیمان کمیٹی میں فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا متنازعہ بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسرائیلی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے اپنی پہلی خواندگی میں ایک بل کی منظوری دیدی ہے، جسکے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی، اس بل کو دہشتگردوں کیلئے سزائے موت کا قانون قرار دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی پارلیمان کمیٹی میں فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا متنازعہ بل منظور کر لیا گیا۔ عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ کی قومی سلامتی کمیٹی نے اپنی پہلی خواندگی میں ایک بل کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جا سکے گی، اس بل کو دہشت گردوں کے لیے سزائے موت کا قانون قرار دیا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے بل کو چار کے مقابلے میں ایک ووٹ سے منظور کرتے ہوئے مزید کارروائی کے لئے کنیسٹ کے مکمل ووٹ کے سامنے پیش کر دیا ہے، یہ اقدام اسرائیلی سیاسی اور قانونی حلقوں میں شدید تنازعہ کا باعث بن گیا ہے، کمیٹی کے قانونی مشیر ادو بین یتزاک نے خبردار کیا ہے کہ چونکہ ووٹنگ کنیسٹ کی چھٹی کے دوران ہوئی، اس لیے یہ غیر قانونی ہوسکتی ہے۔
اسی طرح سکیورٹی اداروں کے نمائندوں کی غیر موجودگی اور قانون کی تفصیلات پر عدم بحث پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اسرائیلی وزیراعظم کے قیدیوں کے امور کے ترجمان گال ہرش نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس بل کی منظوری سے غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس بل کو دائیں بازو کی جماعت اوٹزما یہودیت کی رکن کنیسٹ لیمور سون ہار میلچ نے پیش کیا تھا، جسے ماضی میں حکومت نے اسی بنیاد پر مسترد کر دیا تھا کہ اس سے قیدیوں کی رہائی کے مذاکرات کو نقصان پہنچ سکتا ہے، تاہم قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے دوبارہ بل منظور کرنے پر زور دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔