وفاقی وزیر اوورسیز چوہدری سالک حسین کا تمام ممالک سے اسرائیل کے بائیکاٹ کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)وفاقی وزیر برائے اوور سیز پاکستانی چوہدری سالک حسین نے تمام ممالک سے اسرائیل کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔چوہدری سالک حسین نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ گلوبل فلوٹیلا کے ممبرز کو گرفتار کرنے پر تمام ممالک کو اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، عورتوں اور بچوں کو قتل کیا گیا لیکن تمام ممالک بے حس ہو کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ اسرائیلی عمل پر پاکستان کو شدید ردِ عمل دینا چاہیے اور شدید ردِ عمل دیا جائے گا، پچھلے دو سال میں جو کچھ اسرائیل نے کیا ہے اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ اسرائیل کو اِن سب مظالم اور بربریت پر ندامت بھی نہیں ہو رہی۔(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی، ہم فلسطین میں جاری قتل عام کو روکنے کے لیے 20 نکات پر بات کر رہے ہیں۔
سالک حسین نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پچھلے سال 7 لاکھ 35 ہزار لوگ پاکستان سے بیرون ملک نوکریوں کے لیے گئے، ہم پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ترقی کے مزید مواقع تلاش کر رہے ہیں، امید ہے وائٹ کالر اور منیجمنٹ کی نوکریوں پر بھی لوگوں کو بھجوایا جائے گا۔سالک حسین نے کہا کہ اپنی زندگی میں کبھی ایسے اچھے پاک امریکا تعلقات نہیں دیکھے جتنے اب ہیں، ہمیں برابری کی سطح پر سب سے بات کرنی چاہیے۔چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ حکومت اور پیپلز پارٹی کے درمیان بات چیت سے معاملات حل ہو جائیں گے، حکومت بڑا فریق ہے اِنہیں دل بڑا کرنا چاہیے، دو پارٹنرز میں لڑائی ہوتی رہتی ہے۔وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین نے کہا کہ کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں حکومت کو وہاں جانا چاہیے، آزاد کشمیر کے مسئلے پر بات چیت سے حل نکالنا چاہیے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے چوہدری سالک حسین نے سالک حسین نے کہا تمام ممالک نے کہا کہ
پڑھیں:
مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے بااثر یورپی ملک سے رابطے میں ہیں، اسحاق ڈار
اسلام آباد:نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کے لیے ایک بااثر یورپی مل سے رابطے میں ہیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری اطلاع کے مطابق سابق سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے، ہماری پوری کوشش ہے جتنے بھی پاکستانی ہیں ان کو بحفاظت واپس لائیں۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے اسرائیل سے سفارتی روابط نہیں ہیں، اس لیے ہم تیسرے ملک کے ذریعے ان کی رہائی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
غزہ میں امن معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں اور 20 نکاتی ڈرافٹ میں تبدیلیاں ہمیں قبول نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کی جواب میں ٹویٹ کیا اور اس وقت تک ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ڈرافٹ میں تبدیلیاں کی گئیں، فلسطین کے معاملے پر ہمارا وہی موقف ہے جو قائد اعظم کا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے پاکستان کے ایشوز کو اٹھایا اور اسرائیل کا نام لے کر اس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون بندی بند کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں 40 ممالک کے وزراء آ رہے ہیں اور آج 40 ممالک سے سفارتکاروں سے اہم میٹنگ ہیں۔
سعودی عرب کے ساتھ معاہدے سے متعلق اسحاق ڈار نے کہا کہ حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے اور یہ معاہدہ آناً فَآناً نہیں ہوا، پی ڈی ایم دور میں معاہدے پر بات چیت شروع ہوئی اور اس حکومت نے اس معاہدے پر کام تیز کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں خادمین اور محافظین میں شامل کیا ہے جس پر شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی اہم معاہدہ ہے اور آنکھیں بند کر کے معاہدہ نہیں کیا گیا، ہمارے معاہدے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا۔ جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کئی ممالک نے ہم سے بات کی، اگر مزید ممالک آگئے تو یہ ایک نیٹو بن جائے گا اور میرا یقین ہے پاکستان مسلم امہ کو لیڈ کرے گا، ایٹمی قوت کے بعد معاشی قوت بننا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میری جانب سے لکھے گئے خط میں شمع جونیجو کا نام نہیں تھا، شمع جونیجو کا نام آفیشل وفد کے لیٹر میں نہیں دیا گیا، تقریر لکھنے والے اور دیگر عملے میں شمع جونیجو کا نام دیا اور اس لیٹر پر میرے دستخط موجود نہیں۔
نائب وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ جو معاملات ہیں وہ حل ہو سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس پیر شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔