چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی کے قائمہ کمیٹیوں سے استعفوں کی منظوری روک دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین سینیٹ نےسینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اور رکنیت سے پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری روک دی۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق سینیٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے قائمہ کمیٹیز سے استعفے فی الحال منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے چیئرمین سینیٹ کو پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری سے متعلق کارروائی نہ کرنے کا کہا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹیز کے مستعفی چیئرمینز اور ارکان کے حوالے سے یکساں پالیسی اپنائی جائے گی، چیئرمین سینیٹ استعفوں کی منظوری کے انفرادی فیصلہ کے بجائے سپیکر قومی اسمبلی کے فیصلہ کا انتظار کریںگے۔ چیئرمین سینیٹ استعفوں کی منظوری کا عمل شروع کرنے سے پہلے قائد ایوان سے مشاورت کریں گے۔
میری کسی سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کے حوالے سے بات نہیں ہوئی ،نہ میرا کوئی پلان ہے، محمد عامر
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: استعفوں کی منظوری چیئرمین سینیٹ
پڑھیں:
کے پی کابینہ کی منظوری: مردان میں 9 مئی کا توڑ پھوڑ اور فائرنگ کیس واپس لینے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی 2023 کو مردان میں پیش آنے والے توڑ پھوڑ اور فائرنگ کے مقدمے کو واپس لینے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کیس میں عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کے الزامات شامل تھے۔
نجی ذرائع کے مطابق، کیس کی پیروی کے لیے حکومت نے پبلک پراسیکیوٹر کا تبادلہ کر دیا ہے، جبکہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام اللہ کو اس مقدمے کے لیے اسپیشل پراسیکیوٹر مقرر کیا گیا ہے۔ انعام اللہ نے ایڈیشنل ہوم سیکرٹری کی جانب سے کیس واپس لینے کی سفارش عدالت میں جمع کرا دی ہے۔
عدالت نے معاملے کی سماعت کے لیے15 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے، جس میں کیس کی واپسی کی قانونی حیثیت پر غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 9 مئی کو مردان میں سیاسی کشیدگی کے دوران ہونے والے احتجاج میں پتھراؤ اور فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے، جن میں کارکنان، راہگیر اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اس کیس میں جن افراد کو نامزد کیا گیا تھا، ان میںایم این اے مجاہد خان، ظاہر شاہ طورو اور دیگر شامل ہیں۔
9 مئی کے واقعات ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج اور بدامنی کی علامت بنے تھے، جن کے بعد کئی مقدمات قائم کیے گئے۔ اب خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے اس مخصوص کیس کو واپس لینے کا فیصلہ سیاسی و قانونی حلقوں میں بحث کا موضوع بن رہا ہے۔