Jang News:
2025-11-22@14:18:23 GMT

ہمارا مقصد کسی کی ناک رگڑنا نہیں، قمر زمان کائرہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT

ہمارا مقصد کسی کی ناک رگڑنا نہیں، قمر زمان کائرہ

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد کسی کی ناک رگڑنا نہیں ہے، ہم حکومت کو کسی مہم میں نہیں ڈالنا چاہتے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ دیکھنا چاہیے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حالیہ تنازع شروع کہاں سے ہوا۔

پیپلز پارٹی کو ہلکا نہ لیں، ندیم افضل چن

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو ہلکا نہ لیں، ذوالفقار علی اور بینظیر بھٹو نے عوام کے لیے جان دی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ کھڑی رہی اور اقدامات کو سپورٹ کیا، بلاول بھٹو نے قصور اور ملتان کا دورہ کیا اور پنجاب حکومت کی تعریف کی۔

پی پی رہنما نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو نے مریم نواز کی تعریف کے ساتھ انہیں مشورہ دیا کہ کسانوں کا سب کچھ بہہ گیا ہے، ان کو کیش گرانٹ دی جائے۔

چچا کیخلاف بھتیجی سازش کررہی ہے، وقار مہدی

پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر وقار مہدی نےکہا ہے کہ چچا کے خلاف بھتیجی سازش کر رہی ہے، یہ آپ کے گھر کی لڑائی ہے، پیپلز پارٹی کو نہ گھسیٹیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے کسی سے امداد مانگنے کا مشورہ نہیں دیا تھا، ماضی میں جس حکومت میں بھی آفت آئی کیش گرانٹ بی آئی ایس پی کے ذریعے دی گئی۔

قمر زمان کائرہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ یہ معاملہ ہاتھ سے نکل جائے ہمارا گلہ تو ن لیگ سے ہے، ہمارا مقصد کسی کی ناک رگڑنا نہیں ہے، ہم حکومت کو کسی مہم میں نہیں ڈالنا چاہ رہے۔

شعلےاگلتی زبانوں میں سیزفائر کی امید کیسے رکھی جاسکتی ہے؟ عظمیٰ بخاری

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے استفسار کیا ہے کہ شعلے اگلتی زبانوں کے ساتھ ہم سے سیز فائر کی امید کیسے رکھی جاسکتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ حکومت بناتے وقت جو معاہدہ کیا گیا تھا اس کی کئی شقیں پنجاب حکومت نے نہیں مانیں، اس معاملے پر صوبائی حکومت نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ۔

پی پی رہنما نے کہا کہ مریم نواز کا لہجہ اور باتیں افسوس ناک ہیں، ان ہی کے لہجے اور الفاظ میں جواب دیا تو یہ خاتون وزیراعلیٰ کےلیے بھی مناسب نہیں ہوگا، ہمارے لہجے تلخ ہوجائیں گے تو ہمارے تعلقات بھی تلخ ہوجائیں گے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے نہروں کا معاملہ وفاق کے سامنے اٹھایا اور سوال کیا کہ بتائیں کونسے علاقے کا پانی کاٹ کر نئی نہروں میں دیا جائے گا؟ بعد میں پنجاب حکومت نے وفاق کی بات مان لی اور اس کو آپ پنجاب پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قمر زمان کائرہ نے پیپلز پارٹی نے کہا کہ حکومت نے بھٹو نے کے ساتھ

پڑھیں:

ایوان بلوچستان میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کے مخالف کون؟

بلوچستان کی سیاست ایک بار پھر شدید بے یقینی کا شکار ہے اور وزیر اعلیٰ میر سرفراز احمد بگٹی کی کارکردگی، طرز حکمرانی اور فیصلوں پر نہ صرف حکومت کے اندر بلکہ اتحادی جماعتوں اور اپوزیشن میں بھی ناراضی بڑھتی نظر آ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی کا کوئی معاہدہ نہیں دیکھا، رہنما ن لیگ سلیم کھوسہ

گزشتہ چند دنوں میں سامنے آنے والی سیاسی سرگرمیوں نے اس سوال کو تقویت دی ہے کہ کیا بلوچستان میں ایک اور سیاسی تبدیلی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے؟

پیپلز پارٹی میں بڑھتی ناراضی

وزیر اعلیٰ بگٹی کے خلاف سب سے نمایاں اختلافات پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر ابھرے ہیں۔

پارلیمانی سیکریٹری میر لیاقت علی لہڑی نے سب سے پہلے کھل کر وزیراعلیٰ کے طرز حکمرانی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں ایسا وزیراعلیٰ ہو جو عوامی مفاد میں فیصلے کرے اور صوبے کے مسائل کو سنجیدگی سے سمجھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے زیادہ تر اراکین تبدیلی چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مستقبل کو کتنا خطرہ ہے؟

صوبائی وزیر علی حسن زہری نے بھی اسی نوعیت کے تحفظات کا اظہار کیا اور بتایا کہ پیپلز پارٹی کے کئی اراکین موجودہ حکومتی کارکردگی سے غیر مطمئن ہیں۔

پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر سینیٹر سردار عمر گورگیج نے بھی اختلافات کے وجود کا بالواسطہ اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے 3 سے 4 ایم پی ایز کو تحفظات ہیں مگر یہ گھر کے اختلافات ہیں جو گھر کے اندر ہی حل ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کی تبدیلی کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں تبدیلی کی ہوا، سرفراز بگٹی کتنے مضبوط ہیں؟

تاہم ذرائع کے مطابق اصل مسائل ترقیاتی فنڈز کی غیر مساوی تقسیم، اہم فیصلوں میں مشاورت کی کمی اور وزیراعلیٰ کے مرکزیت پسند طرز حکمرانی ہیں جنہوں نے پارٹی میں بے چینی بڑھا دی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی کھلی تنقید اور سخت مؤقف

صورتحال مزید سنگین اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور سینیٹر میر دوستین ڈومکی نے میڈیا پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بیڈ گورننس کے باعث سرفراز بگٹی کو ہٹانے کا فیصلہ ہو چکا ہے پیپلز پارٹی نئے وزیراعلیٰ کے نام پر مشاورت کر رہی ہے۔

دوستین ڈومکی سابق نگراں وزیراعلیٰ علی مردان ڈومکی کے بھائی ہیں اور صوبائی سیاست میں اہم اثر رکھتے ہیں اس لیے ان کا یہ بیان معمولی نہیں سمجھا جا رہا۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان کی سیاست میں ہلچل، کیا وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی تبدیلی قریب ہے؟

مسلم لیگ (ن) کے رکنِ اسمبلی نوابزادہ چنگیز مری نے بھی کھل کر وزیراعلیٰ سے ناراضی ظاہر کی اور اعلان کیا کہ اگر بگٹی کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آتی ہے تو میں سب سے پہلے ووٹ دوں گا۔

پیپلز پارٹی کی وضاحتیں اور زمینی حقائق میں تضاد

اگرچہ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر صادق عمرانی اور صوبائی صدر عمر گورگیج مسلسل یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ کو ہٹانے کی کوئی بات نہیں، یہ سب افواہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک کے پسماندہ ترین علاقوں کی فہرست جاری، بلوچستان کے کتنے اضلاع شامل ہیں؟

لیکن دوسری جانب حقائق کچھ اور منظرنامہ پیش کر رہے ہیں۔ اسمبلی کے اندر ناراض اراکین کا حلقہ دن بدن وسیع ہو رہا ہے جبکہ اتحادی جماعتوں کے رہنما کھل کر میڈیا میں اپنے تحفظات بیان کر رہے ہیں۔

کیا بلوچستان میں نئی سیاسی تبدیلی نزدیک ہے؟

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر ناراض گروپ باقاعدہ منظم ہو گیا تو اگلے چند ہفتے حکومت کے لیے انتہائی مشکل ثابت ہو سکتے ہیں۔

بلوچستان کی سیاست پہلے ہی غیر یقینی اور اندرونی اختلافات کا شکار رہی ہے اور اتحادی حکومتیں اکثر ایسے ہی دباؤ میں کمزور پڑتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعلیٰ بلوچستان کا گوادر میں پانی کے بحران کا نوٹس، ٹینکرز کے ذریعے سپلائی کا حکم

موجودہ حالات جن میں اتحادی جماعتوں کی بے چینی، ن لیگ کی سخت تنقید، وزرا اور ایم پی ایز کے کھلے بیانات سب اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی پر سیاسی دباؤ اپنے عروج پر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بلوچستان اسمبلی پیپلز پارٹی سرفراز بگٹی کی مخالفت وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی

متعلقہ مضامین

  • بچے ہمارا مستقبل ہیں، بچوں کے حقوق کا تحفظ ہماری حکومت کی ترجیح ہے: مراد علی شاہ
  • ایوان بلوچستان میں وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کے مخالف کون؟
  • کیا ایم کیو ایم مشرف دور حکومت سے زیادہ طاقت ور ہو گئی ہے؟
  • پیپلز پارٹی لاہور آفس کو 8لاکھ 74ہزار کا نوٹس جاری
  • ایم کیو ایم کے غبار ے سے ہوا نکل چکی ہے سینیٹر وقار مہدی
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی تبدیلی سے متعلق کوئی بات زیر غور نہیں: سلیم کھوسہ
  • پیپلز پارٹی صرف سیاسی جماعت نہیں بلکہ جمہوری جدوجہد کی تحریک ہے، وقار مہدی
  • پیپلز پارٹی حکومت کا ماسٹر پلان کراچی کی تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہیں‘ منعم ظفر خان
  • گورنر ہاؤس پیپلزپارٹی کی انتخابی مہم کیلئے استعمال ہو رہا ہے، حفیظ الرحمن
  • آزادکشمیر میں فیصل راٹھور کی برق رفتار کابینہ نےکام شروع کردیا