سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہفتہ کو طلب کر لیا گیا،چیف جسٹس صدارت کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہفتہ کو طلب کر لیا گیا،چیف جسٹس صدارت کریں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 17 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس کل بروز ہفتہ صبح 11 بجے طلب کر لیا گیا۔اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی کریں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر شکایات کا جائزہ لیا جائے گاذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں اعلی عدلیہ کے کوڈ آف کنڈکٹ سے متعلق بھی غور کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرغیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے اور مہلت نہ دینے کا فیصلہ غیر قانونی مقیم افغان مہاجرین کو فوری واپس بھیجنے اور مہلت نہ دینے کا فیصلہ افغانستان کے ساتھ معاملات کے حل کیلئے سفارتی چینل کامیاب نہیں ہوا،وزیو اعظم اسرائیلی پابندیاں دفن یرغمالیوں کی لاشیں نکالنے میں رکاوٹ ہیں: حماس پرائیویٹ حج سکیم کے تحت رجسٹریشن کی تاریخ میں 22 اکتوبر تک توسیع پنجاب میں ٹی ایل پی پر پابندی لگا دی گئی ; سمری وفاق کو ارسال کردی شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی دو مختلف کارروائیاں، 10 خوارجی جہنم واصلCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپریم جوڈیشل کونسل
پڑھیں:
26ویں ترمیم: کیا جوڈیشل کمیشن عدالت عظمیٰ سے بھی اوپر ہے؟، جسٹس عائشہ ملک کے سخت سوالات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251016-08-23
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے 26ویں ترمیم کے خلاف کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی، جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ کیا جوڈیشل کمیشن عدالت عظمیٰ سے بھی اوپر ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت عظمیٰ کا اپنا اختیار ہے اور جوڈیشل کمیشن کی اپنی اتھارٹی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وکیل عابد زبیری کے بینچ پر اعتراضات سے متعلق دلائل مکمل ہوگئے۔ سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار ایڈووکیٹ اکرم شیخ نے کہا کہ میری دو گزارشات ہیں، عدالتی کارروائی کا آغاز بسمہ اللہ سے ہونا چاہیے، اس سے عدالتی ماحول بہتر رہے گا، یہ بات میں ہلکے پھلکے انداز میں کہہ رہا ہوں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کل جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ وکیل اکرم شیخ نے کہا دوسری گزارش ہے کہ وکلاء کو دلائل دینے کے لیے وقت مقرر کر دیں، میں گزشتہ جمعرات سے طالب علم کے طور پر عزت مآب عابد زبیری کے دلائل کے نوٹس لے رہا ہوں۔ عابد زبیری نے فوراً جواب دیا کہ میں عزت مآب نہیں ہوں۔ جسٹس امین الدین خان نے ہدایت کی کہ وقت کی پابندی سب پر لاگو ہوگی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرٹیکل 191 اے جوڈیشل کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ آئینی بینچز کے لیے ججز نامزد کرے، جوڈیشل کمیشن پر یہ پابندی تو نہیں ہے اس نے کس جج کو نامزد کرنا ہے کسے نہیں کرنا، عدالت عظمیٰ کا یہ 8 رکنی آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ فل کورٹ بنائے، جوڈیشل کمیشن کو ایسا آرڈر نہ دینے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اگر جوڈیشل کمیشن ایک جج کو آئینی بینچ کے لیے نامزد نہیں کرتا تو کیا ہم آرڈر دے سکتے ہیں اسے شامل کریں؟ ہم جوڈیشل کمیشن کو کیا آرڈر دے سکتے ہیں کہ فلاں جج کو آئینی بینچ میں شامل کریں، جوڈیشل کمیشن کی کارروائی اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے سوال اٹھایا کہ کیا جوڈیشل کمیشن عدالت عظمیٰ سے بھی اوپر ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت عظمیٰ کا اپنا اختیار ہے اور جوڈیشل کمیشن کی اپنی اتھارٹی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فل کورٹ نہیں مانگ رہے، آپ تو کہہ رہے ہیں 16 ججز چاہیں، فرض کریں جوڈیشل کمیشن کہہ دے ہمیں آئینی بینچز کے لیے نامزد ججز میں سے 4 کی ضرورت نہیں، کیا وہ 4 ججز عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کریں گے۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن کسی جج کو آئینی بینچ کے لیے نامزد نہیں کرتا تو کیا عدالت عظمیٰ آئینی ذمے داری ادا نہیں کرے گی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے عابد زبیری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک کی آبزرویشن کے بعد آپ نے تو اپنے دلائل ہی تبدیل کر دیے، پہلے آپ کی دلیل تھی عدالت عظمیٰ کا یہ بینچ 8 ججوں کو شامل کرنے کے لیے جوڈیشل آرڈر کرے اور اب آپ کہہ رہے ہیں جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دی جائے۔ وکیل عابد زبیری نے کہا میری دلیل یہ ہے کہ عدالت عظمیٰ جوڈیشل آرڈر کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ٹھیک ہے پھر تو جوڈیشل کمیشن والی بات ہی ختم ہوگئی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئینی بینچز کی تشکیل کا معاملہ تو ججز آئینی کمیٹی اکثریت سے طے کرتی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان جب آئینی بینچ کے لیے نامزد نہیں ہیں تو انھیں معاملہ کیسے بھیجا جا سکتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ پاکستان میں آئینی بینچز کو ایک سال سے کم ہوا، کیا دنیا کے دیگر ممالک میں ایسی مثالیں ہیں جہاں ایسی صورت حال کو ڈیل کیا گیا ہو۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اگر عدالت حکم نہیں دے سکتی پھر تو فل کورٹ بیٹھ ہی نہیں سکتا، کمیشن اگر صرف پانچ ججز کو کہہ دے تو صرف پانچ ججز ہی بیٹھیں گے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن صرف ججز نامزد نہیں کرتا بلکہ طے بھی کرتا ہے، کیا عدالتی حکم کے ذریعے ہم ووٹنگ کے عمل کو بائی پاس کر سکتے ہیں؟ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ عدالتی حکم کی سب پر پابندی ہے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ کا مطلب ہے ہم جوڈیشل کمیشن کو حکم دے سکتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اندر کی بات بتا دوں، آئینی کمیٹی ممبران نے ججز تعداد بڑھانے کا لکھا تو اعتراض اٹھایا گیا اور اعتراض کرنے والوں کا کہنا تھا ججز کی تعداد آپ نہیں بتا سکتے۔ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ میرا موقف کمیشن میں تھا کہ میں ججز نام کمیشن کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔ وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ فل کورٹ بنے گا تو اپیل کا حق نہیں رہے گا۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ چیف جسٹس سمیت متاثرہ ججز نکال دیں تو بات پھر جسٹس امین الدین کے پاس آئے گی۔ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے اختیارات کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ سپریم کورٹ ٰ بار ایسوسی ایشن کے سابقہ صدور کے وکیل عابد زبیری کے دلائل مکمل ہوگئے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے الیکشن بھی ہیں، پیر کو کیس سنیں گے۔ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔