خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کا معاملہ تاخیر کا شکار، اہم پالیسی فیصلے رک گئے
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
—فائل فوٹو
خیبر پختونخوا کابینہ کی تشکیل کا معاملہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق صوبہ وزیراعلیٰ کے حلف کے بعد بھی 6 دنوں سے بغیر کابینہ کے چل رہا ہے، صوبائی کابینہ نہ ہونے کے باعث اہم پالیسی فیصلے رک گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ اہم منصوبوں کی منظوری بھی رک گئی ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کابینہ میں کچھ نئے چہرے شامل کرنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے رجسٹرار آفس اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
اس حوالے سے سابق مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کابینہ نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، امید ہے وزیراعلیٰ رواں ہفتے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر لیں گے۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ملاقات نہ ہوئی تو وزیراعلیٰ کے پاس مختصر کابینہ رکھنے کی ہدایات موجود ہیں، ترقیاتی منصوبوں کے لیے دوسرے سہ ماہی کے فنڈز جاری کر دیے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر اعتراضات دور
—فائل فوٹووزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے رجسٹرار آفس اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری محکمہ داخلہ پنجاب، آئی جی پولیس اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 23 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات کی پٹیشن پر رجسٹرار آفس نے متعدد اعتراضات عائد کر رکھے ہیں، اعتراض ہے کہ اس حوالے سے پہلے ہی ایک عدالتی فیصلہ آچکا ہے، یہ بھی اعتراض ہے کہ سہیل آفریدی خیبرپختونخوا حکومت اور صوبائی کابینہ کے فیصلے کے بغیر کیسے درخواست دائر کرسکتے ہیں؟ یہ اعتراض نہیں بنتا کیونکہ ابھی تو کابینہ بنی ہی نہیں ہے۔
پشاور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے...
عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ رجسٹرار آفس نے بانی پی ٹی آئی سے جیل ملاقات کی درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کیے تھے۔
رجسٹرار آفس کی جانب سے عائد کیے گئے اعتراضات میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے دائر پٹیشنز یکجا کر کے عدالت پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، عدالت فیصلے میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا طریقہ کار اور ایس او پی طے کیے جا چکے ہیں۔
رجسٹرار آفس نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے آفس ہولڈرز بانی پی ٹی آئی سے ہفتہ وار ملاقات کرنے والوں کی فہرست تیار کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، پی ٹی آئی کے متعلقہ آفس ہولڈرز کو کیس میں فریق ہی نہیں بنایا گیا۔