پاک فوج دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر مبارکباد کی مستحق ہے، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں، ڈاکٹر روبینہ اختر
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
پی ٹی آئی ویمن ونگ کی رہنما نے کہا کہ اسلام آباد کچہری حملہ کیس میں بے گناہ جانوں کا ضیاع قابلِ افسوس ہے، دہشتگردی کا یہ سلسلہ خطے میں پھیلتی ہوئی بھارتی پراکسی وار کا تسلسل ہے، افغانستان بھارت کے مفادات کے لیے کام کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا ہے کہ وانا میں کیڈٹ کالج پر دہشتگردوں کا حملہ انتہائی قابلِ مذمت ہے، تاہم پاک فوج نے بروقت اور بہادری سے کارروائی کرتے ہوئے ایک بڑے سانحے کو ٹال کر قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، انہوں نے کہا کہ فوج کی یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے جوان ملک و قوم کے تحفظ کے لیے ہر لمحہ تیار ہیں اور پوری قوم ان کے ساتھ ہے، ڈاکٹر روبینہ اختر نے کہا کہ اسلام آباد کچہری حملہ کیس میں بے گناہ جانوں کا ضیاع قابلِ افسوس ہے، دہشتگردی کا یہ سلسلہ خطے میں پھیلتی ہوئی بھارتی پراکسی وار کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کے مفادات کے لیے کام کر رہا ہے، حالانکہ پاکستان نے اس ملک کے لیے بے شمار قربانیاں دی ہیں اور آج بھی لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان کی سرزمین پر مقیم ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ایسے عناصر کو منہ توڑ جواب دیا جائے، انہوں نے کہا کہ پشاور امن جرگہ سے امید ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت اور مثبت تجاویز کی روشنی میں ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے فوج کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا تاکہ اس ناسور کا جڑ سے خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر روبینہ اختر نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ترمیم پر عوامی سطح پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں، سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی آڑ میں اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کر رہی ہیں، جبکہ عوام کے لیے اس میں کچھ بھی نہیں رکھا گیا، انہوں نے کہا کہ جو ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرتے تھے، آج ایک دوسرے کو استثنی دلانے کے لیے حمایت کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں عوام کے حصے میں صرف مہنگائی، بے روزگاری اور دہشتگردی آئی ہے، جبکہ حکمران طبقہ اقتدار کی بندر بانٹ میں مصروف ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر روبینہ اختر انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اختر مینگل کا ستائیسویں آئینی ترمیم پر ردعمل
اپنے پیغام میں اختر مینگل نے کہا کہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل انکے سیاسی جانشینوں اور آئین کے خالقوں کے لواحقین کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے سینیٹ سے پاس ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک کی جمہوریت ووٹ کے بجائے نوٹ اور بوٹ کی محتاج ہوجائے تو وہ سیاست نہیں، بلکہ جبری بیگاری کاروبار کہلاتا ہے۔ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے مختلف پیغامات میں سربراہ بی این پی نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ آئین کی پامالی کا سہرا فوجی آمروں کے سر سجایا جاتا تھا، مگر آجکل "انہی کے سیاسی جانشینوں اور 1973 کے مرحوم آئین کے خالقوں کے لواحقین" کے ہاتھوں سرانجام دیا جا رہا ہے۔ اختر مینگل نے کہا کہ انہوں نے صرف ایک شخص کی سیاست ختم کرنے کے لیے اپنی پوری سیاست اور جدوجہد راکھ بنا دی۔ اس وقت عدلیہ اور آئین کا ہونا ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔ اس دھوکے کو فوراً ختم کریں، ورنہ تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ نام نہاد جمہوریوں نے ایک شخص کے خوف میں کیا کچھ کر ڈالا۔ ایک اور پیغام میں اختر مینگل نے ایوان بالا میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت کرنے والی رکن نسیمہ احسان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پارٹی پالیسیوں کی مخالفت کرنے پر انہیں اور قاسم رونجو کو پارٹی سے نکالا گیا۔