یوکرین میں روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملوں نے ملک کے توانائی اور ٹرانسپورٹ شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کے باعث کئی علاقوں میں بجلی کی بندش اور ایٹمی بجلی گھروں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔

انٹرنیشنل ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق آٹھ یوکرینی علاقوں میں پاور اسٹیشنز متاثر ہوئے جبکہ سخت موسم اور جنگ کے چوتھے سال میں داخل ہونے کے ساتھ روس نے توانائی کے ڈھانچے پر حملے تیز کر دیے ہیں۔

یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ روس نے دو دن میں 653 ڈرون اور 51 میزائل داغے، جن میں سے 585 ڈرون اور 30 میزائل مار گرائے گئے۔

حکام کے مطابق چیرنیہیف، زاپوریزژیا، لیو اور دنیپروپیترووسک سمیت متعدد علاقوں میں بجلی اور حرارت پیدا کرنے والے پلانٹس نشانہ بنے۔ جنوبی علاقے اوڈیسا میں 9,500 سے زائد صارفین حرارت اور 34,000 افراد پانی کی فراہمی سے محروم ہیں۔

اوڈیسا کی بندرگاہی تنصیبات بھی حملوں کی زد میں آئیں جس سے انفراسٹرکچر کو نقصان ہوا اور کئی حصے جنریٹرز پر منتقل کر دیے گئے۔

کیف کے قریب ایک ریلوے مرکز بھی حملے کی زد میں آیا جہاں ڈپو اور بوگیاں تباہ ہوئیں۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس امن کی کسی کوشش کا احترام نہیں کر رہا اور شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا رہا ہے۔

روس کی وزارت دفاع کے مطابق حملے یوکرین کے مبینہ شہری اہداف پر حملوں کے جواب میں کیے گئے اور ہدف یوکرین کی فوجی صنعت، توانائی ڈھانچہ اور بندرگاہی تنصیبات تھیں۔

دوسری جانب پولینڈ نے بھی صورتحال کے باعث اپنے جنگی طیارے الرٹ پر رکھے تاہم فضائی حدود کی خلاف ورزی رپورٹ نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

یوکرینی صدر کے فلائٹ روٹ پر مشکوک ڈرون حملے، زیلنسکی نشانہ بننے سے بچ گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آئرلینڈ میں سیکیورٹی اداروں نے اس وقت ہنگامی الرٹ جاری کیا جب آئرش بحریہ نے ڈبلن کے شمال مشرق میں، ایئرپورٹ سے تقریباً 20 کلومیٹر دور، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے فلائٹ روٹ کے قریب پانچ مشکوک ڈرونز کو پرواز کرتے دیکھا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈرونز اسی مقام تک پہنچے جہاں سے صدر زیلنسکی کے طیارے کا گزر ہونا تھا، تاہم خوش قسمتی سے طیارہ مقررہ وقت سے پہلے لینڈ کرچکا تھا جس کے باعث کسی قسم کا خطرہ لاحق نہیں ہوا۔

آئرش حکام نے ڈرونز کی موجودگی سے یوکرینی سیکیورٹی کو آگاہ کیا لیکن صورتحال ایسی نہیں تھی کہ صدر کے دورے کے شیڈول یا سیکیورٹی پلان میں کوئی تبدیلی کی جائے۔

ادھر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک سخت بیان میں کہا ہے کہ اگر یورپ جنگ چاہتا ہے تو روس مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے یورپ پر الزام عائد کیا کہ وہ یوکرین امن معاہدے کو سبوتاژ کر رہا ہے اور اس کے پاس امن کا کوئی ایجنڈا نہیں۔

پیوٹن کے مطابق یورپی ممالک کا اصل مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یوکرین میں امن قائم کرنے کی کوششوں سے روکنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یورپ زمینی حقائق تسلیم کرے تو روس مذاکرات کے لیے دروازہ کھلا رکھے گا، لیکن جنگ چھیڑنے کی صورت میں “مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا۔”

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • یوکرین پر روس کے شدید ڈرون و میزائل حملے، توانائی و ٹرانسپورٹ نظام مفلوج
  • چیچنیا پر ڈرون حملے پر رمضان قادریوف کا یوکرین کو سخت جواب دینے کا اعلان
  • 24 گھنٹے کے اندر یوکرین کے 1450 فوجی ہلاک کردیے: روسی وزارت دفاع
  • یوکرین کا گروزنی پر ڈرون حملہ
  • روسی شہریت اختیار کرنے پر یوکرینی ڈائیور پر ’اسپورٹس قرنطینہ‘ کی سفارش کیوں؟
  • یوکرینی صدر کے فلائٹ روٹ پر مشکوک ڈرون حملے، زیلنسکی نشانہ بننے سے بچ گئے
  • یوکرینی صدر زیلنسکی ڈرون حملے میں نشانہ بننے سے بچ گئے
  • یوکرینی صدر زیلنسکی ڈرون حملے میں نشانہ بننے سےبال بال بچ گئے
  • ضرورت پڑی تو فوج استعمال کر کے یوکرینی علاقے روس میں شامل کریں گے: روسی صدر