الخدمت کا گول مارکیٹ میں 72ویں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) الخدمت کے ’’واش ‘‘پروگرام کے تحت ناظم آباد گول مارکیٹ میں 72ویں واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح کر دیا گیا ،واٹر فلٹریشن پلانٹ کا افتتاح چیف ایگز یکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے ٹاؤن چیئرمین ناظم آبادمظفر خان کے ہمراہ کیا ۔ اس موقع پر قیم جماعت اسلامی ضلع وسطی سہیل زیدی، ڈائریکٹر واش پروگرام سید گوہر الاسلام اور یوسی چیئرمین شمسی بھی موجود تھے۔منصوبہ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن ناظم آباد کے بھرپور تعاون سے تکمیل کو پہنچا ۔ اس موقع پر منیجر واش پروگرام سعد اکبر،معززین علاقہ ،تاجر برادری اور سماجی شخصیات بھی موجود تھیں۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو الخدمت کراچی نوید علی بیگ نے کہا کہ الخدمت کے ’’واش ‘‘پروگرام کے تحت شہر کے مختلف علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹس کا جال بچھایا جا رہا ہے، جہاں یکساں معیار کے ساتھ پینے کا صاف پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ بجلی کے مسائل والے علاقوں میں سولر سبمرسیبل پمپس نصب کیے جا رہے ہیں جبکہ رین ہارویسٹنگ جیسے جدید اور ماحول دوست منصوبوں پر بھی عملی کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔نوید علی بیگ نے ’’بنو قابل‘‘ پروگرام کا بھی ذکر کیا گیااور کہا کہ’’ بنو قابل ‘‘پروگرام میں ملک بھر میں لاکھوں نوجوانوں نے رجسٹریشن کرائی ہے جبکہ اب تک 70 ہزار سے زاید نوجوان آئی ٹی کورسز مکمل کر کے گریجویشن کر چکے ہیں۔ اسکل ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے نوجوانوں کو عملی ہنر سے آراستہ کر کے ان کے مستقبل کے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔پلانٹ سے فراہم کیا جانے والا صاف پانی فی لیٹر 2 روپے کے انتہائی مناسب نرخ پر دستیاب ہوگا، جس کی وصولی صرف انتظامی اخراجات تک محدود ہے۔ افتتاح کی خوشی میں3 دن تک شہری فی لیٹر ایک روپے میں پانی حاصل کر سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ پلانٹ کی تنصیب کا مقصدعلاقہ مکینوں کو صاف، معیاری اور صحت بخش پینے کا پانی فراہم کرنا ہے۔ٹاؤن ناظم سید مظفر نے بتایا کے ناظم آباد کا یہ واٹر فلٹریشن پلانٹ گزشتہ کئی دہا ئیوں سے تباہ حالی اور انکروچمنٹ کا شکار تھا، تاہم ٹاؤن انتظامیہ نے الخدمت سے معاہدہ کیا اور اسے ازسرنو تعمیر کرکے جدید تقاضوں کے مطابق ایک نئے پلانٹ کی صورت میں بحال کیا جو اب باضابطہ طور پر عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔گول مارکیٹ اور اس کے اطراف کی2 بڑی یوسیز کے سنگم پر واقع یہ مقام ایک گنجان آباد رہائشی آبادی رکھتا ہے، جہاں ہزاروں شہری صاف پانی کی سہولت سے براہ راست مستفید ہوں گے۔ ڈائریکٹر’’ واش‘‘ پروگرام سید گوہر الاسلام نے کہا کہ الخدمت محض پلانٹس لگانے تک محدود نہیں بلکہ ان کی باقاعدہ مینٹیننس، مانیٹرنگ اور کوالٹی کنٹرول کو اولین اہمیت دیتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: واٹر فلٹریشن پلانٹ کہا کہ
پڑھیں:
ڈرون حملے سے چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی حفاظتی شیلڈ کو نقصان
یوکرین کے جنگ زدہ علاقے میں واقع چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی حفاظتی شیلڈ ڈرون حملے کے بعد اپنی بنیادی حفاظتی صلاحیت برقرار نہ رکھ سکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایٹمی نگرانی کی ایجنسی آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ حملے سے ڈھانچے کو نقصان پہنچا، جس کی ذمہ داری یوکرین نے روس پر عائد کی تھی، تاہم تابکاری کی سطح بدستور معمول کے مطابق ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کی ایٹمی توانائی کی نگران ایجنسی نے جمعے کو بتایا ہے کہ یوکرین کے چرنوبل نیوکلیئر پلانٹ کی وہ سٹیل شیلڈ، جو 1986 کے دھماکے کے بعد ریڈیو ایکٹو مواد کو قابو میں رکھنے کے لیے 2019 میں تعمیر کی گئی تھی، اب اپنی بنیادی حفاظتی ذمہ داری ادا نہیں کر پا رہی۔ ایجنسی کے مطابق یہ نقصان فروری میں ہونے والے ڈرون حملے کے بعد سامنے آیا۔
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بیان میں کہا کہ گزشتہ ہفتے کیے گئے معائنے میں پتا چلا کہ حملے سے حفاظتی ڈھانچے کی اہم حفاظتی خصوصیات، خصوصاً مواد کو محفوظ رکھنے کی صلاحیت، متاثر ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بوجھ برداشت کرنے والے حصوں اور مانیٹرنگ سسٹمز کو مستقل نقصان نہیں پہنچا۔
ایجنسی کے مطابق ابتدائی مرمت کر دی گئی ہے، مگر طویل مدت تک پلانٹ کی نیوکلیئر سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے جامع بحالی ضروری ہے۔
اقوامِ متحدہ نے 14 فروری کو رپورٹ کیا تھا کہ یوکرینی حکام کے مطابق ایک دھماکہ خیز مواد سے لیس ڈرون نے پلانٹ پر حملہ کیا، جس سے آگ بھڑک اٹھی اور 1986 کے حادثے میں تباہ ہونے والے ری ایکٹر نمبر 4 کے حفاظتی کور کو نقصان پہنچا۔ یوکرین نے اس حملے کا الزام روس پر لگایا تھا، جبکہ ماسکو نے اس کی تردید کی تھی۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ حملے کے باوجود تابکاری کی سطح معمول پر اور مستحکم رہی، اور کسی قسم کے اخراج کی اطلاع نہیں ملی۔
یاد رہے کہ اپریل 1986 میں چرنوبل دھماکے نے پورے یورپ میں تابکاری پھیلا دی تھی، جس کے بعد سوویت حکام نے حادثے کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر افرادی قوت اور آلات تعینات کیے تھے۔ پلانٹ کا آخری ری ایکٹر 2000 میں بند کیا گیا تھا۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے ابتدائی ہفتوں میں دارالحکومت کیف کی جانب پیش قدمی کے دوران چرنوبل پلانٹ اور اس کے گردونواح پر ایک ماہ سے زائد قبضہ کیے رکھا۔
آئی اے ای اے کا یہ معائنہ ملک بھر میں جنگ کے دوران بجلی کے سب اسٹیشنز کو پہنچنے والے نقصان کے جائزے کے ساتھ ہی مکمل کیا گیا۔