پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں لہذا وہ اپنی منفی سیاست کو چھوڑ دے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ فیض حمید سے متعلق فیصلہ تاریخی ہے، اس فیصلے سے واضح ہوگیا کہ قانون سب کے لئے برابر ہے، فیض حمید نے عہدے کو ذاتی پسند اور ناپسند کے مطابق استعمال کیا، قومی مفاد کے نام پر فیض حمید نے حکومتوں کو گرایا اور بنایا۔ جب آپ ریاستی منصب کو سیاسی انجینرنگ کے لئے استعمال کریں گے تو اس کے نتائج ہوں گے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فیض حمید نے ن لیگی قیادت پر غیر قانونی اور جھوٹے مقدمات بنائے، فیض حمید اور عمران خان کے گٹھ جوڑ نے سیاسی عدم استحکام پیدا کیا، اس گٹھ جوڑ کے ذریعے افواج پاکستان میں تقسیم پیدا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی، اس فیصلے سے افواج پاکستان میں خود احتسابی کا عمل مزید مضبوط ہوا اور اس پر عوام کا اعتماد بحال ہوا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم نے ثابت کردیا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، عمران خان اور پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کو پارٹی سیکرٹریٹ سمجھ رکھا ہے، عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ ہمارے ریاستی اداروں کے خلاف زیر اگل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں آپریشن بنیان المرصوص میں فتح کی اعلیٰ مثال قائم کی، سفارتی سطح پر پاکستان کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے لیکن یہ بدقسمتی سے ایک جماعت ریاست کے خلاف منفی پروپیگنڈا کررہے ہیں، جیل میں بیٹھا ایک سزا یافتہ مجرم افواج پاکستان کے مسلسل زہر اگل رہا ہے، ہم سب کا فرض ہے کہ ایسے لوگوں کا پروپیگنڈا ناکام بنائیں۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن وہاں کی سرزمین پاکستان میں دہشتگردی کے استعمال ہونے سے روکنا ہمارا فرض ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن کی مخالفت کرنا شرمناک ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے حوصلے بلند ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل طارق فضل چوہدری افواج پاکستان فیض حمید نے کہا
پڑھیں:
فیض حمید شواہد کے ساتھ عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں، فیصل واوڈا
اسلام آباد:سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ فوجی عدالت سے 14 سال قید بامشقت سزا پانے والے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید اب شواہد کے ساتھ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف گواہی دینے جا رہے ہیں اور یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں یہ ابتدا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیض حمید کی سزا کے حوالے سے میزبان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘9 مئی سے ایک سال پہلے مجھے پارٹی سے نکال دیا گیا تھا اور میں اسی چیز سے روک رہا تھا کہ اس جگہ پر نہ جائیں کہ واپسی نہ ہو، یہ بڑا واضح ہے کہ ملک دشمنی، ریاست دشمنی، اداروں سے دشمنی، جمہوری دشمنی، پاکستان کے جھنڈے اور شہیدوں سے دشمنی پر 14 سال قید یا سزائے موت ہوتی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اسی پیرا میٹر میں آگے جاتے ہوئے فیض حمید اب عمران خان کے خلاف شواہد کے ساتھ گواہی دینے جا رہے ہیں کہ بطور وزیراعظم ان کو کیا احکامات ملتے رہے ہیں اور خاص طور پر 9 مئی، اور 9 مئی کے ذمرے میں بھی عمران خان اس شکنجے میں آتے ہوئے نظر آ رہے ہیں اور تقریباً آگئے ہیں’۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘وہ شواہد جب آئیں گے اور پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو سائیڈ ہوگئے لیکن اس وقت ملوث تھے، جو جیل میں ہیں ان کو بھی لایا جائے گا اور جنہوں نے اس وقت انصاف کی کرسی پر بیٹھ کر ملک دشمنی کے لیے قلم کا استعمال کیا وہ بھی کٹہرے میں آئیں گے’۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ شکنجہ یہاں رکے گا نہیں یہ ابتدا ہے’۔
یہ بھی پڑھیں: آج کا تاریخی فیصلہ واضح پیغام ہے فیض حمید غیرقانونی کام کر رہے تھے، بلاول بھٹو
فیض حمید کی 9 مئی کیسز میں ملوث ہونے سے متعلق سوال پر سینیٹر نے کہا کہ ‘پی ٹی آئی کی طرف سے سب سے پہلا ٹیسٹ ٹرائل، جس سے منی دھرنا کہتے ہیں، وہاں کے کور کمانڈر فیض حمید تھے، اندر کی تنصیبات کی معلومات فیض حمید کی سہولت کاری تھی اور جب عمران خان اتر گئے تھے اور دھرنا جب شروع ہوا تھا، ارشد شریف کا قتل ہوا تھا تو باجوہ صاحب چیف تھے اور فیض حمید باوردی موجود تھے’۔
فیصل واوڈا نے فیض حمید کی سزا سے متعلق کہا کہ ‘ایک باوردی سزا ہے اور ایک بغیر وردی کے سزا ہے، یہ بڑی واضح ہے، یہ سی ڈی ایف فیلڈ مارشل کو کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف اپنے سے 10 گنا بڑے دشمن سے جنگ جیتی ہے بلکہ اپنے ادارے سے ایک مثال بھی شروع کر دی ہے اور اب یہ شکنجہ وہاں جاتا ہوا نظر آرہا ہے جہاں سے میں روک رہا تھا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جو 14 سال کی سزا ہوئی ہے اس میں کمی نہیں ہوگی لیکن جو ٹرائل آگے چل رہا ہے اس کے اندر وہ گواہی کے ساتھ شواہد بھی دیں گے، جب شواہد دیں گے تو وہ شواہد ایسے ہوں گے کہ قوم جب کسی سے دل سے پیار کرتی ہے تو شدت سے کرتی ہے اور نفرت بھی شدت سے کرتی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس شکنجے سے اللہ تعالیٰ تو نکال سکتا ہے لیکن قانونی، دنیاوی اور انسانی طور پر تو مجھے واپسی نظر نہیں آرہی ہے، میں واضح ہوں کہ اب اس میں حیل و حجت یا اینالیسز ممکن نہیں ہے اور یہ نوشتہ دیوار ہے’۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ‘فیض حمید کے تعلق کے اندر 2017 سے جو الزامات اور ڈراما چلتا آرہا ہے، کرپشن سے لے کر ریاست کو نقصان پہنچانا، فوج کو نقصان پہنچانا، عدلیہ، میڈیا، جمہوریت اور سیاست دان اور سب کو نقصان پہنچانا یہ بڑا وسیع معاملہ ہے اور ممکنہ طور پر اس کے اندر نمبر ٹو پوزیشن آئے گی وہ شواہد اور گواہی کے بعد سیدھے سب سے پہلا نمبر پی ٹی آئی اور عمران خان صاحب کا ہے’۔
مزید پڑھیں: سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘میں کوئی وارننگ نہیں دے رہا ہوں، میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ ایسا ہی ہوگا جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے’۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘عارضی، نااہل اور نالائق وزیراعلیٰ جس کو بتانا پڑتا ہے کہ میں سی ایم ہوں وہ ایسے کنارہ کشی کر چکا ہے، عمران خان کے لیے کوئی ری ٹویٹ نہیں کر رہا ہے، پی ٹی آئی خود اندر سے کہہ رہی ہے ہم نے مائنس ون تو کردیا اب ہمیں 10 20 سیکنڈ کی میرے قائد میرے لیڈر عمران خان نیازی والی تقریر ریکارڈ کرنے دی جائے، جس کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اب کہہ رہے ہیں مائنس ون مکمل طور پر مائنس ون’۔
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا کہ ‘اس میں کوئی حیل و حجت نہیں ہے، اب ایسی سیاست کسی نے بھی کی تو اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، قانونی طور پر عبرت اور بربریت سے ڈیل کیا جائے گا’۔