پہلگام حملے میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
پہلگام حملے میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے۔
منگل کو مقبوضہ جموں کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک 12 زخمی ہوئے۔
پہلگام میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے۔
مقبوضہ کشمیر میں قتل بنکار کی لاش سورت پہنچی تو بیوہ نے تعزیت کیلئے آنے والے یونین منسٹر سی آر پاٹل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ تمہارے پاس تو وی آئی پی گاڑیاں ہیں، تمہاری زندگی اہم ہے مگر ٹیکس دینے والوں کی فکر نہیں۔
بیوہ نے کہا کہ پہلگام میں سکیورٹی اہلکار اور میڈیکل یونٹ کیوں نہیں تھا۔
اس کے علاوہ مہاراشٹرا سے تعلق رکھنے والی پارس جین نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ 25 سے 30 منٹ جاری رہی اور کوئی سکیورٹی اہلکار مدد کو نہ آیا۔
کشمیری عوام نے پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کی دھجیاں اڑادیں اور کہا کہ یہ سب بھارتی حکومت کا سوچا سمجھا منصوبہ ہے ۔ جہاں حملہ ہوا وہاں گاڑی نہیں جاسکتی۔ بھرپور سکیورٹی انتظامات ہیں ، پھر وہاں دہشت گرد کہاں سے آگئے ۔
کشمیر عوام نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کا بھائی چارہ ختم کرنا چاہتی ہے ،کوئی ان سے پوچھے کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کا کیا فائدہ ہوا؟
مودی حکومت نے سکیورٹی کا سارا ملبہ پہلگام کے ہوٹل مالکان پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ہوٹل مالکان پولیس سے اجازت لیے بغیر سیاحوں کو بیسراں لے کر گئے تھے۔
ادھر بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی تسلیم کیا کہ واقعہ نہیں ہونا چاہیے تھا،تسلیم کیا کہ علاقے میں سکیورٹی نہیں تھی۔
پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے 1500 سے زائد کشمیری گرفتار کرلیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتوشہ خانہ ٹو کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کےلئے مقرر کرنیکا حکم توشہ خانہ ٹو کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کےلئے مقرر کرنیکا حکم بھارتی حکومت نے پہلگام حملے میں سکیورٹی کی ناکامی کا اعتراف کرلیا امریکا نے بھارت میں موجود اپنے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کردیا بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پہلگام حملے کو سکیورٹی کی خامی قرار دیدیا،تحقیقات کا مطالبہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، 1500سے زائد کشمیری گرفتار بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام حملے پہلگام میں کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا بھارتی ریاستوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا سبب بن چکا ہے، بی جے پی کی پالیسیوں نے ناگا لینڈ اور آسام کے درمیان خلیج کو گہرا کر دیا جس سے نسلی تنازع کا خدشہ بڑھ گیا۔
آسام میں جاری مسلم مخالف جبری بے دخلی مہم کا اثر ناگا لینڈ کے قبائلیوں تک پہنچ گیا۔
جولائی 2025 کے اوائل میں آسام میں بی جے پی حکومت نے بڑے پیمانے پر انہدامی کارروائیاں کیں۔ آسام کے دھوبڑی، گولپاڑا اور نلباری اضلاع بے دخلی کی کارروائیوں سے متاثر ہوئے۔ بے دخلی مہم سے تقریباً 10 ہزار بنگالی نژاد مسلمان متاثر ہوئے جو کئی دہائیوں سے آباد تھے۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ’’آسام کی بے دخلی مہموں کے باعث ناگا لینڈ میں بے گھر افراد کی ممکنہ داخلے پر تشویش بڑھ گئی ہے۔‘‘
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین نے مونس ضلع میں سخت نگرانی اور داخلی راستوں پر 100 رضا کاروں کی تعیناتی کا اعلان کر دیا۔ تیزیت اور ناگینومورا علاقوں میں طلبہ یونین کے رضا کار روزانہ نگرانی کریں گے، رضا کاروں کا کام غیر مقامی افراد کے آئی ایل پی اور دستاویزات کی جانچ کرنا ہے۔
کونیاک طلبہ تنظیم نے بغیر دستاویزات کے افراد کو فوری واپس بھیجنے کا حکم دیا۔
کونیاک اسٹوڈنٹس یونین کے بیان کے مطابق ’’مونس ضلع میں آئی ایل پی جاری کرنے پر کم از کم ایک ماہ کے لیے پابندی لگانے کی اپیل کرتے ہیں۔ تمام یونٹس اور متعلقہ حکام سے سخت پابندی کی توقع ہے تاکہ ہمارے مقامی حقوق اور سلامتی کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘‘
دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق ناگالینڈ کی ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین نے غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی پر تشویش ظاہر کی۔
ویسٹرن سُمی اسٹوڈنٹس یونین کے مطابق ’’آسام ناگا لینڈ سرحد کے پاس غیر قانونی تارکین وطن رہ رہے ہیں۔ اس صورتحال سے ہمارے حساس سرحدی علاقوں میں تصادم، بے دخلی اور آبادیاتی دباؤ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔‘‘
آسام کے چیف منسٹر ہمنت بسوا سرما کے مطابق ’’حکومت نے تجاوزات کرنے والوں سے 1.29 لاکھ بیگھا زمین واپس لے لی ہے اور یہ مہم جاری رہے گی۔‘‘
بی جے پی حکومت کی پالیسیوں نے بین الریاستی تناؤ، فرقہ وارانہ نفرت اور نسلی تصادم کو ہوا دی ہے۔ آسام کا بحران اب محض ایک ریاستی مسئلہ نہیں رہا، مودی حکومت کی پالیسیوں نے پورے شمال مشرق کو فرقہ وارانہ آگ میں جھونک دیا ہے۔