لانگ ٹرم ویزا کے حامل افراد کی پاکستان اور بھارت واپسی، مہلت 30 اپریل کو ختم ہوجائے گی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
لاہور:
پاکستان اور بھارت کا لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے افراد بشمول دونوں ممالک میں شادیاں کرنے والوں کی سیکڑوں کی تعداد میں واپسی ہوئی ہے جبکہ بھارت کی جانب سے دی گئی مہلت 30 اپریل کو ختم ہوجائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاک-بھارت کشیدگی کے بعد مختصر ویزا کے حامل افراد کی اپنے اپنے ملک واپسی کے بعد لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے بھارتی واپس پاکستان اور یہاں سے بھارت میں مستقل سکونت اختیار کرنے والے پاکستانی واپس چلے گئے ہیں۔
لانگ ٹرم ویزا کے حامل 107 بھارتی جن میں زیادہ تعداد خواتین کی تھی اور ان کی یہاں پاکستان میں شادیاں ہوئی ہیں، وہ بھارت سے واپس پاکستان پہنچی ہیں جبکہ پاکستان سے 496 افراد بھارت چلے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے میڈیکل ویزا کے حامل ایسے پاکستانی جو علاج کے لیے بھارت گئے ہوئے ہیں انہیں 29 اپریل تک کی ملک چھوڑنے کی مہلت دی تھی جو ختم ہوگئی ہے۔
بھارتی حکومت کے اس اقدام کے بعد کئی پاکستانی اپنا علاج مکمل کروائے بغیر ہی واپس لوٹ آئے ہیں۔
اسی طرح لانگ ٹرم ویزا رکھنے والے افراد کی واپسی کے لیے دی گئی مہلت 30 اپریل کو ختم ہو رہی ہے، جس کے بعد واہگہ/اٹاری بارڈر بند کردیا جائے گا۔
پاکستان سے بھارت واپس جانے والوں میں بھارتی سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کے افراد بھی شامل تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لانگ ٹرم ویزا ویزا کے حامل کے بعد
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک