پاکستانی میڈیا بیانیے کی جنگ جیت گیا؛ خوفزدہ بھارت نے ISPR کا یوٹیوب چینل بلاک کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن سے متعلق حقائق سامنے لانے اور بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے پر گھبراہٹ کی شکار مودی سرکار نے آئی ایس پی آر کا یو ٹیوب چینل بلاک کردیا۔
جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے اور سچ کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ ایسا ہی کچھ پہلگام واقعے پر ہوا جب بھارت نے حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی پاکستان پر الزام عائد کرنا شروع کردیئے تھے۔
مودی سرکار کے اس جھوٹے پروپیگنڈے پر پاکستانی میڈیا نے دنیا کے سامنے ناقابل تردید ثبوت کے ساتھ حقائق پیش کیے جس سے بھارت کا زہریلہ پروپیگنڈا زائل ہوگیا۔
پاکستانی میڈیا کے مضبوط دلائل سے بھارتی عوام کی آنکھیں بھی کھل گئیں اور دفاعی ماپرین سمیت عام شہریوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔
جھوٹ پر کھڑی مودی حکومت اپنے بیانیے کو یوں تار تار ہوتے دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔
مودی سرکار نے پاکستان کے اس مضبوط بیانیے پر کلیدی کردار ادا کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنا شروع کردیئے تاکہ بھارتی عوام کو اندھیرے میں رکھا جا سکے۔
حال ہی میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردی میں بھارتی فوج کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیش کیے تھے۔
جس پر بھارتی عوام اور ماہرین نے مودی سرکار کی ناقص سیکیورٹی، انٹیلی جنس فیلیئر اور ملک کی بدنامی کا باعث بننے پر سوالات کھڑے دیئے۔
بھارتی حکومت سچ کا اور نہ ہی اپنے عوام کا سامنا نہ کرپائی اور آئی ایس پی آر کا آفیشل یوٹیوب چینل اور ایکس اکائونٹ ہی معطل کردیا۔
یاد رہے کہ قبل ازیں بھارت میں معروف پاکستانی کھلاڑیوں اور فنکاروں کے سوشل میڈیا اکاوٗنٹس بھی بلاک کیے گئے تھے۔
مودی سرکار کی ان پابندیوں کے باوجود پاکستان کا بیانیہ دنیا بھر میں مودی کے دہشت گرد عزائم اور زہریلے پروپیگنڈے کا پردہ فاش کر رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک