بیجنگ :روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی دعوت پر چینی صدر شی جن پھنگ روس کے سرکاری دورے اور عظیم محب وطن جنگ میں سوویت یونین کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے ماسکو پہنچے ۔جمعرات کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ دوسری عالمی جنگ میں فاشزم کے خلاف فتح کی یاد مناتے ہوئے، چینی صدر کے اس دورے کا اہم مقصد پوری دنیا کو ایک واضح پیغام دینا ہے: 80 سال قبل، چین، سوویت یونین اور دنیا کی دیگر انصاف پسند قوتوں نے مل کر مغرور فاشسٹ طاقتوں کے سروں کو کچلا تھا۔ آج 80 سال بعد، خود پسندی، بالادستی اور دھونس کے رویے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں، اور انسانیت ایک بار پھر اتحاد یا تقسیم، مکالمہ یا تصادم، باہمی فائدہ یا زیروسم گیم کے سنگم پر کھڑی ہے۔ چین دنیا کی انصاف پسند قوتوں کے ساتھ مل کر اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کا تحفظ کرے گا، تاریخ کی یادداشت کے محافظ، ترقی اور خوشحالی کے ہمراہ اور بین الاقوامی انصاف کے دفاع کے طور پر مضبوطی سے کھڑا ہوگا، تاکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک روشن امکانات کو یقینی بنایا جا سکے۔ 80 سال قبل فاشزم کا زوال وحشت اور بربریت پر تہذیب اور انصاف کی فتح تھا۔ اس فتح نے عالمی سیاسی نقشے کو نئی شکل دی، اقوام متحدہ کے نظام کو جنم دیا اور جنگ کے بعد 70 سال سے زائد عرصے تک نسبتاً پرامن بین الاقوامی نظام کی بنیاد رکھی۔ یہ یاد صرف ماضی کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کے لیے بھی ہے۔ فاشزم مخالف جنگ نے ہمیں نہ صرف فتح کی یاد دلائی ہے بلکہ ایک روحانی ورثہ بھی چھوڑ ا ہے جو وقت اور مکان کی حدود سے ماورا ہے،یعنی بین الاقوامی تعاون، انصاف کا دفاع، اور تہذیبوں کے تنوع کا احترام ۔ آج کے اس پرآشوب دور میں یہ اقدار اور بھی زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہیں۔ آج کی دنیا موسمیاتی تبدیلی، دہشت گردی جیسےچیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، اور کوئی بھی ملک تن تنہا ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ 1945 میں دنیا نے مل کر فاشزم کو شکست دی تھی، آج بھی انسانیت کو اسی اتحاد اور تعاون کی روح کو زندہ رکھتے ہوئے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی ضرورت ہے۔ تاہم، تشویش کی بات یہ ہے کہ تاریخی یادوں کے دھندلانے اور مسخ ہونے سے امن کی بنیادیں کمزور ہو رہی ہیں: جاپان کے بعض سیاست دان بار بار یاسوکونی شرائین کی زیارت کرتے ہیں جس میں دوسری جنگ عظیم کے جنگی مجرموں کے تختے محفوظ ہیں، کچھ انتہائی دائیں بازو کی قوتیں فاشسٹ تاریخ کو خوبصورت بنا کر پیش کر رہی ہیں، اور کچھ ممالک جنگ کے بعد کے عالمی نظام اور بین الاقوامی اخلاقی اصولوں کی حدود کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یکطرفہ اقدامات اور دھونس کا رویہ اقوام متحدہ پر مبنی کثیرالجہتی نظام کو متاثر کر رہا ہے۔یہ سب تاریخی حقائق کو مسخ کر کے پیش کرنے کے رجحانات کی عکاسی کرتے ہیں۔ روس-یوکرین جنگ اور فلسطین-اسرائیل تنازعہ نے دنیا کو ایک بار پھر خبردار کر دیا ہے کہ امن تاریخ کا لازمی تحفہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ایسی قیمتی وراثت ہے جسے ہر نسل کو محنت سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کے لیے فاشزم کے خلاف جدوجہد کی روح کو ادارہ جاتی قوت میں تبدیل کرنا ہوگا۔اس سلسلے میں عالمی انتظامی نظام کو بہتر بنانے، اقوام متحدہ کی نمائندگی کو بہتر بنانے، عالمی تجارتی ادارے کے اختیارات کو مضبوط کرنے اور زیادہ منصفانہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کی تشکیل کی ضرورت ہے۔ چین کی “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے کے رابطوں کو بہتر بنانے کی ایک عملی کوشش ہے، جو “ترقی امن کی بنیاد ہے” کے تاریخی سبق کا عکاس ہے۔ ڈیجیٹل دور میں، ہمیں مصنوعی ذہانت، بڑے ڈیٹا جیسے نئے شعبوں میں عالمی قوانین بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ٹیکنالوجی کی بالادستی نئے ظلم کا ذریعہ نہ بن سکے۔ تاریخ کے نئے سنگم پر کھڑے ہو کر، انسانیت کو ایک نئی “روشن خیالی” کی ضرورت ہے جو کہ 18ویں صدی کی مغربی مرکز عقل پر مبنی تحریک نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف تہذیبوں کے مکالمے پر مبنی ایک عالمی بیداری ہے۔ چینی روایات میں “دنیا کا ایک ہونا” کا تصور، افریقی فلسفہ اوبانٹو Ubuntu کا “میں ہوں کیونکہ ہم ہیں” کا نظریہ، اور اسلامی تہذیب کا ” پیغامِ انسانیت ” ایک دوسرے سے پیوست اور ہم آہنگ ہیں ، یہ سب فاشزم کے خلاف جدوجہد کی انصاف اور مساوات کی اقدار کے عین مطابق ہیں۔ تہذیبوں کے درمیان یہ روحانی ہم آہنگی انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کی بنیاد ہے۔ فاشزم کے خلاف فتح کی یاد منانے کا حقیقی مقصد رسمی سوگ منانے کے بجائے تاریخ سے سبق لے کر مستقبل کے راستے کو روشن کرنا ہے۔ اگر آپ عظیم سچائی جاننا چاہتے ہیں، تو پہلے تاریخ میں جانا ہوگا ۔ ماضی کو نہ بھولنا مستقبل کے لیے سبق آموز ہے۔ تاریخ کی تیز رفتار تبدیلیوں کے اس دور میں، صرف امن، ترقی، انصاف اور مساوات کی عالمی اقدار پر قائم رہ کر ہی ہم تاریخی سانحوں کو دہرانے سے روک سکتے ہیں اور ایک پائیدار امن، عالمی سلامتی اور مشترکہ خوشحالی کا مستقبل تعمیر کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف فاشزم کے خلاف جنگ میں دو کروڑ سے زائد شہیدوں کے لیے بہترین خراج تحسین ہے، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ہماری ذمہ داری بھی ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ہم نصیب معاشرے کی تعمیر فاشزم کے خلاف بین الاقوامی کی ضرورت ہے انسانیت کے مستقبل کے کے لیے کی یاد فتح کی

پڑھیں:

عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف

عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

بیجنگ :وسطی ایشیائی ممالک کی شخصیات  نے دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ میں چین کے  صدر مملکت  شی جن پھنگ کی کلیدی تقریر کی بہت تعریف کی اور  ان کا یقین ہے  کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک “چین-وسطی ایشیا روح” کو آگے بڑھائیں گے اور چین-وسطی ایشیا تعاون میں نئی ​​کامیابیوں کو مسلسل فروغ دیں گے۔ قازقستان سینٹر فار چائنا اینڈ سنٹرل ایشیا اسٹڈیز کے ڈائریکٹر روسلان ایزیموف کا خیال ہے کہ  چین کے صدر  مملکت شی جن پھنگ  کی اپنی تقریر میں “چین-وسطی ایشیا کی روح” کی  تجویز چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات میں ایک اور بڑی پیش رفت ہے۔ وسطی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کہا کہ  

چین کے صدر مملکت  شی جن پھنگ  اور وسطی ایشیائی ممالک کے سربراہان نے سربراہی اجلاس میں مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کے معاہدے پر مشترکہ طور پر دستخط کیے جس سے چین وسطی ایشیا  میکانزم میں تعاون کی سطح کو مزید فروغ ملے گا۔ تاجکستانی سیاست دانوں کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیفولو صفروف نے کہا کہ مستقل اچھی ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کا معاہدہ سنگ میل کی اہمیت کا حامل ہے اورچین وسطی ایشیا ہم نصیب معاشرے کی اسٹریٹجک بلندی پر  مستقبل میں تعاون کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔

 بین الاقوامی شخصیات  نے کہا کہ دوسری چین-وسطی ایشیا سمٹ کے وافر ثمرات نے بین الاقوامی برادری کے سامنے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان گہرے تعاون کے نئے امکانات  ظاہر کئے اور صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تجویز کردہ اہم تصورات نے عالمی خوشحالی اور استحکام کو مضبوط  قوت محرکہ فراہم کی ہے۔ جرمنی میں کیئل انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی اقتصادیات کے ڈائریکٹر مورٹز شولرک نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو متعلقہ مسائل پر مل کر کام کرنا  اور اقتصادی ترقی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا مشترکہ حل تلاش کرنا،  نہ صرف چین اور وسطی ایشیائی ممالک کی ترقی کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے مفاد میں بھی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپارلیمینٹیرینز کافی کارنر: قومی اسمبلی میں روایت اور جدت کا امتزاج زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت تین سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ایف بی آرمیں غیر رجسٹرڈ افراد کیخلاف گھیرا تنگ، بینک اکاونٹ چلانے پرپابندی، بجلی وگیس کاٹ دی جائیگی وزیرِاعظم شہباز شریف نے چینی کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ روکنے کیلئے کریک ڈاون کی منظوری دے دی حکومت نے قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی 2025 تا30کا باضابطہ اجرا کر دیا ملک بھر کے چیمبرز اور ٹریڈ یونینز کا ایف پی سی سی آئی عہدیدران کو ایک سال توسیع دینے کا مطالبہ نویں چین-جنوبی ایشیا ایکسپو میں 2500 سے زائد کمپنیوں کی شرکت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مستقبل چین میں ہے” غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اتفاق رائے بن گیا ، چینی میڈیا
  • ایران پر امریکی حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، دنیا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، پاکستان
  • جنگیں تو ہوں گی!
  • سلامتی کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک کے مندوبین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان فائر بندی کی درخواست کی ہے، چینی میڈیا
  • چائنہ ساؤتھ ایشیا ایکسپو میں شرکت کیوں ضروری ہے؟
  • محب مرزا اور صنم سعید کے ہاں بیٹے کی پیدائش، کیا نام رکھا؟
  • ایران پر صیہونی حملے انسانیت کیخلاف جرم، اسرائیل عالمی امن کیلیے سرطان قرار
  • چینی سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے چھوٹا ڈرون بنا لیا
  • عالمی شخصیات کی دوسری چین وسطی ایشیا سمٹ میں چینی صدر کی تقریر کی تعریف
  • تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا لیک، 16 ارب سے زائد پاس ورڈز افشا، اب کیا ہوگا؟