بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، اسحاق ڈار WhatsAppFacebookTwitter 0 8 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے، ہندوتوا کی سوچ سکھوں کو بھڑکانا چاہتی ہے، ہندوتوا کی ذہنیت پاکستان مخالف سوچ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اب تک ہم نے 29 ڈرون گرا دیے ہیں، بھارت کا 15 مقامات پر حملے کا الزام مضحکہ خیز ہے، ڈرون حملوں میں 3 شہادتیں ہوئی ہیں۔
ترجمان پاک فوج ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے رات کے پہر حملے کیے، امرتسر میں حملے کیے گئے، ہندوتوا کی سوچ سکھوں کو بھڑکانا چاہتی ہے، ہندوتوا کی ذہنیت پاکستان مخالف سوچ پیدا کرنا چاہتی ہے۔ بھارت اپنے شہریوں اور سکھوں کو نشانہ بنا کر پاکستان کیخلاف محاذ بنانا چاہتا ہے،
وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارت سے داخل ڈرون مار گرائے گئے، بھارت نے بھارتی پنجاب میں سکھوں کی زندگی خطرے میں ڈالی، متعدد بھارتی ڈرونز نے مختلف جگہوں پر پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، راولپنڈی میں بھی ڈرون حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈارنے کہا کہ سپر لیگ کے وینیو کو بھی ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی، پاکستان بھارت کو جواب دینے کا حق رکھتا ہے، ہم اپنے متعین، وقت، جگہ اور طریقہ کار کے مطابق جواب دیں گے، بھارت نے پاکستانی میزئل حملے کا جھوٹ بولا، اسلام آباد سے کراچی تک 2 درجن جگہوں پر حملے کیے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ ہماری افواج نے80 بھارتی طیاروں کا مقابلہ کیا، بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا، ہماری افواج اورتمام ادارے مکمل طور پر الرٹ تھے، بھارت نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا، ہم نے بھارت کے تمام اقدامات کا منہ توڑ جواب دیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے تو پہلگام کے ثبوت مانگے تھے، بھارت پہلگام میں دہشت گردی کے ثبوت دنیا کو دکھائے، ان شااللہ فتح پاکستان کی ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس، بھارتی جارحیت پر بھرپور جوابی کارروائیاں جاری رکھنے کا فیصلہ آئی ایم ایف نے بھارت کا مطالبہ مسترد کردیا، پاکستان کی غیرمشروط حمایت کا اعلان پاک فوج نے 29بھارتی ڈرون مار گرائے، 3 پاکستانی شہید، 4 فوجی اہلکاروں سمیت 6 زخمی، ڈی جی آئی ایس پی آر ملک میں موجودہ سیکورٹی صورتحال، اسلام آباد کا تمام تعلیمی ادارے آئندہ 2روز بند رکھنے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا ٹیلی فونک رابطہ ، پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے پر زور رات گئے پاکستان نے بھارت کے متعدد اہم فوجی مقامات پر حملے کیے :انڈین وزارت دفاع کا دعویCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہندوتوا کی اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے حملے کیے نے بھارت چاہتی ہے
پڑھیں:
بلوچستان میں خواتین صحافیوں پر ڈیجیٹل حملے، ایک خاموش محاذ کی کہانی
بلوچستان کی پُرپیچ وادیوں اور دور افتادہ بستیوں میں جب خواتین اپنے قلم سے سچ بیان کرنے کی کوشش کرتی ہیں، تو ان کے خلاف نہ صرف سماجی رویے ان کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں، بلکہ ایک نیا ’ڈیجیٹل حملوں‘ کا محاذ بھی کھل جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ سبین ملک کے ساتھ پیش آیا، جو 2019 میں تربت کے ایک حساس معاملے پر رپورٹنگ کے لیے گئی تھیں۔ ان کی تحقیقاتی رپورٹ شائع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا۔
وہ یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں، اور ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو میں دہرا بھی نہیں سکتی‘۔ سبین نے سائبر کرائم ونگ سے رجوع کیا، لیکن تب تک وہ اکاؤنٹس یا تو ڈیلیٹ ہو چکے تھے یا ناقابلِ شناخت تھے۔
لیکن سبین اکیلی اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں کر رہی ہیں۔ اقصیٰ میر، جو ایک مقامی ٹی وی چینل کی رپورٹر ہیں، بتاتی ہیں کہ ’جب ہم بلوچستان میں بطور خاتون خبر دیتی ہیں یا کسی سیاسی معاملے پر رپورٹنگ کرتی ہیں، تو ہمیں سوشل میڈیا ٹرولنگ پر گالیاں، دھمکیاں، اور ذاتی کردار کشی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں کئی بار سوشل میڈیا سے بریک لے چکی ہوں۔‘
ڈیجیٹل خطرات — صرف ورچوئل نہیںبلوچستان میں خواتین صحافیوں کو درپیش ڈیجیٹل خطرات محض آن لائن نہیں ہوتے۔ ان کے اثرات ذاتی، پیشہ ورانہ اور نفسیاتی زندگی پر گہرے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات یہ حملے بلیک میلنگ، اکاؤنٹ ہیکنگ، یا ڈیپ فیک ویڈیوز کی شکل میں ہوتے ہیں۔
روزنامہ انتخاب کے چیف ایڈیٹر انور ساجدی خبردار کرتے ہیں کہ ’آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے غلط استعمال سے اب کسی کی جعلی تصویر یا ویڈیو بنانا بہت آسان ہوگیا ہے، اور خواتین صحافیوں کے خلاف یہ ایک نیا ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔‘
قانونی تحفظات — موجود لیکن ناکافیاگرچہ 2016 کا پیکا ایکٹ (PECA) سائبر جرائم سے تحفظ دیتا ہے، مگر بلوچستان میں عمل درآمد کی رفتار سست ہے۔ متعدد خواتین صحافیوں نے شکایت کی کہ رپورٹ کرنے کے باوجود ان کی درخواستوں پر کارروائی نہیں ہوئی، یا متعلقہ اداروں کا رویہ غیر سنجیدہ رہا۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نگہت داد کہتی ہیں کہ ’قانون کا ہونا کافی نہیں۔ ہمیں خواتین صحافیوں کو تربیت دینی ہوگی کہ وہ اپنی ڈیجیٹل شناخت، پرائیویسی اور سکیورٹی خود کیسے سنبھال سکتی ہیں۔‘
یکجہتی اورعملی اقدامات کی ضرورتصحافتی تنظیمیں، میڈیا ہاؤسز اور ریاستی ادارے اگر مل کر ایک لائحہ عمل مرتب کریں، تو ان خواتین کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔
ڈیجیٹل سیفٹی ورکشاپس کا انعقاد، سائبر شکایات پر فوری ایکشن، خواتین کے لیے سپورٹ نیٹ ورکس اور لیگل ہیلپ لائنز کاقیام، صحافتی نصاب میں ڈیجیٹل لٹریسی کا اضافہ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا مقامی سطح پر ذمہ داری لینا ایسے اقدامات ہیں جو کہ وقت کی ضرورت ہیں۔
بلوچستان کی خواتین صحافی ہر روز نہ صرف میدانِ صحافت میں بلکہ ڈیجیٹل دنیا میں بھی ایک خاموش جنگ لڑ رہی ہیں۔ ان کی کہانیوں کو سننے، سمجھنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت آ چکا ہے۔
تحریر: سدرہ عارف
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں