اسلام آباد(اوصاف نیوز)بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کے تباہ کن جوابی حملوں سے نہ صرف بھارت کے دفاعی نظام کو شدید دھچکا پہنچ چکا ہے بلکہ اب بھارت کے اندر اور دنیا بھر سے سوالات کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔

بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ ساتھ بھارتی دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی مودی حکومت کی عسکری حکمت عملی، فضائی تحفظ اور قومی سلامتی کی مجموعی صلاحیت پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں۔

اہم ایئر بیسز کا دفاع کیوں ناکام؟
اُدھم پور اور بھٹنڈا جیسے اسٹریٹجک ایئر بیسز پر دن دہاڑے ہونے والی پاکستانی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی میڈیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ معروف اداروں نے سوال اٹھایا ہے کہ اربوں کے دفاعی بجٹ کے باوجود ان اہم تنصیبات کو محفوظ کیوں نہ رکھا جا سکا۔

NDTV اور الجزیرہ کی کڑی تنقید
NDTV، الجزیرہ اور دیگر بین الاقوامی نیوز چینلز نے بھارتی دفاعی نظام کی کمزوریوں کو نمایاں کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق پاکستان کے ہائپرسونک میزائلوں نے اُدھم پور میں بھارت کے جدید ترین S-400 سسٹم کو تباہ کر دیا، جس کی قیمت 1.

5 ارب ڈالر تھی۔

بھارتی فضائیہ اور سائبردفاع مکمل ناکام
پاکستان کی فضائی کارروائیوں میں اُدھمپور، آکھنور، بھٹنڈا اور سرسا کے ایئر فیلڈز مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جس سے بھارت کی فضائی برتری کو شدید دھچکا پہنچا۔
اسی طرح پاکستان نے سائبر محاذ پر بھی کاری ضرب لگائی ہے اور بی جے پی کی سرکاری ویب سائٹ، مہاراشٹر الیکشن کمیشن اور بھارتی فضائیہ سمیت درجنوں ویب سائٹس ہیک کر لی گئیں۔

بھارتی سائبر سکیورٹی کا جنازہ؟
بھارت کے 2,500 سے زائد نگرانی کے کیمروں کو ہیک کیا جا چکا ہے اور حساس سکیورٹی ڈیٹا لیک ہونے کی اطلاعات نے نئی دہلی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

آزاد صحافت پر پابندیاں؟
معروف صحافی کرن تھاپر نے جب دفاعی ماہر پاروین ساؤمی سے انٹرویو میں بھارتی فوجی ناکامیوں پر بات کی تو ساؤمی پر ہی پابندی لگا دی گئی۔ اس اقدام پر اظہارِ رائے کی آزادی پر شدید سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

بھارت کا براہموس میزائل اسٹوریج اور توپ خانہ بھی نشانے پر
پاکستانی کارروائیوں میں دہرانگیاری میں بھارتی توپ خانہ، ناگروٹا میں براہموس میزائل سٹوریج اور اُری فیلڈ ڈپو کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے بھاری جانی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔

پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کا اعتراف
میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کی بہترین فضائیہ شمار ہونے والی پاک فضائیہ نے بھارت کے جدید دفاعی نظام میں موجود نقائص کو عیاں کر دیا ہے۔
بھارت کا 22 ہلاکتوں کا دعویٰ، ہزاروں نقل مکانی پر مجبور، معیشت بھی تباہ

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھارت کے

پڑھیں:

مودی ٹرمپ تعلقات میں تلخی کب آئی؟ بلومبرگ نے امریکی صدر کی پاکستان میں دلچسپی کی وجہ بھی بتادی

واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اگست 2025ء ) معروف امریکی جریدے بلومبرگ نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں حالیہ کچھ عرصے میں مودی اور ٹرمپ کے تعلقات میں آنے والی تلخی اور امریکی صدر کے بظاہر پاکستان کی جانب سے جھکاؤ کی وجوہات بیان کردی گئیں۔ امریکی جریدے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے کارڈ بہت اچھے طریقے سے کھیلے ہیں اور یہ ان چند ممالک میں سے ہے جس نے اپنے سخت حریف بھارت کے برعکس سوئٹزرلینڈ اور برازیل کے بعد زیادہ کسی ہچکچاہٹ کے بغیر امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے موجودہ دور میں اسلام آباد اور وائٹ ہاؤس کے درمیان پہلی بات چیت اس وقت ہوئی جب بھارت اور پاکستان اس سال کے شروع میں جنگ کے قریب پہنچ گئے تھے اور دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا جس کا پاکستان نے کھلے عام خیر مقدم کیا، جب کہ بھارت نے امریکی صدر کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انہوں نے جنگ بندی کی ثالثی کی تھی۔

(جاری ہے)

بلومبرگ کا کہنا ہے کہ یہ وہ موقع تھا جہاں سے وائٹ ہاؤس کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات نیچے کی طرف چلے گئے، دریں اثنا پاکستان کے پاس کچھ اثاثے ہیں جنہوں نے ٹرمپ کی دلچسپی کو جنم دیا کیوں کہ پاکستان کے پاس دنیا کے سب سے بڑے غیر استعمال شدہ سونے اور تانبے کے وسائل میں سے ایک ہیں، جس کی وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ ہونے والے معدنیات کا ایسا ہی معاہدہ چاہتا ہے، یہ امریکی سرمایہ کاری کو محفوظ بناتا ہے، ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ "تیل کے بڑے ذخائر" دریافت کرنے کیلئے کام کرنے کے بارے میں بھی کہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کی حمایت یافتہ ورلڈ لبرٹی فنانشل کے نمائندے پاکستان بھارت جھڑپوں کے وقت اسلام آباد پہنچے اور پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا، یہ سب پاکستان کے آرمی چیف عاصم منیر کے لیے وائٹ ہاؤس میں لنچ کی ایک سرپرائز میٹنگ پر اختتام پذیر ہوا جس کے فوراً بعد پاکستانی حکومت نے کہا کہ وہ ٹرمپ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کرے گی۔

امریکی جریدے نے بتایا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی کے درمیان 17 جون کو 35 منٹ طویل گفتگو ہوئی، یہ اس وقت ہوا جب صدر ٹرمپ انڈین وزیراعظم سے ملاقات کیے بغیر جی 7 سمٹ سے واپس گئے تھے، جس کے بعد ٹیلیفونک گفتگو میں صدر ٹرمپ نے مودی کو امریکہ آنے کی دعوت دی جو انہوں نے مسترد کردی کیوں کہ مودی کو خدشہ تھا کہ صدر ٹرمپ ان کی اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات کروائیں گے۔

رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ اس فون کال کے بعد وائٹ ہاؤس کے لہجے میں تبدیلی آئی، مودی اور ٹرمپ کی اس کال کے بعد کوئی بات چیت بھی نہیں ہوئی جب کہ امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر ٹیرف کا اعلان دو طرفہ تعلقات کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا، بھارت نے ابھی تک امریکی ٹیرف پر جوابی رد عمل نہیں دیا اور مودی امریکہ کی طرف جھکاؤ کی پالیسی کا ازسرِ نو جائزہ لے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا امریکی اسلحہ خریداری مؤخر کرنے کی خبر کی تردید
  • مودی ٹرمپ تعلقات میں تلخی کب آئی؟ بلومبرگ نے امریکی صدر کی پاکستان میں دلچسپی کی وجہ بھی بتادی
  • مودی سرکار کی فوجی اصلاحات کی آڑ میں ہندوتوا بیانیے کے فروغ کی ریاستی مہم جاری
  • مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف
  • مودی سات سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے
  • پلوامہ حملے، مودی کی کرپشن کو بےنقاب کرنیوالے ستیہ پال کی پراسرار موت، سوالات اٹھنے لگے
  • وقت آگیا، نااہل مودی اب اپنی ناکامی تسلیم کرکے اقتدار چھوڑ دیں؛ راہول گاندھی
  • گھانا میں فوجی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، 2 وزرا سمیت 9 افراد ہلاک
  • ہوڈی مودی کی منجی ٹھک گئی!
  • بھارتی فوج کا مورال تباہ، خودکشیوں میں اضافہ؛ مودی سرکار خاموش تماشائی