مودی کے قوم سے خطاب پر ماہرین نفسیات کا دلچسپ تجزیہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
معرکہ مرصوص میں تاریخی شکست کے بعد مودی شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، مودی نے اپنی ہزیمت چھپانے کے لیے خطاب کے نام پر پرانی گیدڑ بھبھکیوں کو دہرایا۔
ماہرین نفسیات کے مطابق نریندر مودی کی تقریر ایک شکست خوردہ شخص کی تقریر تھی اور مودی قوم سے خطاب کے دوران شدید خوف کا شکار دکھائی دیے۔ مودی نے تقریر کے دوران پاکستان پر روایتی الزامات کو دہرایا۔
ماہرین نفسیات کا کہنا تھا کہ قوم سے خطاب کے دوران مودی کی باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات سے بھارت کی ہار واضح نظر آئی، مودی قوم سے خطاب کے دوران ’’آف کلر‘‘ نظر آئے۔ مودی کی تقریر نفسیاتی اور طبی لحاظ سے غیر منظم تھی جو شدید اضطراب کی نشاندہی کرتی ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق نریندر مودی نے پاکستان کے دریاؤں میں پانی روکنے کا گول مول ذکر کیا، نریندر مودی کی تقریر کے دوران انگلی مسلسل کانپ رہی تھی۔
سیاسی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی سیاست کے خاتمےک ا وقت شروع ہو چکا ہے، دنیا اس بات کی گواہی دے چکی ہے کہ پاکستان سے جنگ پر بھارت کو بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مودی کے جو جھوٹے دعوے، نعرے اور ناپاک عزائم تھے وہ سب چکنا چور ہوگئے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی عوام اور اپوزیشن دونوں اب نریندر مودی کے خلاف ہو چکے ہیں، جس طرح پاکستان کی عوام پاک فوج کے حق میں باہر نکلی ہے، اسی طرح بھارتی عوام مودی کے خلاف باہر نکل آئی ہے۔ پاک بھارت جارحیت سے جتنی خوشی پاکستان کو خوشی ہوئی ہے اس سے کئی گنا زیادہ دکھ بھارت کو ہوا ہے، مودی اب کتنا عرصہ اقتدار میں رہتے ہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے بھارت کو جنگ کے دوران شکست سے دوچار کیا جو مودی کے لیے شرمندگی کا باعث بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ماہرین نفسیات کے دوران کی تقریر خطاب کے مودی کے مودی کی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی؛ مریم نواز کی تقریر کے دوران ہنگامہ، اپوزیشن کے 26 ارکان معطل
لاہور:پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان کو اسپیکر ملک محمد احمد خان نے سخت کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے معطل کر دیا۔
اسپیکر نے اسمبلی رول 210 (تین) کے تحت 26 اپوزیشن ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کرنے کا حکم جاری کیا، جس کے مطابق یہ ارکان اب آئندہ 15 سیشنز میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، تنویر اسلم، اعجاز شفیع، رفعت محمود، یاسر محمود، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، محمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد کاسترو، شہباز احمد، طیب راشد، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ، خالد زبیر، صائمہ کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شعیب امیر اور اسامہ علی گجر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ان ارکان نے صوبائی اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی موجودگی میں ان کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا کیا تھا، جس پر اسمبلی کی کارروائی متاثر ہوئی۔ اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کے کاغذات پھاڑ کر حکومتی بینچز پر پھینکے۔ اس دوران غیر پارلیمانی زبان بھی استعمال کی گئی۔
معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا۔ رکن اسمبلی امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومت کا مؤقف سن کر فیصلے دے رہے ہیں۔ معطل رکن اسمبلی شعیب امیر نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ سال سال میں اسمبلی نہیں آئیں گی تو احتجاج تو ہوگا۔
دریں اثنا اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ اراکین نے اختیارات کو نظر انداز کیا، احتجاج کی بھی حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق تسلیم شدہ لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے عالمی پارلیمانی روایات کا حوالہ دے کر ہنگامہ آرائی کو غیرپارلیمانی قرار دیا۔