راولپنڈی: شہری کے اغوا میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
راولپنڈی:
شہری کے اغوا اور تاوان طلب کرنے میں ملوث راولپنڈی اور اسلام آباد پولیس کے دو اہلکاروں سمیت ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ بازیاب کیے گئے مغوی جاوید مسیح کی درخواست پر حبس بیجا میں رکھنے، بھتہ طلب کرنے، ناجائز اسلحہ اور پولیس آرڈر کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق مدعی نے بتایا کہ وہ راولپنڈی کے نجی ہوٹل کی بار سے فیملی فنکشن کے لیے دو بھائیوں کے ساتھ پرمٹ پر شراب لیکر نکلا۔ کچہری چوک کے قریب پہنچے تو پنجاب پولیس کی وردی پہنے موٹر سوار افراد نے گن پوائنٹ پر روک لیا۔
پولیس اہلکار گاڑی میں بٹھاکر مختلف شاہراؤں پر گھوما کر بتھیجے کو کالیں کرا کے تین لاکھ روپے بھتہ طلب کرتے رہے، ملزمان دھمکیاں دیتے رہے کہ رقم نہ دی تو منشیات کے مقدمات میں پھنسا دیں گے۔
بھتیجے نے ون فائیو پر کال کی تو پولیس ٹیم نے ہمیں بازیاب کروا کر اسلام آباد پولیس کے کانسٹیبل اعجاز کو گرفتار کرلیا، کانسٹیبل ارسلان اور کاشف فرار ہوگئے، ملزمان نے اغوا کرکے بھتہ وصول کرنے کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
پولیس نے ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے اسلام آباد پولیس کے اہلکار اعجاز کو گرفتار کرلیا، ملزم سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کے ایک اور نوجوان کو کچے کے ڈاکوؤں نے اغوا کرلیا، 2 کروڑ روپے تاوان طلب
شہر قائد کا ایک اور شہری ہنی ٹریپ کے ذریعے کچے کے ڈاکوؤں کے جال میں پھنس گیا، اغوا کرنے کے بعد ڈاکوؤں نے رہائی کے عوض دو کروڑ روپے کا تاوان، قیمتی گھڑی اور موبائل فون کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کے رہائشی نوجوان کی کچے کے ڈاکوؤں نے زنجیروں میں جکڑی اور اسلحے کے ساتھ بنائی گئی ویڈیو اہل خانہ کو بھیج کر رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے، راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون مانگ لیا۔
ڈاکوؤں نے اسلحے کے سائے سائے میں بنائی گئی تشدد کرتے ہوئے بنائی اور پھر اسے اہل خانہ کے واٹس ایپ پر سینڈ کر دیا جس میں نوجوان رہائی کیلیے فریادیں کررہا ہے۔
مغوی کے نوجوان کے بھائی تیمور نے الفلاح پولیس کی جانب سے تعاون نہ کرنے پر گزشتہ روز سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو اپنے بھائی کے اغوا سے متعلق درخواست جمع کرائی جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ ملیر عظیم پورہ کا رہائشی ہے میرا بھائی جنید جو کہ گزشتہ جمعے 24 اکتوبر کو شام 5 بجے دوستوں کے ہمراہ گھومنے گیا تھا جس کے بعد 29 اکتوبر کی شب ساڑھے دس بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے مجھے کال موصول ہوئی جس پر کوئی اجنبی شخص تھا اور بھائی کے اغوا کا بتا رہا تھا۔
نوجوان کے مطابق کالر نے رہائی کے عوض 2 کروڑ مطالبہ کیا اور نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جبکہ گزشتہ روز جمعرات کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب میرے بھائی کے نمبر سے میری ہمشیرہ کے نام پر میرے بھائی کی ویڈیو بھیجی جس میں اس پر تشدد کیا جا رہا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق جب الفلاح تھانے گئے تو انھوں نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا اور بدتمیزی بھی کی۔
اس حوالے سے مغوی جنید کے بھائی تیمور نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کا بھائی ہنی ٹریپ کی وجہ سے ڈاکوؤں کے چنگل میں پھنس گیا جبکہ آئی جی سندھ کو درخواست دینے کے بعد کشمور سے ڈی ایس پی رینک کے افسر کی کال آئی تھی جنھیں ہم نے تمام صورتحال سے آگاہ کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکوؤں نے میرے بھائی کی رہائی کے عوض 2 کروڑ روپے تاوان کے ساتھ راڈو گھڑی اور قیمتی موبائل فون بھی مانگا ہے اور 5 دن کا وقت دیا تھا جس میں سے 3 دن تو گزر چکے ہیں اور اب صرف 2 روز باقی رہے گئے ہیں۔
مغوی کے بھائی نے مطالبہ کیا کہ پولیس میرے بھائی کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔
انھوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ الفلاح پولیس ہمیں کشمور جا کر مقدمہ درج کرانے کا مشورہ دے رہی ہے تاکہ ہم بھی اغوا ہوجائیں۔
ایک سوال کے جواب میں مغوی کے بھائی نے بتایا کہ میرا بھائی پیزا شاپ پر 1100 روز اجرت پر کام کرتا تھا ، تین ماہ قبل اس کی شادی ہوئی ہے اور اس کی اہلیہ میکے گئی ہوئی ہے۔