ہواوے کا ہارمونی او ایس ترقی پذیر ممالک کو “ڈیجیٹل اعتماد” فراہم کرتا ہے ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ہواوے کا ہارمونی او ایس ترقی پذیر ممالک کو “ڈیجیٹل اعتماد” فراہم کرتا ہے ، چینی میڈیا
بیجنگ :
اگر موبائل اور کمپیوٹر کے آپریٹنگ سسٹمز کو ڈیجیٹل دنیا کی “بنیاد” سمجھا جائے، تو گزشتہ کئی سالوں سے یہ بنیادیں زیادہ تر امریکی کمپنیوں کے ہاتھوں تعمیر ہوئی ہیں: موبائل کے لیے اینڈرائیڈ، کمپیوٹرز کے لیے ونڈوز، اور ایپل کا آئی او ایس۔ لیکن ان نظاموں کے پیچھے چھپے خطرات ایک تلوار کی مانند ہیں جو کسی بھی لمحے گر سکتی ہے، اور کسی بھی حفاظتی شعور رکھنے والے فرد کی نیند حرام کر دیتی ہے۔ یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہے۔ اجارہ داری کے تحت معلوماتی سلامتی کے بحران کے آثار بار بار سامنے آ چکے ہیں: گزشتہ سال جولائی میں مائیکروسافٹ کے بلیو اسکرین واقعے نے عالمی آئی ٹی نظام کو شدید نقصان پہنچایا، جس کے نتیجے میں متعدد ممالک اور خطوں کے ایوی ایشن سسٹم، بینکنگ سسٹم اور سپر مارکیٹ سسٹم متاثر ہوئے اور یہاں تک کہ”مفلوج” ہو گئے۔ تصور کریں کہ اگر یہ مختصر بحران کسی انسانی ساختہ سائبر جنگ کی مشق ہوتی؟ اگر کسی دن آپ کا یا آپ کی حکومت کا بینک اکاؤنٹ یکدم صفر ہو جائے؟ ایسا سوچ کر ہی خوف آتا ہے۔
جب آپ کے پاس انتخاب کا موقع ہی نہ ہو، تو کسی حق یا آزادی کی بات کرنا بے معنی ہے۔ لیکن اب دنیا کے پاس ایک نیا انتخاب موجود ہے: چین کی ہواوے کمپنی کا ہارمونی او ایس۔ 24 مئی 2025 کو شینزین میں اوپن سورس ہارمونی ڈویلپر کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں اوپن سورس ہارمونی سسٹم کی ترقی کی تازہ ترین پیش رفت پر روشنی ڈالی گئی۔ گزشتہ خزاں جب ہواوے نے نیا ہارمونی سسٹم ہارمونی او ایس جاری کیا تو بہت سے چینیوں کی آنکھیں مسرت کے باعث بھیگی ہوئی تھیں۔ اس بظاہر عام سے آپریٹنگ سسٹم کے لانچ کے پیچھے کتنی محنت اور تکلیفیں چھپی ہیں، اور اس نے چین اور دنیا کو کیا دیا ہے؟
2012 میں، چین کی ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم تیار کرنا شروع کیا۔ اس وقت اینڈرائیڈ، ونڈوز اور آئی او ایس عالمی منڈی پر اپنی اجارہ داری قائم کیے ہوئے تھے، اور کسی نئے نظام کے لیے مارکٹ میں داخلے کی کوشش کرنا انتہائی مشکل تھا۔ 2019 میں، امریکہ نے اچانک ہواوے پر اینڈرائیڈ کی بنیادی سروسز پر پابندی لگا دی۔ ایک رات کے اندر ہواوے کے بیرون ملک فروخت ہونے والے فونز گوگل میپس، جی میل جیسے عام سافٹ ویئرز استعمال کرنے کے قابل نہ رہے، جس سے کمپنی کو شدید دھچکا لگا۔ اس واقعے نے چینیوں کو یہ سمجھا دیا کہ دوسروں کی چیز چاہے کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، اگر اس کی چابی آپ کے پاس نہیں ہے، تو کسی بھی وقت آپ کو باہر کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی وجہ سے ہواوے نے ہارمونی سسٹم کی ترقی کو تیز کر دیا۔ اس مقصد کے لیے ہواوے نے کئی بلین ڈالرز تحقیق و ترقی پر خرچ کیے، ہزاروں سائنسدانوں اور انجینئرز کی ٹیم نے دن رات محنت کی، اور تب جا کر ہارمونی کا ظہور ممکن ہوا۔ ہارمونی نے چین کو اپنی حقیقی خودمختار “ڈیجیٹل بنیاد” فراہم کی ہے۔ طویل مدتی نقطہ نظر سے، ہارمونی پوری چینی سافٹ ویئر انڈسٹری کو ابھارنے کا باعث بنے گا، اور چینی کمپنیوں کے لیے غیر ملکی نظاموں کے لیے “مزدوری” کرنے کے دن ختم ہو جائیں گے۔
امریکہ کی طویل عرصے سے چلنے والی آپریٹنگ سسٹمز کی اجارہ داری میں، ترقی پذیر ممالک کو ان نظاموں پر انحصار کرنے کے لیے بھاری پیٹنٹ فیس ادا کرنی پڑتی ہے یا پھر انہیں ٹیکنالوجی کا پابند بنایا جاتا ہے۔ ہارمونی ایک اوپن سورس سسٹم ہونے کی وجہ سے مفت میں استعمال کیا جا سکتا ہے، جو ترقی پذیر ممالک کو ٹیکنالوجی کے اخراجات میں بچت کرنے میں مدد دیتا ہے۔ مزید برآں، وہ ہارمونی کی بنیاد پر اپنی ضروریات کے مطابق شعبہ جاتی حل (جیسے زرعی انٹرنیٹ آف تھنگز، اسمارٹ شہر) تیار کر سکتے ہیں، جس سے ان کی ڈیجیٹل تبدیلی کی رفتار تیز ہو گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہارمونی سسٹم نے ترقی پذیر ممالک کو سیاسی خطرات سے بچنے اور اپنی ڈیجیٹل خودمختاری کو مضبوط بنانے کا اعتماد دیا ہے۔ یہ نظام ان ممالک کو ایک “متبادل آپشن” فراہم کرتا ہے، جس سے بین الاقوامی تنازعات میں “کسی ایک طرف” کھڑے ہونے کی مجبوری کم ہو جاتی ہے۔ ہارمونی نے عالمی سطح پر کثیر قطبی ٹیکنالوجی کے ماحول کو وسعت دی ہے، نظامی خطرات کو کم کیا ہے، عالمی نیٹ ورک کی لچک کو بڑھایا ہے، اور گوگل، مائیکروسافٹ اور ایپل جیسی کمپنیوں کو اپنی رازداری کی پالیسیوں کو بہتر بنانے پر مجبور کیا ہے، جس سے بالواسطہ طور پر صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کے معیار میں اضافہ ہوا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہارمونی محض ایک آپریٹنگ سسٹم کا متبادل نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی ڈیجیٹل حکمرانی کو کثیر قطبی بنانے کی ایک اہم قوت ہے۔ اس کی کامیابی اس کے ماحولیاتی نظام کی تعمیر اور بین الاقوامی تعاون کی گہرائی پر منحصر ہے۔ مستقبل میں ہارمونی کو شاید لا تعداد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے، لیکن اس نے پہلا اور سب سے مشکل قدم اٹھا لیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ترقی پذیر ممالک کو ہارمونی او ایس ہارمونی سسٹم آپریٹنگ سسٹم کے لیے
پڑھیں:
چین اور افریقہ نے مشترکہ طور پر افریقہ ڈے منایا، چین کی وزارت خارجہ
چین اور افریقہ نے مشترکہ طور پر افریقہ ڈے منایا، چین کی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بیجنگ میں افریقی سفیروں سے ملاقات کی اور افریقہ ڈے منایا۔ چین میں تعینات افریقی ممالک کے دیگر سفیروں نے چین اور افریقہ کی یکجہتی اور مشترکہ خوشحالی کے لئے مل کر کام کرنے کی آمادگی ظاہر کی۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر خارجہ وانگ ای نے امریکی سفیروں سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ چین افریقی ممالک کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کو سفارتکاری کی ترجیح کے طور پر برقرار رکھے گا ، بنیادی مفادات اور خدشات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھے گا اور افریقی ممالک کا سب سے مخلص دوست اور قابل اعتماد شراکت دار بنے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رواں سال چین افریقہ تعاون پر فورم کے قیام کی 25 ویں سالگرہ ہے اور چین افریقہ تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں داخل ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چین افریقہ تعاون پر فورم کے نتائج پر عمل درآمد کے لیے کوآرڈینیٹرز کا وزارتی اجلاس صوبہ حونان میں منعقد ہوگا۔ ہم اس اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین اور افریقہ کی مشترکہ جدیدکاری کو تیز کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین نے روس اور یوکرین تنازع میں کبھی کسی فریق کو مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے، چینی وزارت خارجہ مسلسل نئی کامیابیوں کے حصول کے لئے یانگ پائنیئرز کے نصب العین کو فروغ دیا جائے، چینی صدر ہواوے کا ہارمونی او ایس ترقی پذیر ممالک کو “ڈیجیٹل اعتماد” فراہم کرتا ہے ، چینی میڈیا چین ملائیشیا کے حوالے سے قریبی اعلی ٰ سطح تبادلوں کو برقرار رکھنے کا خواہاں ہے، چینی وزیراعظم چین میں 2025 کے لیے ثقافتی طاقتور ملک کی تعمیر پر فورم کا افتتاح چینی صدر کا فودان یونیورسٹی کی 120ویں سالگرہ پر مبارکباد کا خط ،سماجی علوم ،ہنرمندی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا سول ملٹری تنخواہوں پر ابھی فیصلہ نہیں ہوا، تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس میں کمی کے اقدامات کررہے ہیں، وزیر خزانہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم