سیسی کے اسپتالوں کیلئے 9 ارب روپے سے ادویات کی خریداری میں بے ضابطگیوں پر تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
کراچی:
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لیے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 اسپتالوں اور 42 ڈسپنسریز کے لئے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔
بدھ کو پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔ اجلاس میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی) کے سال 2018ء اور 2019ء کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکریٹری محکمہ محنت رفیق قریشی، کمشنر سیسی میانداد راہوجو سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے سیسی حکام سے استفسار کیا کے سیسی کے زیرانتظام کتنے اسپتال کام کررہے ہیں؟ اور ان اسپتالوں کے لئے ادویات کی خریداری پر کتنا خرچ ہورہا ہے؟
سیسی کمشنر میانداد نے پی اے سی کو بتایا کے سیسی کے زیرانتظام ولیکا اسپتال، لانڈھی اسپتال اور کڈنی سینٹر سمیت سندھ بھر میں 7 بڑے اسپتال اور 42 ڈسپنسریز کام کر رہی ہیں، سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپنسریز میں صنعتی ورکرز اور سیسی ملازمین علاج کراتے ہیں، 13 ارب روپے کے فنڈ سے سیسی کے اسپتالوں اور ڈسپنسریز کے لئے ادویات کی خریداری ہوئی اور ہیلتھ کیئر سروسز پر سالانہ 70 فیصد فنڈ یعنی 9 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں جبکہ تیس فیصد فنڈ یعنی 4 ارب روپے سیسی کے فیلڈ ڈائریکٹرز پر خرچ ہو رہے ہیں۔
پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے سیسی کے اپستالوں میں ادویات کی خریداری پر اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں جس کے باوجود سیسی کے اسپتالوں میں غیر معیاری ادویات فراہم ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔
کمشنر سیسی نے بتایا کے سیسی کے اسپتالوں کے لئے 70 فیصد ادویات کی خریداری ٹینڈرز کے ذریعے کی جا رہی ہے اور 30 فیصد خریداری مقامی سطح پر ڈائریکٹرز کرتے ہیں جہاں پر ادویات کی خریداری میں ایشوز ہیں،ان اسپتالوں کو بہتر چلانے کے لیے ہاسپٹل مینجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جب کہ ولیکا اسپتال کے انفرااسٹرکچر اور عمارت کے لئے سیسی گورننگ باڈی نے 1.
نثار کھوڑو نے کہا کے محکمے اور ورکر کلاس کی بہتری کے لئے ریفارمز لانا محکمہ کی ذمہ داری ہے، پی اے سی نے محکمہ محنت سندھ کے ادارے سیسی کے اسپتالوں کے لئے غیر معیاری ادویات اور مشینری کی خریداری میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کی شکایات پر سیسی کے 7 ہستالوں اور 42 ڈسپینسریز کے لئے سالانہ 9 ارب روپے کے ادویات کی خریداری کی آڈٹ کا حکم دے دیا۔
پی اے سی کی سیسی کو صنعتوں میں کم از کم اجرت 37 ہزار کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت
پی اے سی اجلاس میں 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ورکرز کو کم ازکم اجرت ماہانہ 37 نہ دینے کا انکشاف سامنے آیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے صنعتی یونٹس اور کتنے ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے صنعتی ادارے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل نہیں کررہے۔
کمشنر سیسی نے بتایا کہ 67 ہزار صنعتی یونٹس میں سے سیسی میں 24 ہزار یونٹس رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 6 ہزار صنعتی یونٹس بند پڑے ہیں جب کہ 18 ہزار صنعتی یونٹس فنکشنل ہیں جن کے 8 لاکھ ورکرز کو سیسی میں رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ متعدد صنعتی یونٹس میں ماہانہ 37 ہزار کی اجرت پر عمل تو ہو رہا ہے تاہم نجی سیکیورٹی گارڈز کو ماہانہ 37 ہزار اجرت دینے پر عمل نہیں کیا جا رہا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے بتایا کہ 80 فیصد نجی صنعتی یونٹس میں ماہانہ کم از کم اجرات 37 ہزار روپے دینے پر عمل درآمد نہ ہونا لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پی اے سی نے سیسی اور محکمہ محنت کو صنعتی یونٹس میں کام کرنے والے تمام ورکرز کو کم از کم اجرت 37 ہزار روپے کی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد کرانے کی ہدایت کردی۔
اجلاس میں چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ سیسی میں کتنے ملازمین ہیں اور کتنے حقیقی اور کتنے جعلی ثابت ہوئے ہیں اور ملازمین کی حاضری کا کیا مکینزم ہے؟
کمشنر سیسی نے بتایا کہ سیسی کے متعدد جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا گیا اور اب سیسی کے 4 ہزار 200 ملازمین ہیں جن کی ڈیجیٹلائز حاضری چیک کی جاتی ہے۔
پی اے سی اجلاس میں سیسی کے انسٹی ٹیوشنز کے رپیئر کے کام کے لئے جعلی بلوں کے ذریعے 50 ملین روپے کی بوگس ادائگیاں ہونے کا انکشاف سامنے آیا جس پر پی اے سی نے سیسی کے اداروں کے رپیئر کے کاموں کے لئے 50 ملین روپے کی بوگس ادائگیاں ہونے کے معاملے کی سیکریٹری لیبر کو تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ادویات کی خریداری سیسی کے اسپتالوں صنعتی یونٹس میں کی خریداری میں اسپتالوں کے کے سیسی کے اجلاس میں نے بتایا اور کتنے ارب روپے روپے کی کے لئے خرچ ہو
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ، ٹیکس سلیبز میں کمی
نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف کا فیصلہ کرلیا گیا۔ بجٹ تقریر میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تمام ٹیکس سلیبز میں کمی کر دی گئی، 6 سے 12 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہو گی۔ دوسری جانب بجٹ تقریر میں 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کر کے 6 ہزار کی تجویز پیش کی گئی۔ علاوہ ازیں 22 لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر جبکہ 22 سے 32 لاکھ تنخواہ پر ٹیکس شرح کم کر کے 23 فیصد کر دی گئی۔
اسی طرح سالانہ 32 لاکھ روپے سے 41 لاکھ روپے تک آمدن پر 32 لاکھ سے زائد آمدن پر 30 فیصد اور 3 لاکھ 46 ہزار فکسڈ ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ 41 لاکھ سے زائد تنخواہ والے افراد کے لیے 41 لاکھ سے زائد آمدن پر 35 فیصد اور 6 لاکھ 16 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس کی تجویز ہے۔