Express News:
2025-06-23@21:29:58 GMT

بٹ کوائن کی مدد سے پاکستان اپنے قرضے اتار سکتا؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضے اور واجبات جو 2008ء میں 44 بلین ڈالر تھے ، اب بڑھ کر132  بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔ ہر سال نو تا دس ٹریلین روپے صرف قرض و سود کی ادائیگی پر خرچ ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کے حوالے کیے گئے سات آٹھ ٹریلین روپے آتے ہیں۔ اس طرح وفاقی حکومت کے پاس کچھ نہیں بچتا، صفر!

آگے کیا ہوتا ہے؟ وفاقی حکومت زندہ رہنے کے لیے قرضہ لیتی ہے۔ دفاع کے لیے 2 کھرب روپے سے زائد ادھار لیا۔ 1.

8 ٹریلین روپے کی گرانٹ؟ ادھار لیا۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے 1.7 ٹریلین روپے؟ ادھار لیا۔ سبسڈیز کی خاطر 1.4 ٹریلین روپے؟ ادھار لیا۔ پنشن کی مد میں ایک کھرب روپے سے زیادہ رقم درکار ؟ ادھار لیا۔ سول حکومت چلانے کے لیے بھی900 ارب روپے درکار ہیں؟آپ نے درست اندازہ لگایا ، یہ خرچ پورا کرنے کے لیے بھی ادھار لیا جاتا ہے۔ گویا حکومت پاکستان کا وجود قرضوں سے بھرا ہوا ہے۔

ہم بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے قرضے لے کر حل تلاش کرتے ہیں۔ ہم اپنی امیدیں دو طرفہ امداد پر مرکوز رکھتے ہیں۔ ہم کفایت شعاری کا سہارا لیتے ہیں۔ لیکن ابھی تک کچھ بھی کام نہیں آیا۔ آئیے اپنی مالیاتی سوچ تبدیل کریں اور بٹ کوائن نیز دیگر کرپٹو کرنسیوں کی سمت متوجہ ہوں۔ بٹ کوائن محدود اثاثہ ہے: صرف 21  ملین کبھی موجود ہوں گے۔ بٹ کوائن کی کارکردگی: دس سالہ کمپاونڈ اینول گروتھ ریٹ (CAGR) 70 فیصد سے زیادہ ہے۔

امریکہ کے پاس بٹ کوائن کا سب سے بڑا قومی ذخیرہ198000 سّکے ہیں، اس کے بعد چین کے پاس190000 سکے ہیں۔ برطانیہ کے پاس 61000 یوکرین میں 46000 اور شمالی کوریا کے پاس 13000 ہیں۔ متحدہ عرب امارات بٹ کوائن خرید رہا ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹی قومیں بھی کھیل میں ہیں: بھوٹان کے پاس 8000 اور ایل سلواڈور کے پاس 6000 ہیں۔ وینزویلا، فن لینڈ اور جارجیا جیسے دیگر ممالک بھی بٹ کوائن کے ذخائر کو برقرار رکھتے ہیں۔

حکومت پاکستان کے پاس دو راستے ہیں۔ انتخاب1: کچھ نہ کریں۔ کچھ نہ کرنے کی قیمت: مزید قرض،آئی ایم ایف پر زیادہ انحصار۔ انتخاب 2: کچھ غیر روایتی کریں: قرض ادا کریں اور معاشی خودمختاری کا دوبارہ دعوی کریں۔

یہاں ایک تاریخی سچ کیا ہے ؟ اگر پاکستان نے 2015ء میں بٹ کوائن کے لیے صرف 500 ملین ڈالر مختص کیے ہوتے، تو یہ سرمایہ کاری آج 10 بلین ڈالرسے زیادہ ہو سکتی تھی، تاریخی قیمت کی نقل و حرکت کی بنیاد پر 20گنا زیادہ واپسی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو جوا کھیلنے کی ضرورت نہیں ،اسے طویل مدتی اور باکس سے باہر آ کر سوچنے کی ضرورت ہے۔ اس اونچے، اسٹریٹجک ہیج (سرمایہ کاری) پر غور کریں: اسٹیٹ بینک اگلے دو برس میں بتدریج 5ارب ڈالر کے بٹ کوائن خرید لیتا ہے۔

اس کے بعد سائیکل کو چلنے دیں: پہلا دور (4-5 سال): 5بلین ڈالر پانچ گنا کی رفتار سے بڑھ کر 25 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔ دوسرا دور ( 4-5 سال) اس دور میں 25بلین ڈالر پھر پانچ گنا اضافے کی شرح سے بڑھ کر 125 بلین ڈالر ہو جائیں گے۔ یہ عددپاکستان کے بیرونی قرضوں کا 95 فیصد بنتا ہے۔ گویا ممکنہ طور پر آٹھ دس سال میں بغیر کسی اور ڈالر کا قرض لیے پاکستان اپنے بیشتر بیرونی قرضے ادا کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

میری تجویز ہے کہ ایل سلواڈور کے 'وولکینو بانڈز' کی طرز پر پاکستان کی جانب سے 'بِٹ کوائن سوورین بانڈز' جاری کیے جائیں۔ اس طرح عالمی کرپٹو دولت کو استعمال کر کے سرمایہ اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔

 نقطہ آغاز کے طور پر 1بلین ڈالر کے خودمختار بانڈ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ پیداوار اور اضافے کے لیے بھوکے عالمی کرپٹو سرمایہ کاروں میں اس بانڈ کی مارکیٹنگ کریں۔اس دوران پاکستان کے اسٹریٹجک جغرافیہ، ٹیلنٹ پول اور سرمایہ کاری کی صلاحیت کو اجاگر کیا جائے۔

پاکستان محدود اختیارات کے ساتھ قرضوں کے جال میں پھنسا ہے۔ بٹ کوائن ہمیں ایک غیر روایتی، اونچے ہیج کی پیشکش کرتا ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت بڑھنے کے چکر صبر کا بدلہ دیتے اور پاکستان کو لائف لائن پیش کرتے ہیں۔ بٹ کوائن کی قیمت گھٹنے کا خطرہ اس کے ممکنہ انعامات سامنے رکھتے ہوئے مول لیا جا سکتا ہے۔ یہ قیاس نہیں ؛ یہ ثبوت ہے کہ بٹ کوائن پاکستان کے مالی مستقبل کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اگر اسے حکمت عملی سے اپنایا جائے۔ بٹ کوائن تیزی سے دنیا میں مقبول ہو رہی ہے۔ پاکستان کو اس میں سرمایہ کاری کر کے خطرہ مول لینا چاہیے۔

بھوٹان کی مثال

ہمارے چھوٹے سے پڑوسی ، بھوٹان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ برسوں سے بھوٹان نے غیر معمولی کرنسیوں: خوشی اور پائیداری کا استعمال کرتے ہوئے اپنی معاشی اور سماجی ترقی کی پیمائش کی ہے۔لیکن بڑھتی ہوئی معاشی پریشانیوںمیں ہمالیائی بادشاہت ترقی کے ایک نئے نشان’’بٹ کوائن ‘‘ کو اپنا رہی ہے۔اس نے بھوٹان کو عالمی سطح پر مالیاتی اختراع اپنانے میں اہم کردار بخش دیا ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان واقع بھوٹان کاربن منفی بننے والا دنیا کا پہلا ملک بھی ہے۔اس نے حالیہ برسوں میں دنیا کی سب سے زیادہ مقبول کرپٹو کرنسی، بٹ کوائن کی لاکھوں ڈالر مالیت کی مائئنگ کی ہے۔ یوں مملکت نے ایک ایسی اقتصادی شرط لگا دی جو کوئی دوسرا ملک نہیں لگا پایا۔ بھوٹان بٹ کوائن پر کیوں سرمایہ کاری کر رہا ہے؟ یہ توانائی سے بھرپور کرپٹو کرنسی کی کان کنی کیسے کر رہا ہے؟ ملک میں بٹ کوائن میں کتنی دولت ہے؟ اور کیا اس کا اقدام خطرناک ہے، قیمتوں میں جنگلی اتار چڑھاو کے پیش نظر جو ڈیجیٹل کرنسی نے پچھلے برسوں میں دیکھی ہے؟

یاد رہے، لوگ بٹ کوائن جیسی کریپٹو کرنسی خرید اور فروخت کر سکتے ہیں۔ یہ لین دین ایک مشترکہ لیجر پر ریکارڈ کیے جاتے ہیں جسے بلاک چین کہتے ہیں۔ بٹ کوائن کی قدر ہے کیونکہ اس کی محدود تعداد بلاک چین پر موجود ہو سکتی ہے، تقریباً 21 ملین۔ ان میں سے زیادہ تر سکوں کی کان کنی ہو چکی اور تقریباً ایک ملین باقی ہیں۔

بٹ کوائن مائننگ وہ عمل ہے جس کے ذریعے نئے بٹ کوائن کو باضابطہ طور پر بلاک چین میں شامل کیا جاتا ہے۔ بٹ کوائن کی کھدائی کے لیے توانائی سے بھرپور سپر کمپیوٹر ایک پیچیدہ پہیلی حل کرتے ہیں۔جب پہیلی حل ہو جائے تو گردش میں ایک نیا ڈیجیٹل سکہ شامل ہوتا ہے۔

بھوٹان بٹ کوائن کی کان کنی کیسے کر رہا ؟

بھوٹان کے ڈیموں پر بنے بجلی گھر ایسے سپر کمپیوٹرز کو وافر بجلی دیتے ہیں جو پیچیدہ پہلیاں حل کرتے ہیں تاکہ انھیں بٹ کوائن سے نوازا جا سکے۔بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ ٹوبگے کہتے ہیں "یہ ایک سادہ اسٹریٹجک انتخاب ہے جسے بہت سے لوگوں نے اپنایا اور اربوں ڈالر کمائے ہیں۔ اور میرے خیال میں حکومتوں کو بھی یہ کرنا چاہیے۔"

ٹوبگے وضاحت کرتے ہیں:ہمارے ہاں گرمیوں کے مہینوں میں پانی کا بہاو زیادہ ہوتا ہے اور ہائیڈرو پاور پلانٹس ضرورت سے زیادہ توانائی پیدا کرتے ہیں۔یہی وہ جگہ ہے جہاں بٹ کوائن کان کنی زبردست معنی رکھتی ہے۔

بھوٹان کو معاشی بحران کا سامنا کیوں ؟

ملک بڑھتے ہوئے معاشی چیلنجوں کے درمیان ہے، اور بٹ کوائن کی کان کنی ان اقدامات میں سے ایک ہے جو آٹھ لاکھ افراد پر مشتمل قوم بحران سے نکلنے کے لیے اٹھا رہی ہے۔ملک کا سمندر تک کوئی راستہ نہیں ہے۔ اگرچہ 38,394مربع کلومیٹر (14,824 مربع میل) سے تھوڑا زیادہ پر یہ تقریباً سوئٹزرلینڈ جتنا بڑا ہے لیکن اس کی زیادہ تر زمین پہاڑی علاقے کی وجہ سے قابل کاشت نہیں۔ بھوٹان اپنی زیادہ تر خوراک بھارت سے درآمد کرتا ہے جسے ٹوبگے مملکت کا "قریبی ترین دوست اور پڑوسی" قرار دیتے ہیں۔

ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں سیاحت کا حصہ 10 فیصد سے زیادہ ہے۔ بھوٹان کے مرکزی بینک، رائل مانیٹری اتھارٹی کے مطابق2023ء میں اس نے 334 ملین ڈالر کمائے۔ اس سال ملک کی جی ڈی پی 3.02بلین ڈالر رہی۔ تاہم کوویڈ وبا اور پھر روس یوکرین جنگ کی وجہ سے بھوٹانی معیشت بھی مسائل میں گرفتار ہے۔

بھوٹان نے طویل عرصے سے سیاحوں کی تعداد کنٹرول کر رکھی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے، اس کی قدیم ماحولیات زیادہ سیاح آنے سے متاثر نہ ہو۔ یہ غیر ملکی سیاحوں سے 100 ڈالر کی پائیدار ترقیاتی فیس لیتا ہے۔ اس قاعدے کے واحد استثنا بھارتی سیاح ہیں، جنہیں ڈالر15 ادا کرنے پڑتے ہیں۔ لیکن اب بھوٹان محدود تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ ٹوبگے کے مطابق ملک ہر سال تقریباً 300000 سیاحوں کی میزبانی کر سکتا ہے۔جبکہ گزشتہ سال تقریباً 150000 سیاحوں نے دورہ کیا۔بھوٹان میں 2024ء میں نوجوانوں کی بے روزگاری کی شرح 19فیصد تھی۔

بٹ کوائن کس طرح مدد کر سکتی؟

بھوٹان کے معاشی بحران کی سب سے مضبوط علامات میں سے حالیہ برسوں میں نوجوان، پڑھے لکھے لوگوں کا دوسرے ممالک میں ہجرت کرنا ہے اور ان کی روانگی نے ملکی معاشی مسائل کو سنگین بنا دیا ہے۔

صرف 2022ء میں، بھوٹان کی 10 فیصد سے زیادہ ہنر مند اور تعلیم یافتہ آبادی نے ملک چھوڑ دیا۔ آسٹریلیا ان کی ایک اہم منزل بنا۔وہاں 2016ء اور 2021ء کے درمیان پانچ سال میں بھوٹانی تارکین وطن کی آبادی دوگنی سے زیادہ ہو گئی۔ٹوبگے کا کہنا ہے "ہمارے پاس بھوٹان میں ملازمتیں ہیں لیکن وہ اس اجرت کا مقابلہ نہیں کر سکتے جو وہ ترقی یافتہ ممالک میں پا سکتے ہیں۔" اس برین ڈرین نے بھوٹان کی سول سروسز کو بھی ختم کر دیا ہے۔ 2019ء سے بیوروکریسی چھوڑنے والے سرکاری ملازمین میں تیزی سے اضافہ ہوا۔یہ وہ جگہ ہے جہاں بٹ کوائن ایک اقتصادی وسیلے کے طور پر مدد کرتا ہے۔ 2023 ء میں بھوٹانی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو دوگنا کرنے کے لیے 100 ملین ڈالر کرپٹو کرنسی فروخت کی تھی۔تب سے سرکاری ملازمین کی ملازمت چھوڑنے میں کمی آئی ہے۔

بھوٹان کے پاس کتنے بٹ کوائن ہے؟

بھوٹان نے رسمی طور پر ظاہر نہیں کیا کہ اس کے پاس کرپٹو کرنسی میں کتنی رقم ہے۔تاہم بلاک چین انٹیلی جنس فرم، ارخم کے مطابق بھوٹان کے بٹ کوائن کی ہولڈنگز 9 اپریل تک 600 ملین ڈالر سے زیادہ کی ہیں جو مملکت کے جی ڈی پی کا تقریباً 30 فیصد بنتی ہے۔ارخم کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ بھوٹان کے پاس دیگر کریپٹو کرنسیز بھی ہیں، بشمول ایتھرئم اور لنک اے آئی۔

بھوٹان کے بادشاہ جگمے کھیسار نامگیل وانگچک نے طویل عرصے سے ملک کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنے کی وکالت کی ہے۔بادشاہ نے 2019ء میں ایک خطاب میں کہا تھا "ایک چھوٹی قوم ہونا ہمیں ایک سمارٹ قوم بناتا ہے۔ یہ انتخاب نہیں ہماری ضرورت کے مطابق ہے۔ٹیکنالوجی ایک ناگزیر ذریعہ ہے جسے ہمیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اپنانا ہوگا۔"

 بھوٹان کی بٹ کوائن کان کنی پائیدار ہے؟

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بٹ کوائن کی کان کنی ان چند منصوبوں میں سے ایک ہے جو ایک ائینی بادشاہت کے طور پہ بھوٹان کو اقدار کے مطابق اپنی معیشت کو ترقی دینے کی اجازت دیتی ہے۔

"بھوٹان میں ہونے والی پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کافی محدود ہے … ان پابندیوں کی وجہ سے جو بھوٹان کے مینڈیٹ کے ساتھ 60 فیصد جنگلات کے احاطہ کو برقرار رکھنے اور تیزی سے صنعت کاری کو اپنانے کے بجائے خوشی اور ماحول کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرنے سے تعلق رکھتی ہیں۔" آدتیہ گودارا شیومورتی بتاتے ہیں جو نئی دہلی میں قائم ریسرچ فاونڈیشن سے منسلک ہیں۔

یہ حد بھی ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم ٹوبگے بات کرتے ہیں۔ "ہم نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے بارے میں بہت محتاط رہنے کا خیال رکھا ہے۔ہم ایسی صنعتوں کو اجازت دینے کے بارے میں محتاط رہے ہیں جو ماحولیات کو نقصان پہنچائیں، جو ہماری ہوا کوآلودہ کریں، جو ہماری ثقافت کو نقصان پہنچائیں۔" شیومورتی کا کہنا ہے، بھوٹان کے پاس جو کچھ ہے وہ کرپٹو کرنسی کی کان کنی کے لیے سازگار ماحول اور قدرتی وسائل ہیں۔

دارالحکومت تھمپو اور دیگر علاقوں میں عموماً سرد درجہ حرارت رہتا ہے جس سے سپر کمپیوٹرز کو زیادہ گرم ہونے سے روکنے کے لیے درکار کولنگ سسٹم کی ضرورت کم ہی پڑتی ہے۔ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اوسط درجہ حرارت سال بھر میں 15 سے 30 ڈگری سینٹی کے درمیان رہتا ہے۔

ملک کی پن بجلی

"بھوٹان کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے سرمایہ کاری کے پورٹ فولیو کے ایک حصے کے طور پر بٹ کوائن کی کان کنی کے حوالے سے ہمارے پاس موجود سبز توانائی سے فائدہ اٹھائے،" اجول دیپ دہل کہتے ہیں جو بھوٹان کی شاہی حکومت کے تجارتی اور سرمایہ کاری بازو ، ڈروک ہولڈنگ اینڈ انویسٹمنٹ کے سی ای او ہیں۔

بھوٹان بھارت کو پن بجلی برآمد کرتا ہے۔ لیکن بٹ کوائن کی کان کنی بھوٹان کو برآمدات کا متبادل فراہم کرتی ہے۔ جن بھارتی ریاستوں میں ٹیرف کے نرخ اچھے ہیں، بھوٹان صرف انہی کو بجلی بیچتا ہے۔ تب بھی بجلی بچ جاتی ہے جو بٹ کوائن کی کان کنی میں کام آتی ہے۔

تھمپو میں واقع نجی ہفتہ وار، بھوٹانی اخبار کے چیف ایڈیٹر، تن سنگ کہتے ہیں "اب ہم بہت سستے نرخوں پرہائیڈرو پاور برآمد کرنے کے بجائے اسے بھوٹان کے بلند پہاڑوں میں بٹ کوائنز کی کان کنی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔"

بٹ کوائن کی کان کنی کے علاوہ ملک ایک خصوصی انتظامی خطہ اور اقتصادی مرکز’’گیلی پھو مائنڈ فلنیس شہر‘‘(Gelephu Mindfulness City) بنا رہا ہے تاکہ پائیداری اور خوشحالی کے اپنے نظریات کو تجارتی ترقی کے ساتھ ملایا جا سکے۔ یہ شہر ایک ترقیاتی منصوبہ ہے جس میں کم بلندی والی عمارتیں، پائیدار کاروبار، رہائشی زون، ایک قومی پارک اور جنگلی حیات کی پناہ گاہ واقع ہے۔

 دوسری حکومتیں بٹ کوائن کی کان کنی کر رہی ہیں؟

اگرچہ حکومتیں اپنے ابتدائی دنوں میں بٹ کوائن کے بارے میں محتاط تھیں، اب بہت سے ممالک اپنا نقطہ نظر بدل رہے ہیں۔6 مارچ کو ریاستہائے متحدہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کیا۔امریکی حکومت نے 5مارچ کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ کے علاوہ ایل سلواڈور کے پاس بٹ کوائن میں تقریباً 550 ملین ڈالر ہیں۔دیگر حکومتیں جیسے کہ وسطی افریقی جمہوریہ اور فرانس بٹ کوائن کو قانونی ٹینڈر کے طور پر تسلیم کرنے لگی ہیں۔

پاکستان میں پیش رفت

7اپریل کو پاکستان نے بائننس ( Binance )کے بانی، چانگ پنگ ژاؤ کو، جو عالمی سطح پر سب سے بڑا کرپٹو کرنسی ایکسچینج ہے، پاکستان کریپٹو کونسل (PCC) کے مشیر کے طور پر مقرر کیا جو مارچ میں قائم کردہ ایک ریگولیٹری ادارہ ہے۔اب پاکستان خود کو جنوبی ایشیا میں کرپٹو لیڈر کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکی کاروباری شخصیت، مائیکل سیلر نے کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل اثاثوں کی طرف بڑھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا ہے۔قوم کو اس امر سے بلاک چین اور کرپٹو کے وزیر مملکت ،بلال بن ثاقب نے مطلع کیا۔ ابن ثاقب نے کہا ، جو پاکستان کریپٹو کونسل (پی سی سی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی ہیں، پاکستان عالمی کرپٹو کرنسی معیشت میں اپنے آپ کو ایک اہم کھلاڑی کے طور پر نمایاں کر رہا اور ڈیجیٹل کرنسی کی جگہ پر ان کی پیروی کرنے کے بجائے رجحانات ترتیب دے رہا ہے۔

یاد رہے، پی سی سی کو باضابطہ طور پر ماہ مارچ میں قومی مالیاتی منظر نامے میں "بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کو منظم اور مربوط کرنے" کے لیے شروع کیا گیا تھا۔پریس ریلیز کے مطاب، سائلر نے بلال بن ثاقب اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی جہاں بحث اس بات پر تھی کہ بٹ کوائن کس طرح خودمختار ذخائر، مالیاتی لچک اور طویل مدتی ڈیجیٹل اقتصادی تبدیلی کے لیے ایک آلے کے طور پر کام کر سکتا ہے۔ سائلر کو ’’بٹ کوائن کے ادارہ جاتی اختیار میں سب سے زیادہ بااثر آوازوں میں سے ایک" قرار دیتے ہوئے بیان میں بتایا گیا کہ ان کی انٹرپرائز سافٹ ویئر کمپنی، Strategy بٹ کوائن کا سب سے بڑا کارپوریٹ ریزرو رکھتی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ سیلر کی وکالت اقتصادی خودمختاری، مالیاتی طاقت کی ڈی سینٹرلائزیشن اور ہارڈ ڈیجیٹل اثاثوں کے ذریعے طویل مدتی قومی طاقت میں سرمایہ کاری کے [امریکی صدر ڈونلڈ] کے ٹرمپ کے دور کے وژ ن کی بازگشت ہے۔"

اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیجیٹل اثاثوں کی ترقی اور اسے اپنانے میں گلوبل ساؤتھ کی قیادت کرنے کا خواہاں ہے جو ڈیجیٹل معیشت میں جدت، ضابطہ اور جامع ترقی کے لیے ایک معیار قائم کرتا ہے۔"

ابن ثاقب کے حوالے سے کہا گیا کہ کرپٹو فیلڈ میں سائلر کے کام نے بٹ کوائن کو ایک "خودمختار درجے کے اثاثے" میں تبدیل کر دیا ہے۔بلال بن ثاقب نے کہا "پانچ سالوں میں مسٹر سائلر نے ایک درمیانے درجے کی سافٹ ویئر فرم کو 100 بلین ڈالر کی کمپنی میں تبدیل کر دیا، خالصتاً اسٹریٹجک وڑن، جرات مندانہ یقین اور نظم و ضبط کے ذریعے۔اگر پرائیویٹ افراد امریکہ میں اسے بنا سکتے ہیں تو پاکستان بحیثیت قوم ایسا کیوں نہیں کر سکتا؟ ہمارے پاس ٹیلنٹ، کہانی اور توانائی ہے۔"

بیان کے مطابق سائلر نے عالمی ڈیجیٹل معیشت میں مستقبل کے حوالے سے اختراع کے لیے دوستانہ موقف اختیار کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی اور جاری پیش رفت اور مشورے کی حمایت کرنے کے موقع کا خیرمقدم کیا۔

سائلر کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان میں بہت سے ذہین لوگ ہیں۔ ایسے میں عالمی سطح پر کاروباری اداروں کے لیے عزم اور وضاحت کی ضرورت ہے۔ بٹ کوائن طویل مدتی قومی لچک کے لیے سب سے مضبوط اثاثہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا "پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے پاس فنانس کے مستقبل میں چھلانگ لگانے کا ایک بار پھر سنہرا موقع ہے۔"

بیان میں اس مکالمے کو "ایک مضبوط ڈیجیٹل اثاثہ جات پالیسی فریم ورک بنانے، عالمی ادارہ جاتی دلچسپی کو راغب کرنے اور خود کو ایک Web3 اور بٹ کوائن کے لیے تیار ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے طور پر پوزیشن دینے کی پاکستان کی کوششوں میں ایک اور سنگ میل" کے طور پر سراہا گیا۔ وزارت خزانہ پاکستان نے ایک اور بیان میں اعلان کیا کہ اس ماہ کے شروع میں پی سی سی نے ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے لیے ایک فریم ورک کا مسودہ تیار کرنے کی خاطر ایک تکنیکی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

وزارت کی پریس ریلیز کے مطابق کونسل کا آغاز "بلاک چین ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل اثاثوں کو اس کے مالیاتی منظر نامے میں ریگولیٹ اور انضمام کرنے کی ملک کی کوششوں میں ایک اہم قدم" کی نشاندہی کرتا ہے۔فنانس ڈویژن نے مذید کہا"کونسل پالیسیوں کی تشکیل، اختراع کو فروغ دینے اور پاکستان میں کرپٹو کو اپنانے کے لیے ایک محفوظ اور آگے کی سوچ کے نقطہ نظر کو یقینی بنانے میں ایک اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔" 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بٹ کوائن کی کان کنی ڈیجیٹل اثاثوں کی کان کنی کے میں بٹ کوائن ٹریلین روپے کرپٹو کرنسی سرمایہ کاری کے حوالے سے بٹ کوائن کے بٹ کوائن کا کرنے کے لیے کے بارے میں اور ڈیجیٹل پاکستان کی پاکستان کے کے لیے ایک ادھار لیا کی کوششوں بھوٹان کی کے درمیان طویل مدتی ملین ڈالر بھوٹان کو بلین ڈالر کے طور پر کر رہا ہے تبدیل کر کے مطابق کی ضرورت کہتے ہیں بلاک چین سکتے ہیں کرتے ہیں سے زیادہ سکتا ہے میں ایک کا کہنا ایک اہم کرتا ہے دیا ہے ملک کی ہیں جو نے ایک

پڑھیں:

قطر کا فضائی آمد و رفت معطل کرنے کا اعلان

دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جون2025ء ) قطر کا فضائی آمد و رفت معطل کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق امریکا کےایران پر حملے کے بعد مشرق وسطٰی کی صورتحال مزید کشیدہ ہو جانے پر قطر کی جانب سے ہنگامی فیصلہ کیا گیا ہے۔ خلیج ٹائمز کے مطابق قطر نے ہنگامی طور پر اپنے ملک کی فضائی آمد و رفت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے قطری حکام کا کہنا ہے کہ خطے کی کشیدہ صورتحال کے باعث رہائشیوں اور مسافروں کی حفاظت کیلئے فضائی آمد و رفت معطل کر دی گئی، خطے کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، قطر میں رہنے والے ہر شخص کی حفاظت ہمیں انتہائی عزیز ہے۔

  دوسری جانب امریکہ نے قطر میں اپنے شہریوں کو محفوظ پناہ گاہوں میں قیام کا مشورہ دے دیا، امریکی ایڈوائزری پر اپنے ردعمل میں خلیجی ملک نے سکیورٹی مستحکم ہونے کی یقین دہانی کرادی۔

(جاری ہے)

العربیہ نیوز کے مطابق قطر میں امریکی سفارت خانے نے پیر کے روز خلیجی ملک میں مقیم اپنے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اگلی اطلاع تک محفوظ مقام پر پناہ لیں، اس ضمن میں قطر میں شہریوں کو بھیجی جانے والی ای میل میں اور امریکی سفارت خانے نے کہا کہ "بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ ہم امریکی شہریوں کو اگلی اطلاع تک پناہ گاہ میں رہنے کی سفارش کرتے ہیں۔

اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے قطر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کی سکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصار کا کہنا کہ امریکی سفارت خانے کی ایڈوائزری میں کسی خاص خطرے کی موجودگی کی نشاندہی نہیں کی گئی، تاہم قطر اپنے شہریوں اور رہائشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ ایران نے کہا ہے کہ اس کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے نے اس کی مسلح افواج کے لیے جائز اہداف کا دائرہ بڑھا دیا ہے، ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسلامی جمہوریہ کے خلاف اسرائیل کی فوجی مہم میں شامل ہونے کے لیے "جواری" قرار دیا، اس کے جواب میں امریکہ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان بیرون ملک اپنے شہریوں کے لیے دنیا بھر میں احتیاط کا سکیورٹی الرٹ بھی جاری کیا۔

ایک بیان میں امریکیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ ’وہ زیادہ احتیاط برتیں اور بیرون ملک امریکی شہریوں اور مفادات کے خلاف ممکنہ مظاہروں سے خبردار رہیں‘، علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اسرائیل ایران تنازعہ کی وجہ سے ہوائی سفر میں رکاوٹوں اور مشرق وسطیٰ میں فضائی حدود کی بندش کی بھی نشاندہی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • مسقط اور ابو ظہبی جانے والی پروازیں واپس
  • قطر کا فضائی آمد و رفت معطل کرنے کا اعلان
  • اپنا گھر بنانے کے خواہشمند افراد کیلئے بڑی خوشخبری
  • ایران پر امریکی حملوں کے بعد کرپٹو مارکیٹ میں شدید مندی، بٹ کوائن کی قیمت کم ترین سطح پر
  • صفائی کرنے والے ورکرز ہمارے ہیرو ہیں،احسن اقبال
  • امن کا نوبیل انعام ٹرمپ کو دیا جا سکتا ہے؟
  • عالمی صورتحال کے منفی اثرات، پیٹرولیم قیمتیں بڑھ سکتی ہیں
  • مشرق وسطیٰ تنازع؛ پاکستان کی معشیت کو دھچکا لگ سکتا ہے، تھنک ٹینک
  • پاکستان سے روس تک مال بردار ریل سروس کا آغاز