خیبرپختونخوا میں دریائے سوات میں ایک المناک واقعے میں ایک ہی خاندان کے 11 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ بدقسمت خاندان دریائے سوات کے کنارے تفریح کے لیے ڈسکہ، سیالکوٹ سے آیا تھا۔ خاندان کے لیے خوشی کے یہ لمحات قیامت میں تبدیل ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ مینگورہ بائی پاس کے قریب اچانک پانی کا ریلا آنے سے 16 افراد دریا میں بہہ گئے۔ خیبرپختونخوا کے بالائی علاقوں میں آج کل موسلادھار بارشیں ہو رہی ہیں۔ مختلف اطلاعات کے مطابق دریائے سوات میں سات مقامات پر ڈوبنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ ان واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔
سوات بائی پاس پر بچوں، خواتین اور مردوں سمیت 19 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے،ان میں ڈسکہ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد بھی شامل ہیں جن میں سے صرف تین کو بچایا جاسکا، ڈوبنے والے افراد کی ہولناک وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں، بدقسمت خاندان دریا کی بپھری ہوئی موجوں میں گھرا رہا اور مدد کا انتظار کرتا رہا۔ دریا کے کنارے پر موجود عام لوگوں نے اپنے طور پر لوگوں کو بچانے کی کوشش کی لیکن دریا کا پانی بہت تیز تھا، جس کی وجہ سے ان کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔
دوسری جانب وہ تمام لوگ عام شہری تھے جنھیں اس قسم کی ہنگامی صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کی کوئی تربیت حاصل تھی اور نہ ہی ان کے پاس حفاظتی سامان اور دیگر آلات موجود تھے۔ دوسری جانب اطلاعات کے مطابق خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کو اطلاعات بھی پہنچائی گئیں لیکن بروقت امداد نہ پہنچ سکی۔
صوبائی ریسکیو ادارے دریا میں گھر ہوئے افراد کو بچانے میں ناکام رہے بلکہ موقع پر ہی نہ پہنچ سکے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے غفلت برتنے پر2 اسسٹنٹ کمشنرز سمیت 4 افسران کو معطل کردیا ہے۔ اس المناک اور افسوس ناک سانحے پر صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افسوس کا اظہار کیا ہے، واقعات کے مطابق ڈسکہ، سیالکوٹ کا بدقسمت خاندان گزشتہ رات سوات گیا، اس خاندان کے ساتھ کوسٹر میںڈسکہ کے ہی 35 افراد سوار تھے، یہ سب آپس میں رشتے دار اور تعلق والے تھے۔
جمعے کو سوات بائی پاس کے مقام پر ناشتہ کے لیے رکے اس دوران سیلابی ریلہ آگیا تو خاندان نے فوری طور پر اونچے ٹیلے پر پناہ لی، ان کے ساتھ مردان اور کراچی کے تین افراد بھی تھے، رفتہ رفتہ پانی کا بہاؤ تیز اور اونچا ہوتا گیا اور ایک ایک کرکے تمام 19افراد دریا میں بہہ گئے، مقامی افراد کے مطابق انھوں نے فوراً ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی مگر امدادی ٹیمیں کافی تاخیر سے پہنچیں، تب تک لوگ دریا میں بہہ چکے تھے۔
میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ڈوبنے والی فیملیز دریا کے پاٹ میں بجری کے ایک ٹیلے پر ناشتہ کر رہی تھیں، یہاں بریک فاسٹ پوائنٹ غیرقانونی طور پر بنایا گیا تھا۔ اچانک دریا میں پانی کی سطح بلند ہوئی اور وہ ٹیلہ چاروں طرف سے پانی میں گھِر گیا، وہ لوگ دریا کے کنارے تک نہیں پہنچ سکے، مرد ،خواتین اور بچے چیختے رہے اور سامنے موجود لوگوں سے مدد کی اپیل کرتے رہیں لیکن کسی قسم کے امداد فراہم نہیں ہوسکی اور تمام افراد پانی کے ریلے میں بہہ گئے ، ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے جوان کافی دیر بعد نمودار ہو گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں، ضلعی انتظامیہ نے فوری طور پر علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔
سانحہ سوات نے پورے ملک کو سوگ میں ڈبو دیا ہے۔ اس دردناک سانحے کے وڈیو کلپس سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں۔ جسے دیکھ کر ہر دردِدل رکھنے والا شخص دکھی ہو گیا ہے۔ مون سون کے دوران پہاڑی علاقوں میں سیر وتفریح کے لیے جانا ایک معمول کی بات ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ پاکستان میں حکومتوں نے کبھی بنیادی انفرااسٹرکچر کی تعمیر پر توجہ نہیں دی اور نہ ہی ریسکیو اداروں کے اہلکاروں اور افسروں کی جوابدہی کا کوئی میکنزم بنایا ہے۔ سانحہ سوات کی وڈیو کلپس دیکھ کر یہ احساس زیادہ گہرا ہوتا ہے کہ بدقسمت خاندان کو بآسانی بچایا جاسکتا تھا۔ اگر تربیت یافتہ عملہ ہوتا اور ان کے پاس ریسکیو کا سامان اور آلات ہوتے تو ٹیلے پر موجود لوگوں کو بچانا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں بہہ گئے خاندان کے کے مطابق دریا میں کے لیے
پڑھیں:
دریائے سوات میں طغیانی، پکنک منانے والے خاندان کے نو افراد ڈوب گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام سوات سے آج ستائیس جون بروز جمعہ موصولہ اطلاعات کے مطابق دریائے سوات میں طغیانی کے باعث کم از کم نو افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق دریا میں نہاتے ہوئے کچھ بچے پانی میں بہہ گئے، جنہیں بچانے کے لیے ان کے رشتہ دار بھی دریا میں کودے لیکن وہ بھی سیلابی ریلے کی زد میں آ گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے سربراہ شہزاد محبوب نے روئٹرز کو بتایا کہ متاثرہ خاندان دریائے سوات کے کنارے ناشتہ کر رہا تھا اور بچے دریا میں تصویریں بنا رہے تھے کہ اچانک ایک بڑا سیلابی ریلہ آ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرین میں بچے اور بڑے دونوں شامل ہیں، تاہم فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ہلاک شدگان میں کتنے بچے اور کتنے بالغ شامل ہیں۔
(جاری ہے)
اب تک نو لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا اور مزید چار افراد لاپتا ہیں۔مقامی میئر شاہد علی خان کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد ایک ہی خاندان کے رکن تھے، جو ایک سیاحتی دورے پر سوات آئے ہوئے تھے۔ ریسکیو اہلکار شاہ فہد کے مطابق مقامی افراد اور 80 سے زائد ریسکیو اہلکار لاپتا افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
اس واقعے کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ جاری کرتے ہوئے عوام کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال گرمیوں کے موسم میں ہزاروں سیاح، بالخصوص پاکستان کے دیگر علاقوں سے، شمالی پاکستان کے پہاڑی اور برفانی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے متاثرہ خاندان سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو ریسکیو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔
شکور رحیم، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک