Express News:
2025-06-29@23:42:31 GMT

وہ... جو دوسروں کے لیے مثال بنیں

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

وطن عزیز میں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، اور وہ اپنے اپنے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ تعلیم کے میدان میں ان کا آگے آنا ہے، جس کی وجہ سے ان کو روزگار کے بہتر مواقع مل رہے ہیں۔

تعلیم و تحقیق، سماجی خدمت، سیاست، طب، سائنس، انفارمیشن ٹیکنالوجی، بزنس، پرفارمنگ آرٹس، ادب، صحافت، کھیل اور فوج سمیت زندگی کے ہر شعبے میں خواتین نے اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہے۔

حالیہ مردم شماری کے مطابق ملکی آبادی میں خواتین کا تناسب 48 فیصد سے زیادہ ہے۔ وہ عملی زندگی میں سرگرم کردار ادا کر کے معاشی خود انحصاری کی جانب بڑھ رہی ہیں، اس کے ساتھ ملکی ترقی میں بھی ان کا کردار اہم ہے۔ یہاں ہم مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی چند نمایاں اور کامیاب خواتین کا ذکر کر رہے ہیں، جو نہ صرف عورتوں بلکہ پاکستان کے تمام شہریوں کے لیے رول ماڈل کا درجہ رکھتی ہیں۔

بلقیس ایدھی

ایدھی فاؤنڈیشن کی سربراہ بلقیس ایدھی نے عملی زندگی کا آغاز 1965ء میں ایک ڈسپنسری نرس کی حیثیت سے کیا۔ عظیم سماجی رہنما عبدالستار ایدھی سے شادی کے بعد انہوں نے سماجی خدمت کے میدان میں ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت چلنے والے کئی پراجیکٹس کی نگرانی کی۔ بالخصوص خواتین اور بچوں سے متعلق ان کے فلاحی منصوبوں کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ہلال امتیاز سے نوازا۔ ا سکے علاوہ انہیں Ramon Magsaysay Award اور سماجی انصاف کے لیے مدرٹریسا انٹرنیشنل ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔

 ملالہ یوسف زئی

ملالہ یوسف زئی دوسری پاکستانی شخصیت ہیں، جنہیں نوبل انعام ملا۔ انہوں نے اپنے والد کے ساتھ مل کر سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے قابل قدر خدمات انجام دیں اور اس ضمن میں دہشت گردوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کی بھی پروا نہ کی۔ سوات میں شدت پسندوں کے غلبے کے دور میں انہوں نے ’گل مکئی‘ کے فرضی نام سے وہاں کے حالات کے بارے میں ڈائری بھی لکھی۔

9 اکتوبر2012ء کو، چند شقی القلب دہشت گردوں نے 15سالہ ملالہ کو گولیاں مار کر قتل کرنے کی کوشش کی۔ معجزانہ طور پر ان کی زندگی محفوظ رہی، ابتدائی علاج کے بعد، مزید علاج کے لیے انہیں برمنگھم کے کوئین الزبتھ ہسپتال بھجوا دیا گیا۔ صحت یابی کے بعد سے وہ برطانیہ میں زیر تعلیم ہیں اور دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ 2014ء میں ہندوستان کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر ملنے والے نوبل امن انعام کے علاوہ انہیں کئی بین الاقوامی اداروں اور مختلف ممالک سے اعزازات مل چکے ہیں۔

 شمشاد اختر

ملکی اور مختلف بین الاقوامی اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر فرائض سرانجام دینے والی شمشاد اختر ماہر معاشیات، سفارتکار اور دانشور ہیں۔ اب وہ اقوام متحدہ میں انڈر سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں، اس کے ساتھ اقوام متحدہ کے ادارے UNESCAP کی سربراہ بھی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔ انہیں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پہلی خاتون گورنر بننے کا اعزاز حاصل ہے۔

قبل ازاں وہ ورلڈ بینک کی نائب صدر بھی رہ چکی ہیں۔ حیدرآباد، سندھ میں پیدا ہونے والی شمشاد اختر نے 1975ء میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد سے معاشیات میں ایم اے کیا۔ سکالرشپ ملنے پر انہوں نے برطانیہ کی جامعات میں داخلہ لیا اور 1980ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اپنی مثال سے ثابت کیا کہ پاکستانی خواتین معاشیات کے شعبے میں بھی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہیں۔

 ملیحہ لودھی

ایک تجربہ کار سفارت کار اور کامیاب مدیر کی حیثیت سے ملیحہ لودھی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ گزشتہ تین برس سے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ہیں، اور اس عہدے پر فرائض انجام دینے والی پہلی پاکستانی خاتون ہونے کا اعزاز بھی انہیں حاصل ہے۔ 1952ء میں لاہور میں پیدا ہونے والی ملیحہ لودھی نے لندن اسکول آف اکنامکس سے پولیٹیکل سائنس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور 1980ء میں اسی ادارے سے انہیں ڈاکٹریٹ کی سند ملی۔

چند برس لندن اسکول آف اکنامکس میں تدریس کے فرائض انجام دینے کے بعد 1986ء میں وطن واپس لوٹیں اور صحافت سے وابستہ ہو گئیں۔ بعد میں ایک قومی انگریزی اخبار کی بانی مدیر بنیں۔ 1994ء میں انہیں اس وقت کی وزیراعظم بینظیر بھٹو نے امریکا میں سفیر نامزد کر دیا۔ 1999ء سے 2002ء کے دوران بھی انہوں نے یہ فرائض انجام دیئے۔ بعد ازاں انہیں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر بھی تعینات کیا گیا۔

 کرشنا کماری

نگر پارکر کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والی کرشنا کماری پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئیں۔ ان کا تعلق دلت برادری سے ہے۔ یکم فروری 1979ء کو پیدا ہوئیں۔ ان کا بچپن بہت غربت میں گزرا۔ وسائل سے محروم اس علاقے میں لڑکوں کے لیے بھی تعلیم حاصل کرنا مشکل ہے، لیکن کرشنا کماری نے ہمت نہ ہارتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ ان کی شادی کم عمری میں ہو گئی تھی، لیکن حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ان کے شوہر لال چند نے ان کے تعلیمی سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہ آنے دی۔ کرشنا کوہلی نے عمرانیات میں ایم اے کیا ہے۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے علاقے میں سماجی خدمت اور فلاحی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ اپنے علاقے تھرپارکر میں بالخصوص خواتین کی تعلیم، خواتین اور بچوں کی صحت، جبری مشقت کے خاتمے، کم عمری کی شادی کی روک تھام اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے ضمن میں انہوں نے نمایاں کام کیا ہے۔ وہ سیاست اور سماجی خدمت میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے رول ماڈل کا درجہ رکھتی ہیں۔ پیپلزپارٹی بھی تحسین کی مستحق ہے کہ اس نے ایک باہمت اور قابل خاتون کو سینیٹر منتخب کر کے اچھی روایت قائم کی۔

 عائشہ فاروق

 30 سالہ فلائیٹ لیفٹینینٹ عائشہ فاروق کو پاک فضائیہ کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کا تعلق ضلع بہاولپور کی تحصیل حاصل پور سے ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج میں پہلے پہل خواتین کا کردار غیر جنگی کاموں (مثلاً میڈیکل وغیرہ) تک محدود تھا اور پاکستان ایئرفورس میں بھی ایسا ہی تھا۔ تاہم 2003ء سے خواتین کو فائٹر پائلٹ تربیتی پروگرام سمیت‘ ایئروسپیس انجینئرنگ اور پاکستان ایئرفورس اکیڈمی رسالپور کے دوسرے پروگراموں میں داخلے کی اجازت دی گئی۔پاک فضائیہ کی ان خواتین فوجیوں کی ترقی کے لیے عہدے کے مطلوبہ معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔

خواتین فوجیوں نے اپنی کارکردگی سے ثابت کیا ہے کہ وہ صلاحیت میں کسی سے کم نہیں۔2013ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج میں تقریباً 4000 خواتین تھیں، جو زیادہ تر ڈیسک جاب اور طبی خدمات تک محدود تھیں۔ لیکن گزشتہ برسوں کے دوران پاک فضائیہ میں شامل ہونے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ کچھ خواتین انسداد دہشت گردی فورس میں بھی کام کر رہی ہیں۔ علاوہ ازیں خواتین ہنگامی حالات میں مدد فراہم کرنے والی ایمرجنسی سروس 1122 کا حصہ بھی بن چکی ہیں۔

 ثمینہ بیگ

27 سالہ ثمینہ بیگ ماؤنٹ ایورسٹ اور دنیا کے سات براعظموں میں واقع بلند ترین پہاڑوں کو سر کرنے والی پہلی اور ابھی تک واحد پاکستانی خاتون ہیں۔ ان کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں واقع وادی شمشال سے ہے۔

انہوں نے 21 برس کی عمر میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ آرٹس کی طالبہ ثمینہ بیگ نے کوہ پیمائی کی باقاعدہ تربیت اپنے بھائی مرزا علی سے حاصل کی۔ کوہ پیمائی کے علاوہ دوسرے کھیلوں میں بھی پاکستانی خواتین اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر چکی ہیں۔ ان میں نسیم حمید (ریس) ، ہاجرہ خان (فٹ بال) ، ماریہ طور (اسکوائش) ، ٹوئنکل سہیل (ویٹ لفٹنگ) ، پلوشہ بشیر (بیڈمنٹن) ، رباب رضا (تیراکی) ، سعدیہ صدف (سائیکلنگ) اور بسمہ معروف (کرکٹ) خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

 منیبہ مزاری

31 سالہ منیبہ مزاری آرٹسٹ، لکھاری، ٹی وی میزبان اور موٹیویشنل اسپیکر ہیں۔ 2007ء میں ایک افسوس ناک کار حادثے کے بعد انہیں وئیل چیئر تک محدود ہونا پڑا، لیکن یہ معذوری انہیں اپنے شعبے میں آگے بڑھنے سے نہ روک سکی۔ انہوں نے فائن آرٹس میں بیچلر ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اقوام متحدہ میں صنفی برابری اور خواتین کے حقوق کے لیے پاکستان کی پہلی خاتون سفیر خیر سگالی ہیں۔ بی بی سی نے 2015ء کی سو انسپریشنل خواتین کی فہرست میں بھی ان کا نام شامل کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی حیثیت سے پاکستان کی خواتین کی انہوں نے حاصل کی کے ساتھ رہی ہیں میں بھی بھی ان کے لیے کے بعد

پڑھیں:

پی ٹی آئی کا حق تھا کہ انہیں مخصوص نشستیں دی جاتیں، حافظ نعیم الرحمان

فائل فوٹو

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا حق تھا کہ انہیں مخصوص نشستیں دی جاتیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیات پر ڈاکا مارا، الیکشن میں ہماری جیتی ہوئی نشستوں کو دھاندلی کر کے چھینا گیا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ڈاکا ڈال کر جعلی طریقے سے کراچی میں میئر مسلط کیا گیا۔

مخصوص نشستوں کے کیس میں قانون کی درست تشریح ہوئی: شہباز شریف

وزیر اعظم نے کہا کہ فیصلے سے آئین و قانون کی بالا دستی قائم ہوئی ہے، قانون کی درست تشریح ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کامیاب قرار دیا گیا لیکن میں نے سیٹ واپس کردی، میں خود چند ووٹوں سے ہار گیا تھا، عام انتخابات میں ہمیں جیتی ہوئی نشستیں نہیں دی گئیں۔

حافظ نعیم نے مزید کہا کہ جب اپنی تنخواہیں بڑھانی ہوتی ہیں تو سب جماعتیں ایک ہو جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو اسرائیل فلسطین میں کرتا ہے بھارت وہ کشمیر میں کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ژوب: سیلابی ریلے میں بہنے والی 4 خواتین کی تدفین
  • پی ٹی آئی کا حق تھا کہ انہیں مخصوص نشستیں دی جاتیں، حافظ نعیم الرحمان
  • خواتین کیلئے تہلکہ خیز انکشاف: ’کانٹا لگا گرل‘ شیفالی کی موت کی وجہ ’جوان بنانے والی‘ دوائیاں؟
  • کشمیری نوجوانوں کی کالے قوانین کے تحت پے در پے گرفتاریاں بھارتی جبر کی ایک واضح مثال ہیں، حریت کانفرنس
  • پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم، کے پی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہوگی؟
  • پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم، کے پی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کیا ہوگی ؟
  • ملالہ یوسف زئی کا اپنی نئی کتاب کے اجرا کا اعلان
  • ملالہ نے اپنی زندگی سے متعلق کتاب کے اجرا کا اعلان کردیا
  • افواجِ پاکستان نے ہمیشہ مادرِ وطن کے دفاع میں بے مثال قربانیاں دیں، منظور شاہ