گزشتہ دنوں چند المناک واقعات نے ہمیں نہ صرف چونکایا، بلکہ روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ کبھی سینئر اداکارہ عائشہ کی تنہائی میں بے بسی سے موت، کبھی نوجوان باصلاحیت لڑکی ثنا یوسف کا سفاکانہ قتل، کبھی فنکارہ حمیرا اظہر کی خاموش رخصتی، اور کبھی ایک ٹک ٹاک ویڈیو بنانے پر ایک معصوم بچی کی جان کا چلے جانا۔ یہ سب محض خبریں نہیں، بلکہ ایک مردہ ہوتے معاشرے کی گونجتی ہوئی آہیں ہیں۔

ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں انسان کی سب سے بڑی دشمن تنہائی بن چکی ہے۔ ماضی میں جو تنہائی کبھی ذاتی سکون اور خود شناسی کا ذریعہ سمجھی جاتی تھی، آج وہی تنہائی دہشت، بربادی اور خاموش اموات کا سبب بن رہی ہے۔

رشتوں میں دراڑ اور جذباتی بانجھ پن، گھروں میں بولتی خاموشیاں، اور اپنوں کا اجنبی بن جانا، یہ سب ہمارے جذباتی زوال کی علامتیں ہیں۔ ماں باپ مصروف، اولاد اپنی دنیا میں، شوہر صرف ضرورتوں تک محدود، اور بہن بھائیوں کے درمیان فاصلوں کی دیواریں۔ یہی وہ خلیجیں ہیں جو جنریشن گیپ، عدم برداشت اور محبت کی کمی کو جنم دیتی ہیں۔

خاص طور پر بیٹیاں، ان کے لیے تو یہ معاشرہ ایک مسلسل سوال بن چکا ہے۔ بیٹیاں قربانی نہیں، زندگی کی حقدار ہیں۔ ہر بیٹی اپنے خواب، اپنی خواہشات، اپنی ترجیحات رکھتی ہے۔ وہ صرف بیٹی، بیوی، یا ماں نہیں، بلکہ ایک مکمل انسان ہے جسے اپنی شناخت کے ساتھ جینے کا حق ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے، جب وہ اپنے جذبات کا اظہار کرتی ہے، تو اکثر اسے حساس، ڈرامائی یا بے کار کہا جاتا ہے۔ وہ خاموش ہو جاتی ہے۔ اور وہی خاموشی، ایک دن اسے نگل لیتی ہے۔

سوشل میڈیا نے اس تنہائی کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ لاکھوں فالوورز رکھنے والے لوگ جب دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، تو کئی دن تک کسی کو خبر تک نہیں ہوتی۔ یہ وہ دنیا ہے جو بظاہر connected ہے، مگر اصل میں disconnected روحوں کا جنگل بن چکی ہے۔ ہر دلکش تصویر کے پیچھے ایک تھکا ہوا، بکھرا ہوا، اور ٹوٹا ہوا انسان چھپا ہوتا ہے۔

ہماری روحانی تنزلی کی جڑ دین سے دوری ہے۔ اسلام نے رشتوں کی قدر کو ایمان کا حصہ قرار دیا، بیٹی کو رحمت کہا، اور انسانوں کے درمیان محبت، قربت اور ذمہ داری کو لازمی گردانا۔ مگر ہم نے دین کو رسومات تک محدود کر دیا، دلوں سے رشتہ توڑ دیا۔

حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے،
“مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے تنہا چھوڑتا ہے۔” (صحیح مسلم)

مگر ہم نے ایک دوسرے کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔ اور اسی کا نتیجہ ہے کہ آج بیٹیاں تنہا، والدین لاچار، نوجوان بے چین، اور معاشرہ بے حس ہو چکا ہے۔

مجھے موت سے نہیں، ایسی خاموش، لاوارث موت سے ڈر لگتا ہے جہاں کوئی پوچھنے والا نہ ہو، جنازے میں شامل ہونے والا نہ ہو، اور لاش کئی دن بعد بے سرو سامانی میں ملے۔ کیا بیٹیوں کا، بزرگوں کا، ہم سب کا انجام یہی ہونا چاہیے؟ کیا ہم نے یہی معاشرہ تعمیر کیا تھا؟

اب بھی وقت ہے، ہمیں واپس لوٹنا ہوگا، رشتوں کی طرف، دین کی طرف، انسانیت کی طرف، کسی کی خاموشی کو سنیں، کسی کے چہرے کو غور سے دیکھیں، ہوسکتا ہے وہ مدد کی آخری دہلیز پر ہو۔

ہم سب کو عہد کرنا ہوگا کہ بیٹیوں کو جیتے جی عزت، وراثت اور پہچان دی جائے۔ والدین کو بڑھاپے میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔ نوجوانوں کی بات سنی جائے، ان کے جذبات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور سب سے بڑھ کر، ایک دوسرے کی موجودگی کو محسوس کیا جائے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انعم ملک

اداکارہ عائشہ خان ثنا یوسف حمیرا اظہر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اداکارہ عائشہ خان ثنا یوسف

پڑھیں:

اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالے کبھی گمراہ نہ ہوں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری

بانی تحریک منہاج القرآن کا کہنا ہے کہ یہ ضمانت سرور کائنات حضور نبی اکرمؐ نے اُمت کو عنایت فرمائی ہے، آپؐ نے فرمایا میں اپنی عترت کے معاملے میں حسن سلوک کے حوالے سے آپ کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں،آپؐ نے فرمایا اے لوگو میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اگر تم ان دونوں کی پیروی کرو گے تو ہر گز گمراہ نہیں ہو گے، وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب اور میرے اہلبیتؑ ہیں، آپؐ نے فرمایا ان دونوں سے جڑے رہنا۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ قرآن اور اہلبیتؑ سے مضبوط قلبی و حبی تعلق رکھنے والے کبھی صراط مستقیم سے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی شیطان مردود انہیں گمراہ نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ضمانت کسی اور نے نہیں سرور کائنات حضور نبی اکرمؐ کی طرف سے اُمت کو عنایت کی گئی ہے۔ آپؐ نے فرمایا اے لوگو میں تمہارے اندر دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں اگر تم ان دونوں کی پیروی کرو گے تو ہر گز گمراہ نہیں ہو گے، وہ دو چیزیں اللہ کی کتاب اور میرے اہلبیتؑ ہیں، آپؐ نے فرمایا ان دونوں سے جڑے رہنا۔ طاہرالقادری نے کہا کہ فرمان رسولؐ ہے کہ اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالوں کو خیرو برکت والی نفع بخش لمبی عمر عطا ہو گی اور آپؐ نے فرمایا جو میری عترت سے اچھا سلوک نہیں کرے گا اُس کی عمر بے برکت ہوگی اور وہ قیامت کے دن مجھ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اُس کا چہرہ سیاہ ہو گا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سرور کائناتؐ نے اللہ کے سوا کبھی کسی سے کچھ نہیں مانگا، ہمیشہ ہدایت و راہ نمائی کے موتیوں سے اُمت کی جھولیاں بھریں، اُمت کی بخشش و نجات کے لئے طویل سجدے کئے، اللہ کے حضور التجائیں کیں اور اپنے در پر آنے والے کسی سوالی کو خالی ہاتھ نہیں لٹایا، انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسولؐ نے اپنی ظاہری حیات میں اُمت سے صرف ایک چیز مانگی کہ میرے بعد قرآن اور میری عترت سے سلوک کرنے میں مجھے نگاہ میں رکھنا، صرف یہی نہیں فرمایا بلکہ یہ بھی فرمایا کہ اس معاملہ میں، میں آپ کو اللہ کی یاد دلاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ امام طبرانیؒ نے اس حدیث مبارکہ کی ایک ایمان افروز تخریج کی ہے کہ آپ ؐ کا فرمان ہے کہ قرآن اور میری اہل بیتؑ سے پیچھے پیچھے رہنا، ان سے آگے نہ بڑھنا ورنہ ہلاک ہو جاؤ گے اور نہ تم ان کو سکھاؤ کیونکہ وہ تم سے زیادہ جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اہل بیتؑ سے محبت و مودت میں نفس کی شرانگیزی کا شکار ہو رہے ہیں اور یزید ملعون کے معاملے میں نرم گوشوں کی تلاش میں ہیں وہ مذکورہ بالا فرامین رسول اللہ ؐ کو فراموش نہ کریں اور حد سے نہ بڑھیں کہ کہیں انہیں سیاہ چہروں کے ساتھ آقائے دو جہاں ؐ کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔

متعلقہ مضامین

  • اہلبیتؑ سے محبت کرنیوالے کبھی گمراہ نہ ہوں گے، ڈاکٹر طاہرالقادری
  • تہذیبی بحران اور سماجی تنہائی کا المیہ
  • بھارت اب دنیا میں تنہائی کا شکار ہے: اسحاق ڈار
  • ٹیسٹ کرکٹ کو کبھی نہیں چھوڑوں گا، پاکستانی فاسٹ بولر
  • آصف زرداری کبھی میدان نہیں چھوڑتے‘، صدر مملکت کے استعفے کی خبروں پر پیپلز پارٹی کا ردعمل
  • میں نے کبھی خود کو ’میکا ہٹلر‘ نہیں کہا، گروک کی وضاحت
  • زرداری کبھی میدان نہیں چھوڑتے، صدر مملکت کے استعفے کی افواہوں پر شازیہ مری کا ردعمل
  • زرداری کبھی میدان نہیں چھوڑتے‘، صدر مملکت کے استعفے کی خبروں پر پیپلز پارٹی کا ردعمل
  • ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت