اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ، چینی کےبحران پر بریفنگ  ، سخت سوالات کی بوچھاڑ  ،  کہاں ہیں شوگر ملز مالکان کی تفصیلات ۔۔۔؟پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے چینی کی امپورٹ اور قیمتوں میں اضافے پرایف بی آر حکام سے ملز مالکان کے نام مانگ لیے۔ 

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق  پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا جہاں چینی بحران پر بحث ہوئی جب کہ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے چینی بحران پر بریفنگ دی۔سیکرٹری صنعت نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں، شوگرایڈوائزری بورڈمیں وفاقی و صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، بورڈ میں شوگر انڈسٹری کے نمائندے بھی شامل ہوتے ہیں اور بورڈ چینی کے موجودہ سٹاک اور ضروریات کا جائزہ لیتا ہے۔ کرشنگ سیزن 15 نومبر سے 15 مارچ تک ہوتا ہے، چینی کے موجودہ سٹاک اور متوقع پیداوار کا ڈیٹا صوبائی حکومتیں فراہم کرتی ہیں۔ 

کے پی، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

 اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ریاض فتیانہ نے کہا کہ چینی کی قیمت کی مد میں قوم کے ساتھ 287 ارب روپے کا دھوکہ  کیا گیا ہے، اس کی نشاندہی کرنے والے پنجاب کےکین کمشنر زمان وٹوکو ہٹاکرکھڈے لائن لگا دیا گیا، کبھی کہتے ہیں کہ چینی سرپلس ہے اور کبھی شارٹ فال کا بتایا جاتا ہے۔ 

اس موقع پر چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ شوگر ملز مالکان کو  برآمد کے لیے سبسڈی کیوں دی گئی؟

ریاض فتیانہ نے پوچھا کیا وجہ تھی کہ راتوں رات ایس آراو جاری کر کے ٹیکسوں میں چھوٹ دی گئی؟ 

پاکستان میں امراضِ قلب کی وجہ سے سالانہ کتنی جانیں جا رہی ہیں۔۔؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں

اجلاس کے دوران کمیٹی ممبر معین عامر پیرزادہ نے کہا کہ  شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے، چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری صنعت سے کہا ہم نے آپ سے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کی تھیں؟کہاں ہیں تفصیلات؟

اس پر سیکرٹری نے جواب دیا ہمارے پاس شوگر ملز کی فہرست ہے، جنید اکبر نے کہا شوگر ملز نہیں مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی دیں۔ 

حکام وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ اس سال 13 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ چینی سرپلس رہی، 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی اگلے سال کیلئے ریزرو رکھی گئی، وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے 3 مراحل میں7 لاکھ 90 ہزار ٹن چینی ایکسپورٹ کرنےکی اجازت دی، چینی برآمد کرکے 40 کروڑ ڈالر سے زیادہ زرمبادلہ کمایا گیا۔

100ملین ڈالرکا ڈوبنا انڈیاکاپروپیگنڈا

حکام نے مزید بتایا کہ جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں قیمت 143 روپے کلو تھی اور اب قیمت 173 روپے فی کلو ہے، مارکیٹ میں قیمت بڑھنے پر وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈارکی سربراہی میں کمیٹی قائم کی۔ 

 پی اے سی اجلاس میں چینی کی امپورٹ سے متعلق ایف بی آر کا ایس آراو بھی زیربحث آیا اور رکن کمیٹی ثناء اللہ مستی خیل نے پوچھا کن کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایف بی آر نے ایس آر او جاری کیا، چینی کی ایک روپیہ قیمت بڑھانے سے 44 ارب کمائے جاتے ہیں، برسوں سےچوہے بلی کا کھیل جاری ہے،خدارا ہمیں معاف کر دیں، مل مالکان ساری ملز پاکستانیوں کے حوالے کردیں ہم چلا لیں گے۔

"کالرہ سٹیٹ مریم نواز ہیلتھ کلینک سرگودھامیں ڈاکٹر ٹانگ پر ٹانگ رکھے موبائل فون میں مصروف،مریضہ بے بسی کی تصویر بنی رہی، ویڈیو سامنے آگئی

 رکن کمیٹی معین عامر نے کہا کہ وزیراعظم پاکستانیوں کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، شوگر ایڈوائزری بورڈ سارے فساد کی جڑ ہے اس میں عوامی نمائندے ہونے چاہئیں،  بتایا جائے کہ چینی کی امپورٹ سے ہمارے کتنے ڈالرز ضائع ہونگے۔ 

رکن کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ یہ بھی بتایا جائے چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کے مالکان کون کون ہیں۔

ایف بی آر حکام نے جواب دیا  آپ جب حکم کریں گے ہم مالکان کے ناموں کی تفصیلات دیدیں گے۔

اس پر کمیٹی چیئرمین جنید اکبر نے کہا کہ میں نے حکم دیا تھا لیکن آپ مالکان کے نام نہیں لائے۔ 

سرگودھا میں چھیڑ نے سےمنع کرنے پر خاتون کو قتل کرنیوالا گرفتار ، نشان عبرت بنائیں گے : چیئرپرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی

بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر سے ملز مالکان کے نام طلب کر لیے۔ 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی شوگر ملز مالکان کی تفصیلات مالکان کے جنید اکبر نے کہا کہ چینی کے چینی کی ایف بی

پڑھیں:

بازاروں سے چینی غائب، شہری خوار

اسلام آباد کی مارکیٹوں میں شہریوں کو چینی نہیں مل رہی جس کے باعث شہری چینی کی تلاش میں بازاروں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔اسلام آباد میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ چینی کا سرکاری ریٹ 172 روپے فی کلو ہے، منڈی سے چینی 178 سے 188 روپے مل رہی ہے، پرائس مجسٹریٹ کی گرفتاریوں سے تنگ آ چکے اب چینی نہیں رکھیں گے۔وفاقی دارالحکومت کی مارکیٹوں میں چینی نہ ہونے پر لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ جو ملک چینی کی پیداوار میں خودمختار ہو وہیں چینی نا ملے تو پھر دیگر چیزوں کا کیا کہیں؟چینی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ شوگر ملز نے حکومت سے 165 روپے ایکس مل پرائس کا معاہدہ کرکے چینی کی فراہمی روک دی ہے، چینی اسٹاک ختم ہونے لگا ہے تاہم شوگر ملز نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ سے چینی غائب ہونے  اور چینی ایکسپورٹرز و ڈیلرز کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے بعد حکومت نے چینی کا نیا بحران ٹالنے کے لیے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا اجلاس آج بلوا لیا ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر کی زیر صدارت اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا کہ عوام کو سستی چینی فراہم کرنے کے معاہدے پر عمل درآمد کیسے کرایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایک سال میں 67 شوگر ملز مالکان نے 112 ارب روپے کی چینی باہر بھیجی، پی اے سی کو بریفنگ
  • چینی بحران، پبلک اکاونٹس کمیٹی کے ایف بی آر اور وزارت صنعت سے سخت سوالات، شوگر ملز مالکان کے نام طلب
  • شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟ چیئرمین پی اے سی کا سوال
  • چینی بحران، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے نام طلب کر لیے
  • پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست فوری طلب کر لی
  • شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، مارکیٹ سے چینی غائب
  • ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان کا چینی خریدو فروخت کا تنازع حل نہ ہو سکا‘اسلام آبادمیں چینی کی سپلائی بند
  • ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان میں تنازع برقرار، بازار میں چینی کی سپلائی آج بھی معطل
  • بازاروں سے چینی غائب، شہری خوار