بھارت کی دوہری پالیسی مہنگی پڑ گئی، امریکا نے 50 فیصد تک ٹیکس لگا دیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
بھارت کے روس سے تیل خریدنے اور ساتھ ہی امریکی منڈیوں سے فائدہ اٹھانے کی کوشش الٹی پڑ گئی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی
امریکا نے بھارتی برآمدات پر 50 فیصد تک ٹیکس لگا دیا ہے، جو اب تک کے سخت ترین اقدامات میں سے ایک ہے۔
برآمدات پر بڑا جھٹکاامریکہ کی اس پابندی سے بھارت کی 55 فیصد برآمدات متاثر ہوں گی، جن کی مالیت 87 ارب ڈالر ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ٹیکسٹائل، انجینئرنگ مصنوعات، دوائیں اور آئی ٹی ہارڈویئر کی برآمدات پر پڑے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے بنگلہ دیش، ویتنام اور چین جیسے ممالک کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔
امریکا کا الزامامریکی حکام نے کہا ہے کہ بھارت روس سے سستا خام تیل خرید کر عالمی منڈی میں زیادہ قیمت پر بیچ رہا ہے اور اس طرح وہ یوکرین جنگ سے منافع کما رہا ہے۔
مالیاتی منڈیوں پر اثرامریکا کے اس فیصلے کے بعد بھارتی مالیاتی منڈیوں میں بھی گراوٹ دیکھنے میں آئی۔
بھارتی کرنسی روپے کی قدر کم ہوکر 87.
ماہرین کے مطابق بھارت نے امریکہ اور روس دونوں کے ساتھ تعلقات رکھنے کی کوشش میں زیادتی کر دی۔
اب امریکا کا سخت مؤقف واضح کرتا ہے کہ بھارت کی یہ ’ڈبل گیم‘ پالیسی ناکام ہو گئی ہے اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
50 فیصد ٹیرف امریکا بھارت تجارت ٹیرفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 50 فیصد ٹیرف امریکا بھارت ٹیرف
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔