ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ملازم پر ڈیٹا فروخت کرنے کا کیس، چیف جسٹس کے اہم ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سپریم کورٹ میں نجی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کے ملازم کامران صدیقی پر مبینہ طور پر اسپین کے سفارتکاروں کو صارفین کا ڈیٹا فروخت کرنے کے الزام کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزم کی درخواستِ ضمانت پر کیس کی کارروائی کی۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل سے کسی قسم کی ریکوری نہیں ہوئی۔ تاہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل راجا شفقت نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی ایک غیر ملکی سفارتکار کے ساتھ گفتگو ریکارڈ پر موجود ہے، جس میں ڈیٹا اور سی ڈی آر فروخت کرنے کا ذکر ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک تحفظِ آئین پاکستان نے سپریم کورٹ کو سیاسی ’کرائم سین‘ قرار دیدیا
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راجا شفقت کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی کا کوئی بھی ملازم اس نوعیت کا ڈیٹا فروخت کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ریکارڈ پر ایسے شواہد موجود ہیں جن کا ملزم کے ساتھ تعلق بنتا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ عدالت ضمانت کے کیس میں ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دے سکتی جس سے ٹرائل پر اثر پڑے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ تاحال چالان کیوں پیش نہیں کیا گیا اور استغاثہ کو ہدایت کی کہ جلد از جلد چالان جمع کرایا جائے۔ کیس کی مزید سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ڈیٹا فروخت سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی چیف جسٹس یحیی آفریدی ڈیٹا فروخت سپریم کورٹ ڈیٹا فروخت چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں