اسلام آباد، پی ٹی آئی کارکنان کے تشدد کے شکار صحافی نے تھانےمیں علیمہ خان کیخلاف درخواست جمع کرادی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
علیمہ خان سے سوال کرنے پر پی ٹی آئی کارکنان کے تشدد کا شکار بننے والے صحافی نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف تھانے میں مقدمہ اندراج کیلیے درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی شوکت خانم اسپتال کے فنڈز سے علیمہ خان کی جانب سے امریکا میں جائیدادیں بنانے کے سوال پر پی ٹی آئی کارکنان نے صحافی طیب بلوچ کو پارٹی قیادت کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا۔
پی ٹی آئی کارکنان نے علیمہ خان کی موجودگی اور نعیم پنجھوتہ کے کہنے پر صحافیوں پر تشدد جس میں سے ایک صحافی طیب بلوچ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تشدد کا شکار بننے والے صحافی طیب بلوچ نے پی ٹی آئی رہنماوں،کارکنوں کے خلاف تھانہ صدر بیرونی میں درخواست دے دی۔ جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ میں دیگر میڈیا نمائندگان کے ہمراہ اڈیالہ جیل گیٹ کے سامنے موجود تھا، میڈیا ٹاک کے دوران نعیم پنجھوتہ نے للکارا کہ اسے علیمہ خان سے سوال کرنے کا مزہ چکھاؤ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نعیم پنجھوتہ کے کہنے پر ایم پی اے تنویر اسلم، اظفر اور ٹوما نے جکڑ کر گرایا، جس کے بعد انتصار ستی سمیت 40 نامعلوم پی ٹی آئی کارکنان نے تشدد کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے دوران موبائل فون چھین کر مائیک توڑ دیا گیا جبکہ بیچ بچاؤ کروانے پر دیگر صحافی اعجاز احمد اور فیصل حکیم کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
طیب بلوچ نے لکھا کہ علیمہ خان کو امریکا کی جائیدادوں سے متلعق سوال ناگوار گزرا،اسی پر انھوں نے میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلوائی، مجھ سمیت فیصل حکیم،غلام رسول قنبر کی تصاویر لگا کر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا گیا۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ آج طے شدہ پلان کے مطابق مجھ پر حملہ،تشدد کیا گیا،مصبائل فون چھین کر مائیک توڑ دیا گیا۔ طیب بلوچ نے ایف آئی آر میں مطالبہ کیا کہ علیمہ خان، نعیم پنجھوتہ، انتصار ستی کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کارکنان نعیم پنجھوتہ علیمہ خان طیب بلوچ تشدد کا
پڑھیں:
سی سی ڈی کے قیام کیخلاف درخواست، لاہورہائیکورٹ نے وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کی مہلت دیدی
پنجاب میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے قیام کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے 700 مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر کیا ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں۔
جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا سے لی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ’نیفے میں پستول چلنے‘ کے بڑھتے واقعات، عوام اور ماہرین قانون کیا کہتے ہیں؟
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ قانونی نکات کو چیلنج کر رہے ہیں لیکن پٹیشن میں خود پڑھیں، پیرا نمبر 25 کیا کہتا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ یہ تمام مبینہ پولیس مقابلے سی سی ڈی نے کیے ہیں مگر محکمہ ان کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
وکیل نے مزید کہا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی اسٹرکچر کے خلاف ہے، اگر عدالت چاہے تو جو ترمیم یا ڈیٹا مطلوب ہے وہ فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کی معاونت سے پاکستان میں ڈیجیٹل کیس مینجمنٹ سسٹم کا آغاز
تاہم چیف جسٹس نے واضح کیا کہ پٹیشن میں ترمیم آپ خود کریں، عدالت اس بارے میں کوئی ڈائریکشن نہیں دے رہی۔
بعد ازاں وکیل نے پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت مانگی جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب پولیس آرڈر چیف جسٹس عالیہ نیلم ڈیٹا سوشل میڈیا سی سی ڈی لاہور ہائیکورٹ