کیسے پتا چلے کہ آپ کا فون ہیک ہو گیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
آج کے دور میں اسمارٹ فونز ہیک کرنا سائبر مجرموں کے لیے کوئی مشکل کام نہیں رہا، چاہے آپ اینڈرائیڈ استعمال کر رہے ہوں یا آئی فون۔ ہیکرز مختلف طریقوں جیسے مشکوک لنکس، جعلی ایپس یا عوامی وائی فائی کا استعمال کرکے آپ کے فون تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
’’فوربز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق اگر آپ کو درج ذیل علامات نظر آئیں تو یہ ممکنہ ہیکنگ کی نشانی ہو سکتی ہے۔ بیٹری کا غیر معمولی جلد ختم ہونا اور فون کا بار بار گرم ہونا۔ ایسی ایپس کا اچانک ظاہر ہونا جنہیں آپ نے انسٹال نہیں کیا، یا موجودہ ایپس کا خود بند یا کھلنا۔ نیٹ یا پیکج کا تیزی سے ختم ہونا، یا کال لاگ میں اجنبی نمبرز نظر آنا۔ کیمرہ یا مائیک کی سیٹنگز کا خود بخود بدل جانا یا عجیب پاپ اپ نوٹیفکیشنز آنا۔
گوگل، ایپل یا دیگر اکاؤنٹس سے خود بخود لاگ آؤٹ ہو جانا۔
اگر آپ ان میں سے کوئی بھی علامت محسوس کریں تو فوری طور پر فون چیک کریں، سیکیورٹی اپ ڈیٹس لگائیں، اور ماہرین سے مدد لیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اکثر افراد کو درپیش ’دماغی دھند‘ کیا ہے، قابو کیسے پایا جائے؟
جب زندگی مصروف ہو جائے اور دباؤ بڑھ جائے تو یہ بالکل عام بات ہے کہ آپ کسی کمرے میں جائیں اور یہ بھول جائیں کہ وہاں کیوں آئے تھے یا بات کرتے ہوئے خیالات کا سلسلہ ٹوٹ جائے یا سادہ سے کاموں پر بھی توجہ مرکوز نہ رکھ پائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک عام گلے کا انفیکشن بچوں کے دماغ کو کیسے بدل سکتا ہے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق خاص طور پر ویک اینڈ کے بعد دوبارہ کام یا پڑھائی کی روٹین میں واپس آنا مشکل محسوس ہو سکتا ہے۔ اس ذہنی دھند کو عام طور پر ’برین فوگ‘ یا دماغی دھند کہا جاتا ہے۔ یہ کوئی بیماری نہیں بلکہ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جیسے توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، بھول جانا اور دماغی سستی یا سست روی۔
برین فوگ کی ممکنہ وجوہاتبرین فوگ کی ممکنہ وجوہات میں ذہنی دباؤ یا کام کا بوجھ، ہارمونی تبدیلیاں (جیسے مینوپاز یا پیری مینوپاز)، لانگ کوویڈ اور آٹو امیون بیماریاں (مثلاً لیوپس) شامل ہیں لیکن یہ اس وقت بھی ہو سکتا ہے جب دماغ پر بہت زیادہ بوجھ ہو۔
مزید پڑھیے: آوازیں سننا ذہنی بیماری یا روحانی رابطہ؟
ماہر ڈاکٹر تھاراکا اس حوالے سے 4 مشورے دیتی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں۔
خود سے سختی سے گریز کریںیاد رکھیں برین فوگ کوئی کمزوری نہیں بلکہ یہ دماغ کا ایک سگنل ہوتا ہے کہ وہ تھکا ہوا یا زیادہ دباؤ میں ہے۔ لہٰذا کاموں کو کم کریں، مددمانگیں اور خود پر سختی نہ کریں۔ اگر علامات برقرار رہیں تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
دن کی ترتیب بنائیںہر دن کی ایک روٹین بنائیں تاکہ دماغ بار بار فیصلے کرنے سے بچ سکے۔
صبح و شام کی روٹین جیسے کہ کپڑے پہلے سے نکال لینا اور ناشتہ پہلے سے تیار کرنا یہ چھوٹے قدم دماغ کو تھکن سے بچاتے ہیں۔
وقفہ لینا نہ بھولیںاگر دن بھر کام، میٹنگز، سماجی تقریبات اور ذمہ داریاں ہوں تو دماغ کو ’ری سیٹ‘ کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
مزید پڑھیں: ڈی ایل ڈی ایک چھپی ہوئی بیماری جو 10 فیصد بچوں میں ہوتی ہے، حل کیا ہے؟
ہر سرگرمی کے درمیان 5–10 منٹ کا مختصر وقفہ لیں اور اس دوران تھوڑی اسٹریچنگ کی جاسکتی ہے، پانی پیا جاسکتا ہے، کھڑکی سے باہر دیکھا جاسکتا ہے اور خاموشی بھی بیٹھا جاسکتا ہے۔ یہ وقفے دماغ کے لیے دم لینے کا موقع ہوتے ہیں۔
کیلنڈر اور ریمائنڈرز کا استعمال کریںہر کام کو دماغ میں یاد رکھنے کی کوشش نہ کریں بلکہ فون یا کیلنڈر میں یاددہانی لگا لیں۔
روزانہ کے کام خودکار طریقے سے شیڈول کریں مثلاً دوپہر کے کھانے کا وقت، بلز ادا کرنے کی یاددہانی، ہفتہ وار کام وغیرہ۔ یہ آپ کا ذہنی بوجھ کم کرتا ہے۔
برین فوگ سے چھٹکارے کے لیے ڈاکٹر تھاراکا کی ٹپسبرین فوگ سے چھٹکارے کے لیے ڈاکٹر تھاراکا نے کچھ تراکیب بتائی ہیں جو جو کچھ اس طرح ہیں۔
نیندہر رات 7–9 گھنٹے کی نیند لیں تاکہ دماغ آرام کرے اور یادداشت بہتر ہو۔
پانیپانی کی معمولی کمی بھی توجہ کو متاثر کرتی ہے لہٰذا دن بھر پانی پیتے رہیں۔
سرگرمیچلنا، ہلکی ورزش یا کھینچاؤ خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے اور دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔
غذاپروسیسڈ کھانوں کی جگہ مکمل اور قدرتی غذا لیں۔چولین جیسے غذائی اجزا (انڈے، مچھلی، بادام وغیرہ) دماغ کے لیے مفید ہیں۔
اسٹریسمسلسل تناؤ کورٹیسول کی زیادتی سے دماغ کو دھندلا کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا بار بار اعضا کی پیوندکاری سے انسان امر ہو سکتا ہے؟شی جن پنگ اور پیوٹن کےدرمیان غیر متوقع گفتگو
سانس کی مشقیں، مائنڈفولنیس، یا پسندیدہ مشغلوں سے تناؤ کم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بار بار بھولنا برین فوگ دماغی دھند صحت