بھارت نے ایشیا کپ کے بعد آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کو بھی سیاست سے داغدار کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

بھارتی صحافی بوریا مجمدار نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ایشیا کپ میں شروع ہونے والا سلسلہ ویمنز ورلڈ کپ میں بھی جاری رہے گا۔

بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ میں جو چیز تبدیل ہوگی وہ صرف جنس ہو گی، یعنی مردوں کے بعد اب خواتین کے مقابلے میں بھی وہی کھیل کی روح کے منافی سیاسی سلسلہ چلے گا۔

بھارتی صحافی کے مطابق پاک بھارت ویمنز ورلڈکپ میچ میں بھارتی کپتان ٹاس کے موقع پر پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہیں ملائیں گی نہ ہی میچ کے بعد بھارتی ٹیم پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے میدان میں آئے گی۔

The India-Pakistan game in Colombo will not be another cricket match.

It will be a continuation of the Asia Cup, and the only thing that changes is the gender. From men to women – that’s the only change. There will be no handshakes, lots of off-field drama and heightened stakes. https://t.co/FbS09amYKt

— Boria Majumdar (@BoriaMajumdar) October 1, 2025

یاد رہے کہ ویمنز ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کا میچ پانچ اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویمنز ورلڈ کپ کپ میں کے بعد

پڑھیں:

ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی

ایشین کرکٹ کونسل  کو ایک غیر معمولی قیادت کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) مبینہ طور پر اے سی سی کے صدر محسن نقوی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، جس سے براعظمی کرکٹ باڈی کے اندر گہرے سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ شدید اختلاف دبئی میں اپنی چیمپئن شپ کی فتح کے بعد بھارت کی جانب سے محسن نقوی سے ایشیا کپ ٹرافی قبول کرنے سے انکار سے پیدا ہوا ہے۔ بھارتی ٹیم نے ٹرافی اے سی سی ہیڈکوارٹر میں ہی چھوڑ دی، یہ ایک ایسا عمل ہے جو اب کرکٹ کی دنیا میں ایک بڑا سفارتی واقعہ بن چکا ہے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ کونسل اب مخالف دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ بنگلہ دیش بظاہر پاکستان کے ساتھ ہے، جبکہ سری لنکا بھارت کے مؤقف کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی وفاداری غیر واضح ہے، اور ملک مبینہ طور پر دونوں کیمپوں کے درمیان اپنی حمایت تبدیل کر رہا ہے۔ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بھارتی میڈیا میں یہ خبریں آئیں کہ محسن نقوی نے اس معاملے پر بی سی سی آئی سے معافی مانگ لی ہے۔ نقوی، جو پاکستان کے وزیر داخلہ بھی ہیں، نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے انہیں "من گھڑت بکواس" اور "سستا پروپیگنڈا" قرار دیا۔ ایک دو ٹوک بیان میں، پی سی بی چیف نے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے اعلان کیا، "میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ میں نے نہ معافی مانگی ہے اور نہ ہی مانگوں گا۔ اگر بھارت کو واقعی ٹرافی چاہیے، تو ان کا کپتان براہ راست میرے دفتر سے آ کر لے سکتا ہے۔" بی سی سی آئی، محسن نقوی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اور پاکستانی حکومت میں ایک سینئر وزیر کے دوہرے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے، مفادات کے ٹکراؤ کی بنیاد پر انہیں ہٹانے کے لیے اپنا کیس بنا رہا ہے۔ تاہم  نقوی کو ہٹانے کی راہ میں ایک بڑی آئینی رکاوٹ حائل ہے۔ اندرونی ذرائع نے بتایا ہے کہ اے سی سی کے آئین میں فی الحال اپنے صدر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک شروع کرنے کے لیے کوئی باقاعدہ، دستاویزی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ جو تقریب کرکٹ کی عمدگی کا جشن منانے کے لیے تھی، وہ اب علاقائی کشیدگی کا مرکز بن گئی ہے۔ ایشیا کپ کی ٹرافی اب بھی لاوارث ہے اور رکن ممالک تقسیم ہیں، جس کی وجہ 

متعلقہ مضامین

  • ویمنز ورلڈکپ: آئی سی سی نے پاکستانی کپتان کی پریس کانفرنس میں سیاسی سوالات پر پابندی لگا دی
  • ویمنز ورلڈ کپ:بھارتی میڈیا نے ایک اورسیاسی تنازع کھڑا کر دیا
  • ایشیا کپ ٹرافی تنازع: بھارت کی اے سی سی صدر کو ہٹانے کی دھمکی
  • مودی سرکار نے ویمنز ورلڈ کپ کو بھی نشانے پر رکھ لیا ،بھارت کا کرکٹ سے کھلواڑ جاری
  • سیاست کے کندھوں پر ایشیا کپ کا جنازہ
  • ویمنز ورلڈکپ کا ، افتتاحی میچ میں بھارت نے سری لنکا کو ہرادیا
  • ایشیا کپ؛ ٹرافی نہ ملنے پر بھارت آگ بگولہ، محسن نقوی کیخلاف سازش شروع
  • ویمنز ورلڈکپ: بی سی سی آئی نے پاک بھارت کھلاڑیوں کے مصافحے سے راہِ فرار اختیار کرلی
  • ویمنز ورلڈکپ: پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے سے متعلق بی سی سی آئی کا موقف سامنے آگیا
  • ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: بھارت کا پاکستان سے مصافحے سے گریز کا امکان برقرار