اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 اکتوبر 2025ء) جرمن وزیر داخلہ الیکسانڈر ڈوبرنٹ نے ایک مسودہ قانون پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو جدید تکنیکی ذرائع استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی، جن میں الیکٹرو میگنیٹک پلسز، جی پی ایس میں خلل اور سگنل جامنگ جیسے اقدامات شامل ہوں گے۔

ڈوبرنڈٹ نے کہا، ''اس کا مطلب ہے کہ ڈرونز کو روکنے اور مار گرانے کا عمل اب وفاقی پولیس کے لیے باقاعدہ طور پر ممکن ہو گا۔

‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہجرمنی اپنے اتحادی ممالک اسرائیل اور یوکرین سے جدید ڈرون دفاعی نظام سیکھ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جرمنی میں ایک مشترکہ ڈرون دفاعی مرکز قائم کیا جائے گا، جہاں ریاستی اور وفاقی پولیس مل کر صورتحال کا تجزیہ کریں گی اور مشترکہ جوابی اقدامات طے کریں گی۔

(جاری ہے)

ڈرونز کے ذریعے جاسوسی کا خدشہ

جرمنی، جو یوکرین کی جنگ میں نیٹو کا ایک اہم حمایتی ہے، نے اس سال کئی بار فوجی اڈوں، صنعتی مقامات اور دیگر اہم تنصیبات پر مشتبہ ڈرونز کی پروازیں رپورٹ کی ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جنوبی جرمن شہر میونخ کے اوپر ڈرونز کی موجودگی کے باعث ائیرپورٹ کو دو بار بند کرنا پڑا، جس سے ہزاروں مسافروں کی پروازیں منسوخ یا موخر ہو گئیں۔ اسی نوعیت کے واقعات ڈنمارک اور ناروے میں بھی پیش آ چکے ہیں۔

روس پر الزام

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے اتوار کو عوامی نشریاتی ادارے ARD سے گفتگو میں کہا، ''ہمیں شبہ ہے کہ ان ڈرون پروازوں کے پیچھے روس ہے۔

‘‘

اگلے دن NTV پر بات چیت کرتے ہوئے میرس نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''یہ بالکل واضح ہے کہ وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ یہ روس کی جانب سے ہو رہا ہے۔ وہ ہمیں خوفزدہ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم ڈرنے والے نہیں۔ ہم اس خطرے کے خلاف مؤثر دفاع کریں گے۔‘‘

ڈرونز کی پراسرار موجودگی: جرمنی میں سکیورٹی خدشات

جرمنی میں حالیہ دنوں میں فوجی تنصیبات، بندرگاہوں، بجلی گھروں، صنعتی مراکز اور گیس ذخیرہ گاہوں کے اوپر بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں (UAVs) کی پراسرار پروازیں دیکھی گئی ہیں۔

تاہم، یہ ڈرونز اپنے روانگی کے مقام کا پتہ چلنے سے پہلے ہی غائب ہو جاتے ہیں۔

شمالی ساحلی ریاست شلیس ویگ-ہولشٹائن میں نظر آنے والے ڈرونز کے بارے میں شبہ ہے کہ انہیں روسی ''شیڈو فلیٹ‘‘ (خفیہ بحری جہازوں) سے لانچ کیا گیا۔

محدود اختیارات، جدید صلاحیتیں

جرمن مسلح افواج کے پاس ڈرونز کا مقابلہ کرنے کی تکنیکی صلاحیتیں تو موجود ہیں، لیکن جرمن بنیادی قانون کے تحت انہیں ملکی سطح پر کارروائی کرنے کے انتہائی محدود اختیارات حاصل ہیں۔

استعمال ہونے والے طریقوں میں شامل ہیں:

۔ کندھے پر نصب GPS جامرز جو ڈرون اور اس کے کنٹرولر کے درمیان رابطہ منقطع کر دیتے ہیں، جس سے ڈرون گر کر تباہ ہو سکتا ہے۔

۔ ڈرون کو مار گرانا بھی ممکن ہے، لیکن اس سے گرنے والے ملبے سے چوٹ یا نقصان کا خطرہ ہوتا ہے۔

۔ ایک اور طریقہ انٹرسیپٹر ڈرونز کا استعمال ہے، جو یا تو ڈرون سے ٹکرا جاتے ہیں یا ہوا میں جال پھینک کر اسے قابو میں لے لیتے ہیں۔

پولیس اور فوج کا اشتراک

اب ریاستی اور وفاقی پولیس خصوصی حالات میں جرمن فوج سے ڈرون کی شناخت میں مدد طلب کر سکتی ہیں، جیسا کہ میونخ ایئرپورٹ کے واقعے میں کیا گیا۔

وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرنڈٹ نے اعلان کیا کہ چونکہ اب وفاقی پولیس ڈرونز کے خلاف فضائی تحفظ کی قیادت کرے گی، اس لیے ایک نئی یونٹ تشکیل دی جائے گی جو ڈرون دفاعی نظام کی تحقیق اور ترقی پر کام کرے گی۔

انہوں نے برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،'' ہم پہلے ہی ان ممالک سے رابطے میں ہیں جنہیں اس شعبے میں ہم سے کہیں زیادہ تجربہ ہے۔ ہم اسرائیل سے گہرا تبادلہ خیال کر رہے ہیں، اوریوکرین سے بھی رابطے میں ہیں۔‘‘

ادارت: رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی پولیس

پڑھیں:

نیشنل پریس کلب پر پولیس کا حملہ، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد:

وفاقی پولیس کی جانب سے نیشنل پریس کلب پر حملے کے خلاف جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چارٹر آف ڈیمانڈ وزارت داخلہ کے حوالے کردیا، جس میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی، 24 گھنٹے میں انکوائری کمیٹی کا نوٹفکیشن جاری کرتے ہوئے 4 روز میں رپورٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اظہر جتوئی کی سربراہی میں وفد کی صورت میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سے ملاقات کی اور اس موقع پر سیکریٹری نیشنل پریس کلب نیر علی نے طلال چوہدری کو جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات پر تفصیلی بریفنگ دی۔

طلال چوہدری نے کہا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ کی روشنی میں ملک بھر کے پریس کلبز کی حفاظت یقینی بنائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، وزیر داخلہ اور وزیر اطلاعات نے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا اور مکمل تحقیقات کے احکامات جاری کیے۔

وزیرمملکت داخلہ نے کہا کہ پولیس اب کسی پریس کلب میں داخلے سے قبل انتظامیہ سے اجازت لے گی۔

صحافیوں کی جانب سے نیشنل پریس کلب پر حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور سفارش کی ہے کہ وزارت داخلہ، اطلاعات اور پریس کلب کے نمائندوں پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائے جائے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ انکوائری کمیٹی 24 گھنٹے میں نوٹیفکیشن جاری کرے اور 4 روز میں رپورٹ پیش کرے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں پریس کلبز کے تحفظ کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

کمیٹی نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا ہے کہ پریس کلبز اور صحافتی اداروں کے تحفظ کے لیے وزارت داخلہ سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اظہار تشویش کیا کہ چار سال بعد بھی جرنلسٹس پروٹیکشن کمیشن فعال نہ ہو سکا لہٰذا دو ہفتے میں کمیشن مکمل کر کے ایکٹ کو فعال بنایا جائے۔

نیشنل پریس کلب کی کمیٹی نے کہا کہ پریس کلبز اور یونینز کے تقدس کے تحفظ کے لیے پارلیمنٹ سے متفقہ قرارداد منظور کی جائے۔

وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگر سے رابطوں کی یقین دہانی کروائی۔

متعلقہ مضامین

  • پولیس کو کسی بھی پریس کلب میں داخلے سے قبل اجازت لیناہوگی: وزیرمملکت داخلہ
  • طبعیات کا نوبیل انعام حاصل کرنیوالے سائنس دانوں کے ناموں کا اعلان
  • نیشنل پریس کلب پر پولیس کا حملہ، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش، ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
  • صدر مملکت کی سندھ اور پنجاب حکومت کے درمیان جاری تنا ئو پر وزیر داخلہ کو کردار ادا کرنے کی ہدایت
  • صدر مملکت کی سندھ اور پنجاب حکومت کے درمیان جاری تناؤ پر وزیر داخلہ کو کردار ادا کرنے کی ہدایت
  • جرمنی نے فضائی حدود میں جاسوسی ڈرونز کا ذمہ دار روس کو ٹھہرا دیا
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی کراچی آمد؛ وزیر داخلہ سندھ سے والدہ کے انتقال پر تعزیت کی
  • صدر آصف علی زرداری کا وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو فون، کراچی طلب
  • روس نے یوکرین کا سب سے بڑا ڈرون حملہ ناکام بنا دیا