ستائیس ویں آئینی ترمیم، MQM کے وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
ستائیس ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر گفتگو کے لیے ایم کیو ایم کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔
ایم کیو ایم کے وفد میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، خالد مقبول صدیقی، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار، خواجہ اظہار الحسن، ارشد وہرہ اور دیگر شامل تھے۔
ملاقات کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے جے یو آئی کے رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کا وفد خالد مقبول کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمان کے پاس آیا اور آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نے ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت سے اتحاد کیا تھا، وفاق اور صوبوں کے نظام میں عوام تک سہولیات پہنچانے کا طریقہ ہی نہیں، وسائل کی تقسیم میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو حصہ بڑھ گیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ یہ مسودہ چھبیس ویں آئینی ترمیم میں بھی پیش کیا تھا مگر منظور نہیں ہو سکا، مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ہماری آئینی ترمیم کے مسودے کی حمایت کا عندیہ دیا ہے، ہم نے مسودہ جے یو آئی کو دیا ہے، یہ پاکستان کا مسودہ ہے۔
ایم کیو ایم رہنما کا کہنا تھا کہ اختیارات اور وسائل عوام کےدروازے تک لےکر جانے کا واحد حل ایم کیو ایم کی آئینی ترمیم ہے، تمام جماعتیں ایم کیو ایم کی اس ترمیم کو سپورٹ کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم ایم کی
پڑھیں:
26ویں ترمیم کے ہیرو مولانا فضل الرحمان 27ویں ترمیم کے موقعے پر کیوں نظر انداز کیے جارہے ہیں؟
گزشتہ سال اکتوبر میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے سے قبل حکومت اور اپوزیشن سمیت میڈیا اور دیگر حلقوں کی توجہ کا مرکز جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان تھے لیکن اب نئی ترامیم کے موقعے پر ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوگئی، آئینی ترمیم منظور ہوتی نظر آرہی ہے، فیصل واوڈا
26ویں ترمیم سے قبل وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت اصف علی زرداری، محسن نقوی، بلاول بھٹو، سینیئر وزرا، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر پارٹیوں کے سربراہان نے مولانا فضل الرحمان سے متعدد ملاقاتیں کیں اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مختلف ترکیبیں استعمال کیں۔
ایک وقت تو ایسا بھی آیا تھا کہ حکومتی وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر رہا تھا اور اپوزیشن کا وفد مولانا کی رہائشگاہ کے باہر ملاقات کے لیے انتظار میں بیٹھارہا۔
صبح شام اور دن رات کی متعدد ملاقاتوں کے بعد حکومت نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترمیم میں حمایت کے لیے قائل کر لیا تھا اور اس طرح مولانا کی حمایت سے آئینی ترمیم کی منظوری ممکن ہو سکی تھی۔
اب 27 ویں ترمیم کے موقعے پر مولانا فضل الرحمان میڈیا پر بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: مولانا فضل الرحمان ائمہ کرام کے لیے پنجاب حکومت کے وظیفہ میں رکاوٹ نہ بنیں، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کے وقت سب کی توجہ کا مرکز مولانا فضل الرحمان کیوں منظر عام پر نہیں آئے ہیں؟
جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست ایک ظالمانہ کھیل ہے جس میں مفادات کو دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پیش کی جانے والی آئینی ترمیم کے وقت جمیعت علما اسلام اور مولانا فضل الرحمان کی حمایت حکومت کو درکار تھی اس لیے وہ حکومت، وزیراعظم، صدر مملکت، وزرا اور اپوزیشن کی انکھ کا تارا تھے لیکن اب چونکہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت درکار نہیں ہے اس لیے ان سے اس حوالے سے گفتگو بھی نہیں کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان ٹھیک شاٹس نہیں کھیل پا رہے
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ حکومت یا پیپلز پارٹی کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے ابھی تک جمیعت علما اسلام یا مولانا فضل الرحمان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مجھے ایک کمیٹی میں آئینی ترمیم کے حوالے سے کچھ باتیں بتائیں تاہم ہمیں حکومت کی باتوں پر اس لیے اعتماد نہیں ہے کہ وہ بات تو کوئی اور کرتے ہیں لیکن جب کاغذ سامنے آتا ہے تو اس پر کچھ اور تحریر ہوتا ہے، اس لیے ہم نے ان کی باتوں کو فی الحال زیادہ سنجیدہ نہیں لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’ساتھ کھڑے ہیں‘، ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن پر مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی حمایت کردی
جے یو آئی رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ گزشتہ ہفتے بلاول بھٹو جب مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے آئے تھے اس وقت بھی آئینی ترمیم پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی لیکن چونکہ بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کو ملاقات کی دعوت دی ہوئی ہے اس لیے ہو سکتا ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ آئندہ 2 روز میں بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27 ویں ترمیم اور مولانا فضل الرحمان کی حمایت 27ویں ترمیم اور مولانا فضل الرحمان جے یو آئی مولانا فضل الرحمان