data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق آڈیٹر جنرل پاکستان بلند اختر رانا کو عدالتی حکم کے باوجود پنشن کی عدم ادائیگی پر سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر عمل درآمد کے بجائے انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہونے کے باعث وقت مانگنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ انٹرا کورٹ اپیل زیر سماعت ہے تو ہمارا حکم معطل کروالیں ورنہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کریں ۔ جسٹس محسن اختر نے مزید کہا کہ اگر عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہوا تو اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو اور آڈیٹر جنرل کے اکاؤنٹ منجمد ہوںگے‘ ساری بیوروکریسی اور ایگزیکٹیو کا جب دل کرتا ہے عدالتی آرڈر مان لیتے ہیں، جب دل کرتا ہے آرڈر نہیں مانتے، ہم کوئی سخت آرڈر نہیں کرنا چاہتے ورنہ پھر آپ کو اور ہمیں تکلیف ہوتی ہے۔ نمائندہ اے جی پی آر نے استدعا کی کہ عدالت فروری کی تاریخ دے دے تب تک انٹرا کورٹ اپیل کا فیصلہ ہو جائے گا۔  عدالت نے کیس کی سماعت 12 جنوری تک ملتوی کردی۔

نمائندہ جسارت.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عدالتی حکم

پڑھیں:

عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، چیف جسٹس

اسلام آ باد(نیوز ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ہر انسان کی عزت، آزادی اور مساوات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، موجودہ دور کے سماجی، معاشی اور ٹیکنالوجیکل چیلنجز کے باوجود عدلیہ پوری توجہ کے ساتھ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے۔

انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ انصاف ہر شہری کے لیے قابلِ رسائی اور بروقت ہونا چاہیے، عدالتی اصلاحات کا مقصد عدالتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، شفافیت میں اضافہ کرنا اور ان رکاوٹوں کو کم کرنا ہے جو خاص طور پر کمزور اور محروم طبقات کو اپنے حقوق کے حصول سے روکتی ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے استعمال، ججوں کی تربیت اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کو بہتر بنا کر عدالتی نظام تشکیل دیا جا رہا ہے، ایسا نظام جو بلا خوف و رعایت انصاف فراہم کرے۔

چیف جسٹس نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ صرف عدالتوں کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے، جو آئینی وژن اور قومی اقدار کا اہم حصہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنشن ادائیگی، بیورو کریسی، ایگزیکٹو ملکر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • بیوروکریسی جوڈیشری سے مذاق کر رہی ہے—جسٹس محسن کیانی کے سخت ریمارکس نے ایگزیکٹو کو ہلا دیا
  • ساری بیورو کریسی اور ایگزیکٹو مل کر عدلیہ سے مذاق کر رہے ہیں: جسٹس محسن اختر کیانی
  • بغیر تنخواہ ایک دن گزارنا مشکل، لوگ چکر لگاتے رہتے ہیں، حکومت سے واجبات لینا کتنا دشوار: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس کیانی
  • ملازمت میں سابقہ ادائیگیوں سمیت بحالی سےمتعلق کیس کی سماعت کےدوران جسٹس محسن کیانی کے اہم ریمارکس
  • لوگوں کا حکومت سے واجبات لینا کتنا مشکل کام ہے، جسٹس محسن کیانی
  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے: چیف جسٹس
  • عدلیہ قانون کی حکمرانی مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، چیف جسٹس