بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور جج بن جاتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
لاہور:
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جیسے کل بھی ہم نے ذکر کیا تھا انڈیا نے جو کچھ کیا ہے اس پر ہمیں حیرت تو نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ ایک پرانا اسکرپٹ ہے، آپ دیکھیں ہمیشہ جب بھی انڈیا میں اس قسم کی کارروائی ہوتی ہے تو فوری ردعمل آتا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھارت کا مسئلہ ہے کہ بھارت ہمیشہ خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج بن جاتا ہے، اس بار انھوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کو چھیڑا یہ ڈائریکٹ پاکستان پر اٹیک ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)مسعود خان نے کہا کہ ایک تو لائیکلی ہے کہ کچھ نہ کچھ ہو سکتا ہے، آج بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بہار میں تھے وہاں نے بڑے بلند بانگ دعوے کیے ہیں،یہ پہلی دفعہ نہیں ہے، انڈس واٹر ٹریٹی کے بارے میں ان کی یہ سوچ 2015 سے تھی لیکن پاکستان نے آج جو میسج دیا ہے بڑا کلیئر تھا، میسج کل بھی جا چکا تھا ان کو بتایا تھا کہ جہاں سے کوشش کی جائے گی پاکستان میں مس ایڈونچر کرنے کی تو اس علاقے کو ملیامیٹ کر دیا جائے گا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم نے جو انڈس واٹر ٹریٹی پر کہا نہ کہ فل اسپیکٹرم سے نیشنل ریزلوو سے جواب دیا جائے گا اس میں ساری چیزیں پنہاں ہیں اور سارا جواب موجود ہے کہ ایک معاہدہ جو آپ منسوخ نہیں کر سکتے، معطل نہیں کر سکتے، آپ کر رہے ہیں تو پھر شملہ معاہدے سمیت ہم پابند نہیں رہیں گے کسی دوطرفہ معاہدے کے اور جواب دینے کا یہ ہے کہ اسے جنگ کے مترادف قرار دیا ہے تو پھر ان کے ڈیم جو انھوں نے ہمارے تین پانی جو ہماری طرف آنے ہیں ان پر بنائے ہیں اور باقی بھی پھر کچھ نہیں بچے گا، پھر لڑائی ہے، دو ایٹمی قوتوں کی۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ پاکستان کے نقصان کی جہاں تک بات ہے دو دو طرح کے ہیں، ایک شارٹ ٹرم اور ایک لانگ ٹرم ابھی تو انھوں نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہے اور اگر اس سے وڈڈرا کرتے ہیں تو پھر لانگ ٹرم ظاہر ہے کہ فوری طور پر دریاؤں کا پانی اس کو ڈائیورٹ کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا سالوں لگتے ہیں اس کے لیے ان کو ڈیمز بنانا ہوں گے ٹائم لگے گا، ان دی لانگ رن، ہمیں پھر نقصان ہوگا، میری اطلاع ہے کہ انڈین حکومت کسی بڑے ایکشن سے پہلے تمام حجب پوری کر رہے ہیں تو میرے خیال میں پاکستان کو الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار خالد قیوم نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو سب سے بڑا حملہ تھا وہ بھارتی حکومت نے سندھ طاس معاہدہ جو ہے اس کو معطل کرکے پاکستان کی معیشت پر اور پاکستان کی زراعت پر حملہ کر دیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ صرف اس سے جو ہے وہ پاکستان کی معیشت کو نقصان ہو گا بلکہ میرے خیال میں پاکستان سے زیادہ جو انڈین اکانومی ہے بھارتی معیشت جو ہے اس کو نقصان ہوگا،بھارت کی طرف سے جو آبی جارحیت کی گئی ہے براہ راست حملہ کرنے کے بجائے یا براہ راست کوئی اقدام اٹھانے کے بجائے اب اس طرح کے ذرائع اور طریقے ہیں وہ بھارتی حکومت کی طرف سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ انھوں نے خود ہی
پڑھیں:
طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم
کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی
مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم اکارڈ کا حصہ بننے کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، حکمران ایسا کرنے کا خواب بھی نہ دیکھیں، انہیں ٹرمپ کی غلامی قبول ہوگی، پاکستان کے عوام غلام نہیں، یہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ راولپنڈی میں الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام بنو قابل آئی ٹی کورسز کے سلسلہ میں ہونے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ مذاکرات سے مسائل حل کریں، جنگ پاکستان کے فائدہ میں ہے نہ افغانستان کے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کو طالبان حکومت کو دھمکیاں دینا کسی صورت زیب نہیں دیتا، کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی، افغان حکومت کو یہ لکھ کر دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے، اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ وہ بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، بھارت دونوں ممالک کا دشمن ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اسلام آباد اور کابل مذاکرات کی بحالی پر رضامند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کشمیر کی آزادی پر توجہ صرف کرے۔ ہزاروں طلبا وطالبات نے مفت آئی ٹی کورسز میں داخلہ کے لیے امتحان دیا۔ صدر الخدمت پاکستان ڈاکٹر حفیظ الرحمن، امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم اور عثمان آکاش نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔