بنگلہ دیش کے عوام کا پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ والہانہ محبت کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
چین، ایران، ملائشیا اور ترکیہ کے بعد اب بنگلہ دیش کے عوام نے بھی پاکستان اور پاک فوج کے ساتھ والہانہ محبت کا اظہار کر دیا۔
بنگلہ دیشی عوام کی ایک کثیر تعداد نے پاکستان کے حق میں ریلی کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے پاکستان اور پاک فوج کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔ بنگلہ دیشی عوام نے مودی سرکار کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کر دیا اور پاکستان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات پر تحقیقات کا بھی مطالبہ کر دیا۔
پہلگام فالس فلیگ کے بعد پوری دنیا پر مودی سرکار کا مکروہ چہرہ عیاں ہو چکا ہے۔ مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ حملے کا ڈرامہ رچا کر بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ مزید کمزور کر دی۔
دفاعی ماہرین کے مطابق بنگلہ دیشی عوام کی طرف سے منعقدہ ریلی مودی سرکار کے منہ پر زور دار تماچہ ہے، مودی سرکار جان لے کہ بنگلہ دیشی عوام پاکستان سے کس قدر محبت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ریلی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ بنگلہ دیشی عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بنگلہ دیشی عوام مودی سرکار
پڑھیں:
اسرائیلی عوام کو ایران کے ساتھ طویل جنگ کا خوف، ٹرمپ سے جنگ ختم کرانے کی اپیل
اسرائیلی عوام میں بڑھتے خدشات اور دباؤ کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ "کام مکمل کریں" یعنی ایران پر فیصلہ کن حملہ کریں تاکہ جنگ جلد ختم ہو۔
اسرائیلی فوج اور حکومت کی جانب سے اگرچہ مسلسل برتری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر فضائیہ کی جانب سے، جو ایرانی فضائی حدود میں باآسانی میزائل داغنے اور اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن عوامی سطح پر ایک اور قسم کی بحث جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق خدشہ یہ ہے کہ اگر امریکہ نے براہ راست ایران پر حملہ نہ کیا، تو یہ جنگ ایک طویل اور تھکا دینے والی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو نہ صرف مہنگی بلکہ ناقابل برداشت بھی ہو گی۔
اس خدشے کا اندازہ تل ابیب کی سڑکوں پر لگے ان بل بورڈز سے بھی ہوتا ہے، جن میں امریکی صدر سے صاف الفاظ میں مطالبہ کیا جا رہا ہے: “Finish the Job” – کام مکمل کرو۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی اس جنگ کے دورانیے پر کوئی واضح بات نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کئی ہفتے یا مہینے تک بھی جاری رہ سکتی ہے، جو اسرائیل کے لیے سیاسی، عسکری اور معاشی طور پر شدید دباؤ کا باعث بنے گی۔